Inquilab Logo Happiest Places to Work

کشور کمار گلوکاری ہی نہیں متعدد فنون میں مہارت رکھتے تھے

Updated: August 04, 2025, 12:48 PM IST | Agency | Mumbai

زندگی کے انجانے سفر سے بے حد محبت کرنے والےہندی سنیما کے عظیم گلوکارکشورکمار کی پیدائش مدھیہ پردیش کےکھنڈوا میں۴؍اگست ۱۹۲۹ءکو متوسط بنگالی خاندان میں ایڈوکیٹ کنجی لال گانگولی کےگھر ہوئی۔

Famous singer and actor Kishore Kumar. Photo: INN
مشہور گلوکار اور ادا کار کشور کمار۔ تصویر: آئی این این

زندگی کے انجانے سفر سے بے حد محبت کرنے والےہندی سنیما کے عظیم گلوکارکشورکمار کی پیدائش مدھیہ پردیش کےکھنڈوا میں۴؍ اگست ۱۹۲۹ء کو متوسط بنگالی خاندان میں ایڈوکیٹ کنجی لال گانگولی کےگھر ہوئی۔ بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹے شرارتی کشور کمار گانگولی عرف کشور کمار کا رجحان بچپن سےہی باپ کے پیشے وکالت کی طرف نہ ہوکر موسیقی کی جانب تھا۔ 
 عظیم اداکاراور گلوکار کے ایل سہگل کے نغموں سےمتاثرکشور کمار انہی کی طرح گلوکار بننا چاہتے تھے۔ سہگل سے ملنے کی خواہش لے کر کشور کمار ۱۸؍ سال کی عمرمیں ممبئی پہنچے، لیکن ان کی خواہش پوری نہیں ہوپائی۔اس وقت تک ان کے بڑے بھائی اشوک کمار بطور اداکار اپنی شناخت بنا چکے تھے اور وہ چاہتےتھے کہ کشور ہیرو کے طور پر اپنی شناخت بنائے لیکن خود کشور کمار اداکارکے بجائے گلوکار بننا چاہتےتھے حالانکہ انہوں نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم کبھی کسی سے حاصل نہیں کی تھی۔ بالی ووڈ میں اشوک کمارکی شناخت کی وجہ سے کشور کمار کو بطور اداکار کام مل رہاتھا۔اپنی خواہش کے باوجود انہوں نے اداکاری کرناجاری رکھا۔ جن فلموں میں وہ بطور آرٹسٹ کام کیا کرتےتھے انہیں اس فلم میں گانے کا بھی موقع مل جایا کرتاتھا۔ کشور کمار کی آواز سہگل سے کافی حد تک ملتی جلتی تھی۔ بطور گلوکار سب سے پہلے انہیں ۱۹۴۸ءمیں بمبئی ٹاکیز کی فلم ضدی میں سہگل کے انداز میں ہی اداکار دیو آنند کے لیے’مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں‘ گانے کا موقع ملا۔کشور کمارنے ۱۹۵۱ءمیں بطور اداکار فلم آندولن سےاپنے کریئر کا آغاز کیا لیکن اس فلم سے ناظرین کے درمیان وہ اپنی شناخت نہیں بنا سکے۔ ۱۹۵۳ء میں ریلیز ہونے والی فلم لڑکی بطور اداکار ان کے کریئر کی پہلی ہٹ فلم تھی۔ انہیں ۱۹۵۸ء میں فلم ’چلتی کا نام گاڑی‘ میں اداکاری کرنے کا موقع ملا۔ شائقین اس فلم میںاشوک کمارکو دیکھنے جاتےتھےلیکن لوٹتے وقت ان کے ذہن میں کشور کمار چھائے ہوئے ہوتے تھے۔کشور کمار کو ان کے گائے نغموں کے لئے۸؍ مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ انہوں نے اپنے پورےفلمی کرئیرمیں ۶۰۰؍سے بھی زائد ہندی فلموں کےنغمے گائے۔ انہوں نے بنگلہ، مراٹھی، آسامی، گجراتی، کنڑ، بھوجپوری اور اڑیا فلموں میں بھی اپنی دلکش آواز کے ذریعے ناظرین کو مسحور کیا۔
 انہوں نے کئی اداکاروں کو اپنی آواز دی لیکن کچھ موقعوں پر محمد رفیع نے ان کے لئے نغمے گائے تھے۔ ان میں’’ہمیں کوئی غم ہے تمہیں کوئی غم ہے محبت کاذرا نہیں ڈر، چلے ہو کہاں کر کے جی بے قرار، من باورا نس دن جائے، عجب ہے داستاں تیری اے زندگی اور عادت ہے سب کو سلام کرنا ‘‘ جیسے نغمات شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ محمد رفیع جو نغمے کشور کمار کے لئے گا تے تھے ان کی اجرت وہ صرف ایک روپیہ لیتے تھے۔
 ۱۹۸۷ء میں کشور کمار نے فیصلہ کیا کہ وہ فلموں سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد واپس اپنے گاؤں کھنڈوا لوٹ جائیں گے۔ وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ دودھ جلیبی کھائیں گے کھنڈوا میں بس جائیں گے لیكن ان کا یہ خواب ادھورا ہی رہ گیا اور۱۳؍اکتوبر ۱۹۸۷ء کو کشور کمار کو دل کا دورہ پڑا اور وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ لیکن ان کی آواز کا بیش بہا خزانہ آج بھی ہمارے درمیان موجود ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK