• Sun, 28 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ انتظامیہ کو خدشہ، نیتن یاہوغزہ جنگ بندی کے عمل کو نقصان پہنچائے گا: رپورٹ

Updated: December 27, 2025, 5:02 PM IST | Washington

ایک رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کی ٹیم نیتن یاہو سے مبینہ طور پر مایوس ہے، اور انہیں خدشہ ہے کہ نیتن یاہوغزہ جنگ بندی کے عمل کو نقصان پہنچائے گا، ٹیم اس بات سے سخت مشتعل ہے کہ نیتن یاہو معاہدے کو جان بوجھ کر سست کر رہاہے اور غزہ میں جنگ بندی کو سبوتاژ کرنے کے لیے جارحانہ اقدامات اٹھا رہا ہے ۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ایکسیوس کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن  یاہو اور صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اعلیٰ مشیروں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے، جس میں امریکی ٹیم یاہو کی جنگ بندی کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں سے ’’مستقل طور پر مایوس‘‘ ہو رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق صدر کے اندرونی حلقے، جس میں نائب صدر جے ڈی وینس، سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو، ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر، امن ایلچی اسٹیو وٹکوف اور وائٹ ہاؤس چیف آف اسٹاف سوس وائلز شامل ہیں، اس بات سے سخت مشتعل ہیں کہ نیتن یاہو معاہدے کو جان بوجھ کر سست کر رہاہے اور غزہ میں جنگ بندی کو سبوتاژ کرنے کے لیے جارحانہ اقدامات اٹھا رہاہے ۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کا آغاز جنوری ۲۰۲۶ء کے اوائل میں متوقع: اسرائیلی میڈیا

تاہم ایک اسرائیلی اہلکار کا کہنا تھا کہ روبیو وٹکوف اور کشنر کے مقابلے میں ٹرمپ نیتن یاہو کے واحد حلیف رہ گئے ہیں۔ ایک وائٹ ہاؤس اہلکار نے اشارہ دیا کہ نیتن یاہو نے بنیادی طور پر ٹرمپ کی مرکزی ٹیم کی حمایت کھو دی ہے، حالانکہ صدر خود، جو معاہدے کو تیزی سے آگے بڑھانا چاہتے ہیں، ان کے اکلوتےحامی ہیں۔ لیکن وہ بھی چاہتے ہیں کہ غزہ معاہدہ موجودہ رفتار سے زیادہ تیزی سے آگے بڑھے۔نیتن یاہو نے وٹکوف اور کشنر کی طرف سے پیش کردہ تجاویز پر خاص طور پر ان کے غزہ کی غیر فوجی خطے کے تصورات کے حوالے سے مخصوص شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے، جو کثیر المراحل منصوبے کا ایک اہم جزو ہے۔
دریں اثناء ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ امریکی عملے سے اختلافات کے سبب  یاہو ٹرمپ سے  آئندہ ملاقات  میں  براہ راست اپیل کرنے کا طریقہ اپنائیں گے، امید ہے کہ انہیں اپنا نقطہ نظر اپنانے پر قائل کریں گے۔واضح رہے کہ اکتوبر سے نافذ العمل ہونے والے معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل تھی۔اسرائیل معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت عہد کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے، خاص طور پر جنگ بندی  میں، کیونکہ اسرائیلی فوجیں مسلسل حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔اس سے قبل، اسرائیل نے معاہدے کی ایک اور خلاف ورزی میں غزہ میں ایک فلسطینی کو ہلاک کر دیا، جس سے جنگ بندی کے بعد سے ہلاکتوں کی تعداد ۴۱۲؍ اور زخمیوں کی تعداد۱۱۱۸؍ ہو گئی۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی جارحیت کے باعث صرف ایک ہفتے میں فلسطینی زراعت کو ۷۰؍ لاکھ ڈالر کا نقصان پہنچا

بعد ازاں دوسرے مرحلے میں غزہ کی انتظامیہ کے لیے ایک عارضی ٹیکنوکریٹک کمیٹی تشکیل دینا، تعمیر نو کی کوششوں کا آغاز کرنا، امن کونسل قائم کرنا، ایک بین الاقوامی فورس تشکیل دینا، اسرائیلی فوجوں کے علاقے سے مزید انخلا، اور حماس کو غیر مسلح کرنا شامل ہے۔یہ یاد رہے کہ اسرائیل نے اکتوبر۲۰۲۳ء سے غزہ میں اپنے قتل عام میں۷۰؍ ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔اس نے محصورہ غزہ کے زیادہ تر حصے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے، اور عملی طور پر پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق اسرائیلی نسل کشی کے نتیجے میں غزہ کی تعمیر نو پرتقریباً ۷۰؍ ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK