• Sun, 14 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

روینہ ٹنڈن، حسن، عزم اور فن کی درخشاں داستان

Updated: October 26, 2025, 11:20 AM IST | Mumbai

روینہ ٹنڈن۲۶؍ اکتوبر۱۹۷۴ءکوممبئی میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد روی ٹنڈن ایک مشہور فلم ڈائریکٹر تھے، جنہوں نے ’آن‘، ’منزل منزل‘ اور’زہریلا انسان‘جیسی فلمیں بنائیں۔

Raveena Tandon played all kinds of roles. Photo: INN
روینہ ٹنڈن نے ہر طرح کے کردار ادا کئے۔ تصویر: آئی این این

ہندوستانی فلم انڈسٹری کی تاریخ میں چند ایسے نام ہیں جنہوں نے اپنے حسن، اداکاری، اور شخصیت کے امتزاج سے ایک طویل عرصے تک دلوں پر حکومت کی ہے۔ روینہ ٹنڈن ان ہی میں سے ایک ہیں۔ ایک ایسی فنکارہ جنہوں نے۹۰ء کی دہائی کے گلیمر سے لے کر آج کے سنجیدہ کرداروں تک، ہر روپ میں خود کو ثابت کیا۔ ان کا سفر محض ایک فلمی اداکارہ کا نہیں بلکہ ایک ایسی عورت کا ہے جو بدلتے وقت کے ساتھ خود کو منواتی چلی گئی۔ 
روینہ ٹنڈن۲۶؍ اکتوبر۱۹۷۴ءکوممبئی میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد روی ٹنڈن ایک مشہور فلم ڈائریکٹر تھے، جنہوں نے ’آن‘، ’منزل منزل‘ اور’زہریلا انسان‘جیسی فلمیں بنائیں۔ فنکارانہ ماحول میں پرورش پانے والی روینہ بچپن ہی سےروشنیوں کے اس جہاں سے مانوس تھیں، لیکن ابتدا میں ان کا ارادہ اداکارہ بننے کا نہیں تھا۔ وہ گرافک ڈیزائننگ میں دلچسپی رکھتی تھیں اور ممبئی کے مٹھی بائی کالج سے تعلیم حاصل کی۔ مگر قسمت نے ان کے لیے کچھ اور ہی لکھ رکھا تھا۔ 
ایک دن وہ فلمساز شانتانو شریواستو کی نظر میں آئیں اور فلم ’پتھر کے پھول‘(۱۹۹۱ء)کیلئے منتخب کر لی گئیں۔ بس، یہ وہ لمحہ تھا جس میں بالی ووڈ میں ایک نئے ستارے کا جنم ہوا۔ سلمان خان کے ساتھ ان کی پہلی فلم پتھر کے پھول باکس آفس پر ہٹ ثابت ہوئی۔ اس فلم کے لیے روینہ کو فلم فیئر ایوارڈ برائے بہترین نوآموز اداکارہ سے نوازا گیا۔ ان کی سادگی اور معصومیت نے ناظرین کو متاثر کیا، اور یوں وہ دیکھتے ہی دیکھتے ۹۰ءکی دہائی کی معروف ہیروئنوں میں شامل ہو گئیں۔ روینہ ٹنڈن نے ۹۰ءکی دہائی میں ایسی فلموں میں کام کیا جو آج بھی بالی ووڈ کی تاریخ کا حصہ ہیں۔ ان میں ’مہرا‘(۱۹۹۴ء)، ’دل والے‘(۱۹۹۴ء)، ’کھلاڑیوں کا کھلاڑی‘(۱۹۹۶ء)، ضد‘ (۱۹۹۷ء)، ’رکشک‘، ’گھر والی باہر والی‘، ’بدنام‘، اور’دولہے راجہ‘ جیسے کامیاب فلمی سفر نے انہیں گلیمر کوئن کے لقب سے نوازا۔ 
’مہرا‘ کے گانے ’’ٹپ ٹپ برسا پانی‘‘ نے روینہ کو نئی پہچان دی۔ ان کی رقص کی ادائیں اور اس گانے کا جادو آج تک ناظرین کے ذہنوں میں تازہ ہے۔ اسی زمانے میں ان کی جوڑی اکشے کمار کے ساتھ بےحد پسند کی گئی۔ ان کے درمیان محبت کے چرچے بھی فلمی دنیا کی سرخیوں میں رہے، مگر تقدیر نے دونوں کے راستے الگ کر دیے۔ ۹۰ءکی دہائی کے آخر میں روینہ نے محض گلیمر سے آگے بڑھ کر خود کو ایک سنجیدہ اداکارہ کے طور پر منوانے کا فیصلہ کیا۔ فلم شول (۱۹۹۹ء)میں انہوں نے رانی کی شاندار اداکاری سے ناقدین کو حیران کر دیا۔ اس کردار نے ثابت کیا کہ وہ صرف ایک خوبصورت چہرہ نہیں، بلکہ ایک باکمال فنکارہ بھی ہیں۔ اسی طرح دمن (۲۰۰۱ء) میں ایک ظلم سہتی عورت کے کردار پر انہیں نیشنل فلم ایوارڈ برائے بہترین اداکارہ دیا گیا، جو ان کےکیریئر کی سب سے بڑی فلم تھی۔ 
روینہ نے۲۰۱۰ءکے بعد ٹی وی شوز، ریئلٹی پروگرامز اور ویب سیریز میں بھی اپنی موجودگی درج کرائی۔ فلم ماتر: دی مدر(۲۰۱۷ء) میں انہوں نے ایک ماں کے انتقام کو بڑے اثرانگیز انداز میں پیش کیا۔ آج وہ نہ صرف ایک اداکارہ بلکہ ایک پروڈیوسر، سماجی کارکن اور فیملی ویمن کے طور پر بھی پہچانی جاتی ہیں۔ وہ خواتین کے حقوق، بچوں کی تعلیم، اور حیوانات کے تحفظ جیسے مسائل پر کھل کر بولتی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK