راجیہ سبھا میں سنجے سنگھ نے الیکشن کمیشن کے اختیارات کو ہی چیلنج کیا،دستور کی دفعہ ۳۲۷؍ اور عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ ۲۰؍ کی ذیلی دفعہ۳؍ کا حوالہ دیا، کہا : موجودہ ایس آئی آر کا مقصد ووٹر کو ہی صاف کرنا ہے
EPAPER
Updated: December 16, 2025, 2:45 PM IST | New Delhi
راجیہ سبھا میں سنجے سنگھ نے الیکشن کمیشن کے اختیارات کو ہی چیلنج کیا،دستور کی دفعہ ۳۲۷؍ اور عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ ۲۰؍ کی ذیلی دفعہ۳؍ کا حوالہ دیا، کہا : موجودہ ایس آئی آر کا مقصد ووٹر کو ہی صاف کرنا ہے
آج ایس آئی آر کے ذریعے پورے ملک میں جو خوف کا ماحول بنایا گیا ہے، اصل سوال یہ ہے کہ کیا واقعی آپ ایس آئی آر کے ذریعہ ووٹر لسٹ کو صاف کرنا چاہتے ہیں یا ووٹر کو ہی صاف کر دینا چاہتے ہیں؟ آپ کا مقصد ووٹر کو صاف کرنا ہے۔ آپ کا مقصد ووٹ چوری ہے، ووٹر لسٹ کو درست کرنا نہیں ہے۔ اسی لیے سب کو تشویش ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ کیا آئینی طور پر الیکشن کمیشن کو اس کا اختیار ہے بھی ؟ بابا صاحب ڈاکٹر امبیڈکر نے جو آئین لکھا اس کی دفعہ۳۲۷؍کیا کہتی ہے؟یہ دفعہ کہتی ہے کہ آئین کی دفعات کے تابع رہتے ہوئے پارلیمنٹ کو یہ اختیار ہے کہ وہ وقتاً فوقتاً قانون بنا کر پارلیمنٹ کے کسی بھی ایوان یا کسی ریاستی اسمبلی کے انتخابات سے متعلق امور کے بارے میں انتظام کرے، جن میں ووٹر لسٹ کی تیاری، حلقہ بندی اور ایسے ایوانوں کی باقاعدہ تشکیل کو یقینی بنانے کیلئے ضروری تمام امور شامل ہیں۔یعنی ووٹر لسٹ بنانے سے لے کر حلقہ بندی اور انتخابات مکمل کرانے تک جو اختیار الیکشن کمیشن کو ملتا ہے، وہ دفعہ۳۲۷؍ کے تحت، آئین کے ذریعہ ملتا ہے۔ الیکشن کمیشن کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے، اسے الیکشن نہیں لڑنا، الیکشن سیاسی جماعتوں کو لڑنا ہے۔ سیاسی پارٹیاں پارلیمنٹ میں قانون بناتی ہیں اور انہی قوانین کے مطابق الیکشن کمیشن کام کرنا ہے۔
اب آتے ہیں عوامی نمائندگی قانون ۱۹۵۰ء پر جس میں ووٹر لسٹ کا ذکر ہے۔ اس قانون کی دفعہ۲۰؍ کی ذیلی دفعہ۳؍ میں صاف طور پر لکھا ہے کہ الیکشن کمیشن کسی بھی حلقے یا حلقے کے کسی حصے میں، تحریری وجوہات فراہم کرکے خصوصی نظر ثانی ( ایس آئی آر ) کی ہدایت دے سکتا ہے۔ یعنی یاد رہے کہ ایس آئی آر کیلئے وجوہات درج کرنا لازمی ہے۔ اس لئےیہ آپ کو ملک کو بتانا ہوگا کہ آپ ایس آئی آر کیوں کرارہے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ ہم تغلق ہوگئے ہیں، ہمارے دماغ میں سنک آگئی ہےاسلئے ہم پورے ملک میں ایس آئی آر کرائیں گے۔ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ الیکشن، الیکشن کمیشن کو نہیں لڑنا ہے بلکہ پارلیمنٹ قانون بنائے گی اور ان کے تحت الیکشن کمیشن کو الیکشن منعقد کرواناہے۔ اس لئے آپ کو ایس آئی آر کرانے کا اختیار ہی نہیں ہے، آپ صرف مخصوص حالات میں وہ بھی تحریری طور پر وجہ بتا کر کسی حلقے یا اس حلقے کے کسی حصے ایس آئی آر کرواسکتے ہیں۔پورے ملک کا ایس آئی آر آپ نہیں کراسکتے ۔
دہلی میں ہم نے بار بار الیکشن کمیشن سے شکایت کی، لیکن انتخابی عمل کے دوران دی گئی شکایات کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔ نئی دہلی اسمبلی حلقہ، جو اروند کیجریوال کی نشست ہے، وہاں انتخابات شروع ہونے سے پہلے ہی ۴۲؍ ہزار ووٹ کاٹ دیئے گئے، اور اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ کیجریوال کے اسی اسمبلی حلقے میں لوک سبھا الیکشن میں جن گھروں میں پہلے ۳ یا ۵؍ ووٹ تھے، وہاں اچانک کسی کے گھر میں ۳۳، کسی کے گھرمیں ۲۶؍ اور کسی کے گھر میں ۲۲؍ ووٹ ہو گئے۔ آپ کہتے ہیں کہ مسلمان آبادی بڑھا رہے ہیں، لیکن یہاں تو ۶۔۶؍ مہینوں میں ۱۸۔۱۸؍ سال کے ۳۳۔۳۳؍ بچے بڑھا لئے جا رہے ہیں ۔ یہ کہاں سے آرہے ہیں، یہ آبادی کیسے بڑھ رہی ہے؟
باقی صفحہ ۹؍ پر