Inquilab Logo Happiest Places to Work

راجیش روشن کی موسیقی نے اپنے دور میں خوب دھوم مچائی تھی

Updated: May 25, 2025, 11:11 AM IST | Mumbai

بالی ووڈ کے مشہور موسیقار راجیش روشن اپنی موسیقی سے تقریباً ۵؍ عشروں سے ناظرین کو مسحور کررہے ہیں لیکن وہ موسیقار بننا نہیں چاہتے تھے بلکہ سرکاری نوکری کرنا چاہتے تھے۔

Rajesh Roshan made a name for himself in the world of music. Photo: INN.
راجیش روشن نےموسیقی کی دنیا میں نام کمایا۔ تصویر: آئی این این۔

بالی ووڈ کے مشہور موسیقار راجیش روشن اپنی موسیقی سے تقریباً ۵؍ عشروں سے ناظرین کو مسحور کررہے ہیں لیکن وہ موسیقار بننا نہیں چاہتے تھے بلکہ سرکاری نوکری کرنا چاہتے تھے۔ 
راجیش روشن کی پیدائش ۲۴؍مئی ۱۹۵۵ء ءکو ممبئی میں ہوئی تھی۔ ان کے والد روشن فلم انڈسٹری کےمشہور موسیقار تھے۔ گھر میں فلمی ماحول ہونے کے باوجود ان کی موسیقی میں کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا موسیقار بننے سے بہتر ہے کہ صبح۱۰؍ تا شام۵؍ بجے تک والی سرکاری نوکری کی جائے۔ اس سے ان کی گزربسر بہتر رہے گی۔ والد کی موت کے بعد ان کی ماں موسیقار فیاض احمد خان سے موسیقی کی تعلیم لینے لگیں۔ ماں کے ساتھ وہ بھی وہاں جایا کرتے تھے۔ دھیرے دھیرے ان کا رجحان بھی موسیقی کی جانب ہوگیا اور وہ بھی فیاض خان سے موسیقی کی تعلیم لینے لگے۔ 
۷۰ء کے عشرے میں راجیش روشن موسیقار لکشمی کانت پیارے لال کے معاون کے طور پر کام کرنے لگے۔ تقریباً ۵؍سال تک معاون کی حیثیت سے کام کرنے کے بعد انہوں نے آزادانہ طور پر موسیقار ی کے کریئر کا آغاز کیا۔ ان کی پہلی فلم محمود کی ’کنوارا باپ‘ ۱۹۷۴ء میں ریلیز ہوئی۔ اس فلم کے گیتوں نے راجیش روشن کو شناخت دلائی۔ اس فلم کے نغمہ نگار مجروح سلطانپوری تھے۔ اتفاق دیکھئے کہ مجروح سلطانپوری کا انتقال بھی ۲۴؍ مئی کو ہوا تھا جو راجیش روشن کا یومِ پیدائش ہے۔ 
راجیش روشن کی قسمت کا ستارہ ۱۹۷۵ءمیں ریلیز ہونے والی فلم ’جولی‘ سے چمکا۔ اس فلم میں ان کی موسیقی میں ترتیب دئیے گئے گیت، دل کیا کرے جب کسی کو کسی سے پیار ہوجائے‘، ’مائی ہارٹ اِز بیٹنگ‘، ’یہ راتیں نئی پرانی‘ اور ’جولی آئی لو یو‘ جیسے گیت سامعین میں بہت مقبول رہے۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد بطور موسیقار انہوں نے خوب شہرت حاصل کی۔ 
انہوں نے کشورکمار، باسو چٹرجی، دیو آنند، محمد رفیع، امیت کمار، لتا منگیشکر اور آشا بھوسلے کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔ 
فلم انڈسٹری میں تقریباً ۴؍ سال تک جدوجہد کرنے کے بعد راجیش روشن کو ۱۹۷۹ء میں فلم ’مسٹر نٹور لال‘ میں موسیقی دینے کا موقع ملا۔ اس فلم کا گیت ’پردیسیا یہ سچ ہے پیا‘ کو کافی پسند کیا گیا۔ راجیش روشن کےساتھ سپر اسٹار امیتابھ بچن کے فلمی کریئر کیلئے بھی یہ فلم بہت اہم ثابت ہوئی۔ اس فلم سے پہلے امیتابھ نے کوئی گیت نہیں گایا تھا۔ یہ راجیش روشن ہی تھے جنہوں نے امیتابھ کی گلوکاری پر بھروسہ کرتے ہوئےان سے فلم میں ’میرے پاس آؤ، میرے دوستو، ایک قصہ سنو‘ گیت گانےکی پیشکش کی۔ یہ گیت شائقین کے درمیان آج بھی مشہور ہے۔ 
راجیش روشن سرفہرست موسیقار کے طور پر اب تک ۲؍ مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے جا چکے ہیں۔ ۱۹۷۵ء میں ’جولی‘ کیلئے اور ۲۰۰۰ء ریلیز ہونے والی فلم ’کہو ناپیار ہے‘ کیلئے۔ وہ اب تک ۱۲۵؍ فلموں میں اپنی موسیقی کا جادو بکھیر چکے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK