لتامنگیشکر ہندوستان کی سب سے مقبول اور قابل احترام گلوکارہ تھیں، جن کا۶؍ دہائیوں پر محیط کریئرکامیابیوں سے بھرا ہوا تھا۔
EPAPER
Updated: September 28, 2025, 10:24 AM IST | Mumbai
لتامنگیشکر ہندوستان کی سب سے مقبول اور قابل احترام گلوکارہ تھیں، جن کا۶؍ دہائیوں پر محیط کریئرکامیابیوں سے بھرا ہوا تھا۔
لتامنگیشکر ہندوستان کی سب سے مقبول اور قابل احترام گلوکارہ تھیں، جن کا۶؍ دہائیوں پر محیط کریئرکامیابیوں سے بھرا ہوا تھا۔ اگرچہ لتا منگیشکر نے۳۰؍سے زیادہ زبانوں میں فلمی اور غیر فلمی گانے گائےہیں، لیکن وہ ہندی گیتوں کیلئے مشہور ہوئیں۔ لتا کی جادوئی آواز نےپوری دنیا کو دیوانہ بنا رکھا تھا۔ بلا شبہ لتا نے اپنی جادوئی آواز کے ذریعہ مختلف زبانوں میں ۵۰؍ ہزار سےبھی زیادہ نغموں کو اپنی آواز دےکرگنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام درج کرایا۔ مدھیہ پردیش کےاندورمیں ۲۸؍ستمبر ۱۹۲۹ء کولتاکی پیدائش ہوئی۔ ان کا اصلی نام ہیما ہریکدر تھا، ان کےوالد دینا ناتھ منگیشکرمراٹھی اسٹیج سے جڑے ہوئے تھے۔ ۵؍ سال کی عمر میں لتا نے اپنے والدکے ساتھ ڈراموں میں کام کرنا شروع کردیا تھا اس کے ساتھ ہی لتا موسیقی کی تعلیم اپنے والد سے حاصل کرنے لگی تھیں۔ ۱۹۴۲ءمیں ۱۳؍برس کی عمر میں لتا کےسر سے باپ کا سایہ اٹھ گیااورخاندان کی ذمہ داری لتا منگیشکرکے اوپر آگئی۔ اس کے بعد ان کاخاندان پونےسےممبئی آگیا۔ حالانکہ لتا کوفلموں میں کام کرنا بالکل پسند نہیں تھالیکن اپنے گھر والوں کی مالی ذمہ داری اٹھاتے ہوئے لتا نے فلموں میں کام کرنا شروع کردیا۔
۱۹۴۵ءمیں لتا کی ملاقات موسیقار غلام حیدر سےہوئی۔ غلام حیدر لتا کے گانے کے انداز سے کافی متاثرتھے۔ غلام حیدر نے فلم ڈائریکٹر ایس مکھرجی سےیہ گزارش کی کہ وہ لتا کو اپنی فلم شہید میں گانے کا موقع دیں۔ ایس مکھرجی کو لتا کی آواز پسند نہیں آئی اور انہوں نے لتا کو اپنی فلم میں لینے سے انکار کردیا، اس بات کو لیکر غلام حیدر کافی غصہ ہوئے اور انہوں نے کہاکہ لڑکی آگے چل کر اتنی شہرت کمائی گے کہ بڑے بڑے ہدایت کار اسے اپنی فلموں میں گانے کے لئے اس سے گزارش کریں گے۔
۱۹۴۹ءمیں فلم محل کے گانے بعد لتا بالی ووڈ میں اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہوگئیں۔ اس کے بعد راج کپور کی فلم برسات کا گانا جیا بے قرار ہے، ہوا میں اڑتا جائے جیسے گانے گاکرلتا بالی ووڈ میں ایک کامیاب پلے بیک سنگر بن گئیں۔ سری رام چندر کی موسیقی میں لتا نے پردیپ کے لکھے گیت پر ایک پروگرام کے دوران ایک غیر فلمی گیت ’’ اے میرے وطن کے لوگو‘‘گایا۔ اس نغمے کو سن کر وزیراعظم جواہر لعل نہرو اتنے متاثر ہوئے کہ ان کی آنکھ سے آنسو آگئے۔ لتا منگیشکر کے اس گانے کو سن کر آج بھی لوگوں کی آنکھیں نم ہوجاتی ہیں۔ لتا کی سریلی آواز سے نوشاد کی موسیقی میں چار چاند لگ جاتے تھے۔ موسیقار نوشاد، لتا کی آواز کے اس قدر دیوانے تھے کہ وہ اپنی ہر فلم کے لئے لتا کو ہی منتخب کیا کرتے تھے۔ ۱۹۶۰ءمیں ریلیز ہوئی فلم مغل اعظم کا مشہور نغمہ موہےپنگھٹ پہ گیت کی ریکارڈنگ کے دوران نوشاد نے لتا سے کہا تھا کہ میں نے یہ گیت صرف تمہارے لئے ہی بنایا ہے اس گیت کو کوئی اور نہیں گا سکتا ہے۔ ۹۰ءکی دہائی آتے آتے لتاکچھ چنندہ فلموں کےلئے ہی گانے گانے لگیں۔ ۱۹۹۰ءمیں اپنے بینر کی فلم لیکن کے لئے لتا نے یارا سیلی سیلی گانا گایا۔ حالانکہ یہ فلم کامیاب نہیں ہوپائی لیکن یہ گانا آج بھی لتاکے بہترین گانوں میں شمار ہوتا ہے۔ لتا کو ان کے سنے کرئیر میں ۴؍ مرتبہ فلم فیئر ایوارڈدیاگیا۔ ۱۹۷۲ءمیں فلم پریچئے، ۱۹۷۵ءمیں کورا کاغذ اور ۱۹۹۰ءمیں فلم لیکن کےلئے نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ لتا کو سال ۱۹۶۹ءمیں پدم بھوشن، ۱۹۸۹ءمیں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے، ۱۹۹۹ءمیں پدم وبھوشن، ۲۰۰۱ءمیں بھارت رتن جیسے کئی اعزازت سے نوازا گیا۔ ۶؍فروری ۲۰۲۲ء کو لتا منگیشکر اس جہانی فانی سے رخصت ہو گئیں۔