Inquilab Logo Happiest Places to Work

راجکمار کے ڈائیلاگ ادا کرنے کا انداز انہیں منفرد بناتا ہے

Updated: October 08, 2023, 10:06 AM IST | Agency | New Delhi

ہندی فلموں کی دنیا میں یوں تواپنی بااثر اداکاری سے کئی فلمی ستاروں نے شائقین کے دلوں پر راج کیا، لیکن ایک ایسا بھی ستارہ تھا جس نے نہ صرف سامعین کے دل پر راج کیا بلکہ فلم انڈسٹری نے بھی انہیں’راجکمار‘کا درجہ دیا اور وہ تھے مکالمات کے شہشاہ کل بھوش پنڈت عرف راج کمار۔

Raaj Kumar. Photo. INN
راجکمار۔ تصویر:آئی این این

ہندی فلموں کی دنیا میں یوں تواپنی بااثر اداکاری سے کئی فلمی ستاروں نے شائقین کے دلوں پر راج کیا، لیکن ایک ایسا بھی ستارہ تھا جس نے نہ صرف سامعین کے دل پر راج کیا بلکہ فلم انڈسٹری نے بھی انہیں’راجکمار‘کا درجہ دیا اور وہ تھے مکالمات کے شہشاہ کل بھوش پنڈت عرف راج کمار۔
غیرمنقسم ہندوستان کے صوبہ بلوچستان (موجودہ پاکستان) میں ۸؍اکتوبر۱۹۲۶ءکوپیدا ہوئے راج کمار بی ۔اے کی پڑھائی مکمل کرنے کے بعد ،ممبئی کے ماہم پولیس اسٹیشن میں سب انسپکٹرکے طور پر کام کرنے لگے ۔ایک رات گشت کے دوران ایک سپاہی نے راجکمار سے کہا ، حضور آپ رنگ، ڈھنگ اورقد کے لحاظ سے کسی ہیرو سےکم نہیں ہیں ۔ فلموں میں اگر آپ ہیرو بن جائیں تو لاکھوں دلوں پر راج کر سکتے ہیں ۔ سپاہی کی یہ بات راجکمار کے دل میں اتر گئی۔ راج کمار ممبئی کے جس تھانے میں ملازم تھے ، وہاں اکثر فلم انڈسٹری سے وابستہ لوگو ں کا آناجانا تھا۔ 
 ایک مرتبہ پولیس اسٹیشن میں فلم ساز بلدیو دوبے کچھ ضروری کام کے لئے آئے تھے ۔ وہ راجکمارکے بات کرنے کے انداز سے بے حد متاثرہوئے اور انہوں نے راجکمارسےاپنی فلم شاہی بازارمیں اداکار کے طور پر کام کرنے کی پیشکش کی۔راج کمار سپاہی کی بات سن کر پہلے ہی اداکاربننےکا فیصلہ کرچکے تھے ۔ اس لئے انہوں نےفوراً ہی اپنی سب انسپکٹر کی نوکری سے استعفیٰ دیا اور ان کی پیشکش قبول کر لی۔شاہی بازار بننے میں کافی وقت لگ لگا اور راج کمارکو زندگی کی گزر بسر کرنا مشکل سا ہو گیا، اس لئے انہوں نے ۱۹۵۲ءمیں آئی فلم رنگیلی میں ایک چھوٹا سا کردار قبول کر لیا۔یہ فلم سنیماگھروں میں کب آئی اور کب گئی،پتہ ہی نہیں چلا۔ اس درمیان ان کی فلم شاہی بازار بھی ریلیزہوگئی، جو باکس آفس پر فلاپ ثابت ہوئی۔اس فلم کی ناکامی کے بعد راج کمارکے تمام رشتہ دار کہنے لگے کہ تمہارا چہرہ فلموں کیلئے مناسب نہیں ہے وہیں کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ راج کمار ویلن کے رول کیلئےموزوں رہیں گے۔
 ۱۹۶۵ءمیں آئی فلم کاجل کی زبردست کامیابی کے بعد راج کمارنےاداکار کے طور پر اپنی الگ شناخت بنا لی تھی۔بی آر چوپڑا کی ۱۹۶۵ءمیں آئی فلم ’وقت‘ میں اپنی لاجواب اداکاری سےوہ ایک بار پھر ناظرین کی توجہ اپنی طرف مرکوز کرنےمیں کامیاب رہے ۔ فلم میں راج کمار کے ادا کردہ ڈائیلاگ جیسے ’چنائے سیٹھ، جن کےگھر شیشے کے ہوتے ہیں وہ دوسروں پہ پتھرنہیں پھینکا کرتے .. یا چنائے سیٹھ، یہ چاقو ہے بچوں کے کھیلنے کی چیز نہیں ، ہاتھ کٹ جائے تو خون نکل آتا ہے .. ناظرین میں کافی مقبول ہوئے ۔ فلم وقت کی کامیابی سےراج کمار شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔ اس کے بعد انہوں نے ہرناز،نیل کمل، میرے حضور، ہیر رانجھا اور پاکیزہ، میں رومانوی کردار بھی کئے،جو ان کے فلمی کردار سےمناسبت نہیں رکھتے تھے ۔ اس کے باوجود راج کمار ناظرین کا دل جیتنے میں کامیاب رہے۔ کمال امروہی کی فلم پاکیزہ مکمل طور پر مینا کماری پر مرکوزتھی۔اس کے باوجود راج کمار اپنی بااختیار اداکاری سے ناظرین کی توجہ اپنی جانب مرکوز کرنےمیں کامیاب رہے۔ پاکیزہ میں ان کی طرف سے ادا کیا گیا ایک مکالمہ ’آپ کے پاؤں دیکھےبہت حسین ہیں انہیں زمین پر مت رکھئے گا میلےہو جائیں گے ..‘ اس قدر مقبول ہوا کہ لوگ ان کی آواز کی نقل کرنے لگے ۔ 
 ۱۹۹۱ءمیں آئی فلم سوداگرمیں راج کمار کی اداکاری کےنئےطول و عرض دیکھنے کو ملے۔ سبھاش گھئی کی فلم میں راج کمار ۱۹۵۹ءمیں آئی فلم پیغام کےبعد دوسری بار دلیپ کمار کے مدمقابل تھےاور فلم بین ان دونوں عظیم اداکاروں کو ایک ساتھ دیکھنے کے لئے بے قرار تھے۔ تقریباً ۴؍ دہائی تک اپنی سنجیدہ اداکاری سے ناظرین کے دلوں پر حکومت کرنے والے عظیم اداکار راجکمار ۳؍ جولائی۱۹۹۶ءکو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK