Inquilab Logo Happiest Places to Work

مجروح سلطانپوری نے سہگل سےعامر تک کیلئے گیت لکھے

Updated: May 24, 2025, 11:32 AM IST | Agency | Mumbai

ک دن بک جائے گا ماٹی کے مول، کتنا نازک ہے دل یہ نہ جانا، ہائے ہائے یہ ظالم زمانہ، جب دل ہی ٹوٹ گیا، ہم جی کے کیا کریں گے، ہمیں تم سے پیار کتنا، جیسے معروف نغموں کے خالق مجروح سلطان پوری یکم اکتوبر ۱۹۱۹ء کو اتر پردیش کے ضلع سلطان پور میں پیدا ہوئے تھے۔

Famous poet and lyricist Majrooh Sultanpuri. Photo: INN
مشہور شاعر اور گیت کار مجروح سلطانپوری۔ تصویر: آئی این این

ک دن بک جائے گا ماٹی کے مول، کتنا نازک ہے دل یہ نہ جانا، ہائے ہائے یہ ظالم زمانہ، جب دل ہی ٹوٹ گیا، ہم جی کے کیا کریں گے، ہمیں تم سے پیار کتنا، جیسے معروف نغموں کے خالق مجروح سلطان پوری یکم اکتوبر ۱۹۱۹ء کو اتر پردیش کے ضلع سلطان پور میں پیدا ہوئے تھے۔ مجروح کا اصل نام اسرارالحسن خان تھا۔ والد پیشہ سے سب انسپکٹر تھے۔ انہیں اعلیٰ تعلیم دینا چاہتے تھے لیکن مجروح نے جب ۷؍ویں جماعت پاس کی تو ان کا عربی و فارسی کی تعلیم کیلئے ۷؍ سالہ کورس میں داخلہ کرا دیا۔ ایک مرتبہ انہوں نے سلطان پور میں مشاعرے میں غزل پڑھی جسے سامعین نے بے حد سراہا۔ اِس طرح، مجروح نے حکمت چھوڑ کر شاعری کے ذریعے معاشرے کی نبض پر ہاتھ رکھنے کا سوچا۔ پھر لفظوں سے لوگوں کا علاج کرنے لگے۔ ایسے وقت میں ان کی ملاقات جگر مراد آبادی سے ہوئی اور ان کی صحبت نے اپنا رنگ دکھانا شروع کیا۔ کم عمری سے ہی مشاعروں میں شرکت کرنے کے عادی مجروح اب بیرون ریاست مشاعروں میں بھی شرکت کرنے لگے تھے۔ شعر و شاعری اور فلموں میں نغمہ نگاری کے دوران انہوں نے اپنا تخلص مجروح رکھا اور پھر مجروح سلطان پوری کے نام سے ہی مشہور ہو گئے۔ مجروح نے اپنا پہلا فلمی گیت ’غم دئیے مستقل‘ ۱۹۴۵ء میں فلم شاہجہاں کیلئے تحریر کیا تھا۔ اسی نغمے نے مجروح کو فلمی نغمہ نگاروں کی پہلی صف میں لا کھڑا کیا۔ جن کی ہر طرف دھوم مچ گئی ان کا یہ گیت آج بھی کانوں میں رس گھولتا ہے۔ پھر مجروح کا یہ فلمی سفر ۵؍ عشروں تک چلتا رہا۔ البتہ مجروح کو یہ پسند نہیں تھا کہ ان کی شاعری کو فلم یا فلمی دنیا کے حوالے سے جانا جائے۔ ان کا فلمی گیت لکھنے کا اپنا ایک خاص انداز تھا۔ فلمی گیتوں میں بھی مجروح نے ادبی تقاضوں کو برقرار رکھا۔ 
 مجروح نے ۵۰؍ سال فلمی دنیا کو دیئے۔ انہوں نے زائد از ۳۰۰؍ فلموں میں ہزاروں گیت لکھے۔ ان کے سیکڑوں نغمے آج بھی ان کے شیدائیوں کے ذہنوں میں محفوظ ہیں۔ نغمہ نگاری میں مصروفیت کے بعد مجروح وہ بالی ووڈ ہی کے ہو کر رہ گئے۔ حالانکہ ایسا کہنا درست نہیں ہوگا کہ انہوں نے فلموں میں نغمہ نگاری کی اور ادب سے کنارہ کش ہو گئے، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں کم و بیش ۷۰؍ غزلیں لکھی ہیں جبکہ فلمی نغموں کی تعداد تقریباً ۴؍ہزار ہے۔ ماہرین ادب کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ مجروح ادبی شاعری پر توجہ دینے کے بجائے فلمی دنیا کی نذر ہو گئے۔ 
 مجروح نے ناصر حسین کی تقریباً سبھی فلموں میں نغمہ نگاری کی۔ ’پھر وہی دل لایا ہوں ‘، ’تیسری منزل‘، ’بہاروں کے سپنے‘، ’کارواں ‘، ’وغیرہ ایسی فلمیں ہیں جن کے کسی ایک نغمہ کو بطور مثال پیش نہیں کیا جا سکتا بلکہ اس میں موجود سبھی نغمے فلموں کی کامیابی کا ضامن بنے ہیں۔ 
 ان کے تحریر کردہ نغمے دلیپ کمار، دیوآنند، راج کپور، سلمان خان، شاہ رخ خان اور عامر خان پر پکچرائز ہوئے اور سب کے سب مشہور ہوئے۔ 
 ادب میں اپنی شعری صلاحیتوں اور فلمی دنیا میں اپنی نغمہ نگاری کی وجہ سے علاحدہ شناخت قائم کرنے والے مجروح سلطان پوری آج ہمارے درمیان نہیں ہیں۔ اردو غزل کے اس البیلے شاعر نے ۲۴؍ مئی۲۰۰۰ء کو اس جہان فانی سے کوچ کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK