Inquilab Logo

اشتیاق احمد جعفری عرف جگدیپ نے کئی فلموں میں مرکزی کردار بھی نبھائے

Updated: March 29, 2024, 10:26 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

فلم شعلے میں یوں تو تمام اداکاروں کے کام کو سراہا گیا، پھر چاہے وہ امجد خان ہوں، سنجیو کمار، امیتابھ بچن، دھرمیندر، جیابچن ہوں یا ہیما مالنی۔ ان کے علاوہ فلم کے چھوٹے کردار اداکرنے والے اسرانی ہوں یا جگدیپ سبھی کو اس قدر شہرت حاصل ہوئی کہ سبھی ایک آئیکون بن گئے ہیں۔

Jagdeep`s famous character Surma Bhopali. Photo: INN
جگدیپ کا مشہور کردار سورما بھوپالی۔ تصویر : آئی این این

فلم شعلے میں یوں تو تمام اداکاروں کے کام کو سراہا گیا، پھر چاہے وہ امجد خان ہوں، سنجیو کمار، امیتابھ بچن، دھرمیندر، جیابچن ہوں یا ہیما مالنی۔ ان کے علاوہ فلم کے چھوٹے کردار اداکرنے والے اسرانی ہوں یا جگدیپ سبھی کو اس قدر شہرت حاصل ہوئی کہ سبھی ایک آئیکون بن گئے ہیں۔ انہیں میں ایک جگدیپ کو فلم میں سورما بھوپالی کے کردار میں اس قدر شہرت ملی کہ انہوں نے اسی نام سےایک فلم بناڈالی اور اس کردار کو مرکزی کردار کے طور پر پیش کیا۔ جگدیپ کا تعلق اس دور سے تھا، جب مزاح نگاری ہندی فلموں میں نہ کے برابر تھی، یا موجود تھی بھی تو اس کو بہت زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی تھی۔ 
 ممتاز مزاح نگار سید اشتیاق احمد جعفری عرف جگدیپ ۲۹؍ مارچ۱۹۳۹ءکوامرتسر میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے بعد میں ’جگدیپ‘ کےنام سے فلمی کریئر شروع کیا اور اپنی لازوال اداکاری سے فلم بینوں کے دل میں اتر گئے۔ لیکن رمیش سیپی کے بلاک بسٹر فلم شعلے (۱۹۷۵ء)میں سورما بھوپالی کا کردار ادا کر کے انہوں نے مزاحیہ اداکاری کی ایک نئی مثال قائم کی اور مقبولیت کی بلندی پر پہنچ گئے۔ 
ہدایتکاری بھی اور مرکزی کردار بھی
 انہوں نے سورما بھوپالی نام سےایک فلم کی ہدایتکاری بھی کی تھی اور خودہی اس فلم میں مرکزی کردار بھی ادا کیا تھا۔ جگدیپ نے ۱۹۵۱ءمیں بی آر چوپڑا کی فلم ’افسانہ‘سےاپنے فلمی کریئرکا آغاز کیا، جگدیپ اس فلم میں بطور چائلڈ آرٹسٹ نظر آئے تھے۔ 
 اس کے بعد انہوں نےبہت سی فلموں میں بطور چائلڈ آرٹسٹ کام کیا، جن میں گرو دت کی’آر پار‘، بمل رائے کی’دو بیگھہ زمین‘جیسی بہترین فلمیں شامل ہیں۔ فلم ’ہم پنچھی ایک ڈال کے‘میں ان کے کام کو لوگوں نےبے حد سراہا اورملک کےپہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے بھی جگدیپ کی تعریف کی تھی۔ جگدیپ کے بیٹے جاوید جعفری اور نوید جعفری بھی کافی مقبول مزاحیہ اداکار اور ڈانسر ہیں۔ 
 چنئی(مدراس) میں واقع ملک کے قدیم ترین اسٹوڈیو اے وی ایم اسٹوڈیو نے انہیں کئی فلموں میں بطور ہیرو بھی پیش کیا۔ ان میں بھابھی، برکھا اور بندیا جیسی فلمیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بھی انہوں نے مزید کئی فلموں میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے شمی کپور کی فلم ’برہم چاری‘ سے خود کو کامیڈین کے طور پر متعارف کروایا۔ کچھ سپر ہٹ گیت جیسے کہ فلم پنر ملن کا گیت ’پاس بیٹھو طبیعت بہل جائے گی‘ اور ’ان پیار کی راہوں میں ‘ اور فلم بھابھی میں چل اڑ جا رہے پنچھی‘ اور ’چلی چلی رے پتنگ مری چلی رے‘ ان پر فلمائے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ فلم بھابھی میں ان کی جوڑی نندہ کے ساتھ تھی۔ اس کے علاوہ فلم پھر وہی رات کا گیت’آگئے یارو جینے کے دن بھی ان پر فلمایا گیا تھا۔ 
ناظرین کی خوشی جگدیپ کا مقصد
 ان کی رخصتی کے ساتھ ہی ہندی سنیما نے ایک ایسا اداکار کھو دیا ہے جس نے اپنے ناظرین کو مزاح کے ذریعے ہمیشہ خوش رکھا۔ 
 اگرچہ ان کی سورما بھوپالی ہمیشہ سامعین کے ذہنوں میں پیوست رہے گی، لیکن نئی نسل انہیں راجکمار سنتوشی کی انداز اپنا اپنا (۱۹۹۴ء) میں سلمان خان کے والد کی حیثیت سے یاد کریں گے۔ 
`مستی نہیں سستی
 ان کی آخری ریلیزہونے والی فلم علی عباس چودھری کی ہدایت کاری میں کامیڈی فلم مستی نہیں سستی(۲۰۱۷ء)ہےجس میں قادر خان، شکتی کپور، جانی لیور اور پریم چوپڑا بھی ان کے ساتھ شامل تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK