اداکار و مصنف انعام الحق،ایک ایسا نام جو بالی ووڈ کے روایتی چہروں کے بیچ اپنی الگ پہچان رکھتا ہے۔ ان کی اداکاری میں ایک عام ہندوستانی کی سچّی خوشبو ہے، اور ان کی تحریروں میں وہ زمینی حقیقت جو گلی کوچوں سے اٹھ کر سنیما کی زبان بنتی ہے
اداکاری اور قلم کے ماہر انعام الحق۔ تصویر: آئی این این
اداکار و مصنف انعام الحق،ایک ایسا نام جو بالی ووڈ کے روایتی چہروں کے بیچ اپنی الگ پہچان رکھتا ہے۔ ان کی اداکاری میں ایک عام ہندوستانی کی سچّی خوشبو ہے، اور ان کی تحریروں میں وہ زمینی حقیقت جو گلی کوچوں سے اٹھ کر سنیما کی زبان بنتی ہے۔ انعام الحق نہ صرف ایک باکمال اداکارہیں بلکہ ایک جیتے جاگتے کہانی گو بھی، جنہوں نے فلم، تھیٹر اور ٹی وی کی دنیا میں اپنے منفرد رنگ بکھیرے ہیں۔
انعام الحق اترپردیش کے ضلع سہارنپور میں ۱۴؍ نومبر۱۹۷۹ء کو پیدا ہوئے۔ان کا بچپن عام ہندوستانی ماحول میں گزرا، جہاں جذبات، زبان، اور مشاہدہ زندگی کا حصہ تھے۔ وہ چھوٹی عمر ہی سے فنونِ لطیفہ کے شیدائی تھے۔اسکول کے زمانے میں ڈراموں میں شرکت کی اور یہی شوق آگے چل کر ان کے کریئر کی بنیاد بنا۔انہوں نے دہلی کے نیشنل اسکول آف ڈرامہ(این ایس ڈی) سے گریجویشن کیا،ایک ایسا ادارہ جس نے نصیرالدین شاہ، انوپم کھیر، اوم پوری اور عرفان خان جیسے فنکار پیدا کیے۔ این ایس ڈی میں تربیت نے ان کے فن کو گہرائی دی۔ مکالمے کی ادائیگی، کردار کی نفسیات اور منظر نگاری میں وہ ایک خاص شعور کے ساتھ سامنے آئے۔
انعام الحق نے اپنے فلمی سفر کی ابتدا۲۰۰۰ءکی دہائی کے اوائل میںکی۔ابتدا میں انہیں چھوٹے کردارملے، مگر ہر کردار میں انہوں نے اپنا اثر چھوڑا۔ ان کا فلمی سفر واقعی پہچان اس وقت حاصل کرتا ہے جب وہ نتن ککڑکی ہدایت میں بنی فلم’فلمستان‘(۲۰۱۲ء)میں نظر آئے۔اس فلم میں انہوںنے ایک پاکستانی کی حیثیت سے اتنا پُرخلوص اور دل چُھونے والا کردار ادا کیا کہ ہندوستانی فلمی دنیا میں ان کی صلاحیتوں کا طوطی بولنے لگا۔’فلمستان‘کو نیشنل ایوارڈ برائے بہترین ہندی فلم ملا، اور انعام الحق کی اداکاری کو ناقدین نے بے حد سراہا۔ اس کردار نے سرحد کے آر پار انسانیت اور فن کی ایک نئی تعبیر پیش کی۔
انعام الحق کی فلموں میں زیادہ تر وہ کردار نمایاں ہیں جن میں ایک عام آدمی کی سادگی،بے بسی، یا اندرونی قوت جھلکتی ہے۔ ان کے چند نمایاں فلموں میںفلمستان (۲۰۱۲ء)،ایئر لفٹ (۲۰۱۶ء) ، لکھنؤ سینٹرل (۲۰۱۷ء)، جالی ایل ایل بی ۲(۲۰۱۷ء) اور نقاش (۲۰۱۹ء) ہیں۔نقاش شاید ان کےکریئر کی سب سے نمایاں فلم ہے۔یہ ایک مسلم سنار کی کہانی ہے،جو فرقہ واریت کے بیچ اپنی شناخت کے لیے جوجھتاہے۔ اس فلم میں انعام الحق نے نہ صرف اداکاری کی بلکہ کہانی بھی خود لکھی۔ یہ فلم ان کے تخلیقی وژن کا عکاس ہے۔اسی فلم کے لیے انہیں کئی بین الاقوامی فلم فیسٹیولز میں بہترین اداکار کے ایوارڈز سے نوازا گیا۔
اداکاری کے ساتھ انعام الحق نے ٹی وی کے مقبول شوز (کامیڈی سرکس، چھوٹے استاد۲؍، فلم فیئر فیور، ارے دیوانو مجھے پہچانو، دیکھ ویڈیو دیکھ) میں اسکرین رائٹنگ اور کنٹینٹ ڈائریکشن بھی کیا۔ انہوں نے اپٹااور این ایس ڈی جیسے پلیٹ فارم پر منشی پریم چند، شیکسپئر، ایبسین کے ڈراموں میں کردار نبھائے۔
انعام الحق کو حقیقت پسندانہ اداکاری، زبان و لہجہ کی مہارت اور جامع کردار نگاری کی وجہ سے سراہا جاتا ہے۔ وہ نہ صرف مزاحیہ بلکہ سنجیدہ اور منفی کرداروں میں بھی اپنا فن منواتے ہیں۔ اسکرین رائٹنگ میں بھی ان کا طرزِ بیاں اور کرافٹ نمایاں ہے۔