ہندی فلموں کے مشہور ہدایت کاراور پروڈیوسر پرکاش مہرا کو آج بھی ان کی بہترین فلموں کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اگر ہم صدی کے میگا اسٹار اور بالی ووڈ کے سپر اسٹار امیتابھ بچن کی بات کریں تو ان کی کامیابی میں پرکاش مہراکا بہت بڑا ہاتھ ہے۔
EPAPER
Updated: May 17, 2025, 11:51 AM IST | Agency | New Delhi
ہندی فلموں کے مشہور ہدایت کاراور پروڈیوسر پرکاش مہرا کو آج بھی ان کی بہترین فلموں کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اگر ہم صدی کے میگا اسٹار اور بالی ووڈ کے سپر اسٹار امیتابھ بچن کی بات کریں تو ان کی کامیابی میں پرکاش مہراکا بہت بڑا ہاتھ ہے۔
ہندی فلموں کے مشہور ہدایت کاراور پروڈیوسر پرکاش مہرا کو آج بھی ان کی بہترین فلموں کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اگر ہم صدی کے میگا اسٹار اور بالی ووڈ کے سپر اسٹار امیتابھ بچن کی بات کریں تو ان کی کامیابی میں پرکاش مہراکا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ پرکاش مہرا کی فلم زنجیر نے امیتابھ بچن کو راتوں رات سپر اسٹار بنا دیا تھا۔ فلم زنجیر اتنی بڑی ہٹ ثابت ہوئی کہ اس فلم کی کامیابی کے بعدامیتابھ بچن کو اینگری ینگ مین کہا جانے لگا۔ پرکاش مہرا نے ۱۹۷۳ءمیں ریلیز اپنی سپر ہٹ فلم ’زنجیر‘ میں امیتابھ بچن کو ایک روپیہ سائننگ اماؤنٹ دیا تھا۔
اترپردیش کے بجنورمیں ۱۳؍جولائی۱۹۳۹ءکو پیداہوئے پرکاش مہرااپنے کریئر کے ابتدائی دور میں اداکاربننا چاہتے تھے۔ ۶۰ء کی دہائی میں اپنے اسی خواب کو پوراکرنےکیلئےوہ ممبئی آ گئے۔ انہوں نے اپنےکریئرکاآغاز فلم اجالا اور پروفیسر جیسی فلموں سے کیا۔ ۱۹۶۸ءمیں آئی فلم ’حسینہ مان جائے گی‘بطور ہدایتکار پرکاش مہراکی پہلی فلم تھی۔ اس فلم میں ششی کپورنےدوہراکردار ادا کیا تھا۔
۱۹۷۳ء میں فلم زنجیر نہ صرف پرکاش مہرا کےلئے بلکہ امیتابھ بچن کےکریئرکیلئےبھی سنگ میل ثابت ہوئی۔ بتایا جاتا ہے دھرمیندر اور پران کےکہنے پرپرکاش مہرا نے امیتابھ کوزنجیر میں کام کرنے کا موقع دیا تھا اور اس کے لئے سائننگ اماؤنٹ ایک روپیہ دیا تھا۔ زنجیر کی کامیابی کےبعد امیتابھ اورپرکاش مہرا کی سپر ہٹ فلموں کادور طویل وقت تک چلا۔ اس دوران لاوارث، مقدر کا سکندر، نمک حلال، شرابی، ہیرا پھیری جیسی کئی فلموں نے باکس آفس پر کامیابی کے پرچم لہرائے۔
پرکاش مہرا ایک کامیاب فلمساز کے علاوہ نغمہ نگاربھی تھے اور انہوں نے اپنی کئی فلموں کیلئے سپر ہٹ نغموں کی تخلیق کی تھی۔ ان میں ’’او ساتھی رے، تیرےبنا بھی کیا جینا، لوگ کہتے ہیں میں شرابی ہوں، جس کا کوئی نہیں اس کا تو خدا ہے یارو، جوانی جان من حسین دلربا، جہاں چار یار مل جائیں وہیں رات ہو گلزار، انتہا ہو گئی انتظار کی، دل تو ہے دل، دل کا اعتبار کیاکیجئے، دل جلوں کا دل جلا کے کیا ملے گا دلربا، دے دے پیار دے، اور اس دل میں کیا رکھا ہے، اپنی تو جیسے تیسے کٹ جائے گی اور روتے ہوئے آتے ہیں سب ہنستا ہوا جو جائے گا‘‘ وغیرہ شامل ہیں۔
بتایا جاتا ہےممبئی میں جدوجہد کے دنوں میں انہیں زندگی گزارنے کے لیے صرف ۵۰؍روپے میں نغمہ نگار بھرت ویاس کو ’’ تم گگن کے چندرما ہو، میں دھرا کی دھول ہوں ‘‘ نغمہ فروخت کرنے کیلئے مجبور ہونا پڑا تھا۔ انہوں نے اپنے فلمی کیریئر میں ۲۲؍فلموں کی ہدایتکاری اور۱۰؍فلموں کی تخلیق کا کام کیا تھا۔ ۲۰۰۱ء میں آئی فلم مجھے میری بیوی سےبچاؤ ان کے فلمی کریئر کی آخری فلم ثابت ہوئی اور یہ فلم باکس آفس پر بری طرح ناکام ہوگئی۔ پرکاش مہرا اپنی زندگی کے آخری لمحات میں امیتابھ کے ساتھ ’گالی‘ نامی ایک فلم بنانا چاہتےتھے لیکن ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا اور اپنی فلم کےذریعے ناظرین کو مسحور کرنے والے پرکاش مہرا، ۱۷؍ مئی۲۰۰۹ءکو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔