Inquilab Logo

کشور کمارکو بچپن ہی سےگلوکاری کا شوق تھا

Updated: August 05, 2020, 11:30 AM IST | Agency | Mumbai

کشور کمارکو بچپن ہی سےگلوکاری کا شوق تھا لیکن بڑے بھائی اشوک کمارکی وجہ سے وہ اداکار بھی بن گئے

Kishore Kumar - PIC : INN
کشور کمار ۔ تصویر : آئی این این

زندگی کے انجانے سفر سے بے حد محبت کرنےوالے ہندی سنیما کے عظیم گلوکار کشور کمار کی پیدائش مدھیہ پردیش کے کھنڈوا میں۴؍ اگست۱۹۲۹ءکو متوسط بنگالی خاندان میں ایڈوکیٹ کنجی لال گانگولی کے گھر میں ہوئی۔ بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹے شرارتی کشورکمار گانگولی عرف کشور کمار کا رجحان بچپن سے ہی باپ کے پیشے وکالت کی طرف نہ ہوکر موسیقی کی جانب تھا۔
 عظیم اداکار اور گلوکار کے ایل سہگل کے نغموں سے متاثرکشور کمار انہی کی طرح گلوکار بننا چاہتے تھے۔ سہگل سے ملنے کی خواہش لے کر کشور کمار۱۸؍سال کی عمر میں ممبئی پہنچے، لیکن ان کی خواہش پوری نہیں ہو پائی۔ اس وقت تک ان کے بڑے بھائی اشوک کمار بطور اداکار اپنی شناخت بنا چکے تھے اور وہ چاہتے تھے کہ کشور ہیرو کے طور پر اپنی شناخت بنائیں لیکن خود کشور کمار اداکارکے بجائے گلوکار بننا چاہتے تھےحالانکہ انہوں نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم کبھی کسی سے حاصل نہیں کی تھی۔ بالی ووڈ میں اشوک کمار کی شناخت کی وجہ سے کشور کمار کو بطور اداکار کام مل رہا تھا۔ اپنی خواہش کے باوجود انہوں نے اداکاری کرنا جاری رکھا۔ جن فلموں میں وہ بطور آرٹسٹ کام کیا کرتے تھے انہیں اس فلم میں گانے کا بھی موقع مل جایا کرتا تھا۔کشور کمار کی آواز سہگل سے کافی حد تک ملتی جلتی تھی۔ بطور گلوکار سب سے پہلے انہیں سال۱۹۴۸ءمیںبمبئی ٹاکیز کی فلم ضدی میں سہگل کے انداز میں ہی اداکار دیو آنند کے لیے ’’مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں‘‘ گانے کا موقع ملا۔
 کشور کمار نے۱۹۵۱ءمیںبطور اداکار فلم آندولن سے اپنےکیریئر کاآغاز کیا لیکن اس فلم سے ناظرین کے درمیان وہ اپنی شناخت نہیں بنا سکے۔۱۹۵۳ءمیں ریلیز ہونے والی فلم لڑکی بطور اداکار ان کے کیریئر کی پہلی ہٹ فلم تھی۔
 ۱۹۵۸ءمیں کشور کمار کو پہلی بار فلم ’’چلتی کا نام گاڑی‘‘ میں اداکاری کرنے کا موقع ملا۔ شائقین اس فلم میں اشوک کمار کو دیکھنے جاتے تھے لیکن لوٹتے وقت ان کے ذہن میںکشور کمار چھائے ہوئے ہوتے تھے۔ ابتدائی دور میں کشور کمار کی پہچان ایک مزاحیہ اداکار کے طور پر ہوئی تھی۔
  اس دور میں جبکہ ہر طرف محمد رفیع اور منا ڈے کی گونج تھی کشور کمار کی آوارز کا جادو سب کو حیران کرگیا۔
 اداکاری ، گلوکاری اور ہدایت کاری کے علاوہ کشور کمار کو شاعری کا بھی شوق تھا اور اپنا تخلص ’’کوی کشور دا‘‘ رکھا ہوا تھا۔ علاوہ ازیں وہ ایک کامیاب پینٹر اور آرٹسٹ بھی تھے۔ ۱۹۶۹ءمیں پروڈیوسر و ڈائریکٹر شکتی سامنت کی فلم آرادھنا کے ذریعے کشور کمار گائیکی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ بنے۔ کشور کمار کے گائے نغمے ’’میرے سپنوں کی رانی کب آئےگی تو ...‘‘ اور ’’روپ تیرا مستانہ ...‘‘ ناظرین نے بہت پسندکئے اور ان نغموں کے لئے انہیں بطور گلوکار پہلافلم فیئر ایوارڈ بھی ملا۔ اس کے ساتھ ہی فلم آرادھنا کے ذریعے وہ ان اونچائیوں پر پہنچ گئے جس کیلئے وہ سپنوں کے شہر ممبئی آئے تھے۔
 کشور کمار کو ان کے گائے نغموں کے لئے ۸؍ مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ انہوں نے اپنے پورے فلمی کیرئیر میں۶۰۰؍سےبھی زائد ہندی فلموں کے نغمے گائے۔ انہوں نےبنگلہ، مراٹھی، آسامی، گجراتی، کنڑ، بھوجپوری اور اڑیا فلموں میں بھی اپنی دلکش آواز کے ذریعے ناظرین کو مسحور کیا۔
 انہوں نےکئی اداکاروں کو اپنی آواز دی لیکن کچھ موقعوںپر محمد رفیع نے ان کے لئے نغمے گائے تھے۔ ان میں’’ہمیں کوئی غم ہے تمہیں کوئی غم ہے محبت کا زرا نہیں ڈر، چلے ہو کہاں کر کے جی بے قرار، من باورا نس دن جائے، راگنی ہے داستاں تیری یہ زندگی اور عادت ہے سب کو سلام کرنا ‘‘ جیسے نغمات شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ محمد رفیع جو نغمے کشور کمار کے لئے گا تے تھے ان کی اجرت وہ صرف ایک روپیہ لیتے تھے۔۱۹۸۷ءمیںکشور کمار نے فیصلہ کیا کہ وہ فلموں سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد واپس اپنے گاؤں کھنڈوا لوٹ جائیں گے۔
  وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ دودھ جلیبی کھائیں گے کھنڈوا میں بس جائیں گے لیكن ان کا یہ خواب ادھورا ہی رہ گیا اور۱۳؍اکتوبر۱۹۸۷ءکو کشور کمار کو دل کا دورہ پڑا اور وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK