رتیش دیشمکھ ہندی اور مراٹھی فلموں کےاُن چند اداکاروں میں سے ہیں جنہوں نے رومانوی ہیرو کے بجائے کامیڈی، نیگیٹیو رولز اور ریجنل سنیما کی پروڈکشن کے ذریعے ایک الگ پہچان بنائی۔
ہندی اور مراٹھی فلموں کے عمدہ اداکار رتیش دیشمکھ۔ تصویر: آئی این این
رتیش دیشمکھ ہندی اور مراٹھی فلموں کے اُن چند اداکاروں میں سے ہیں جنہوں نے رومانوی ہیرو کے بجائے کامیڈی، نیگیٹیو رولز اور ریجنل سنیماکی پروڈکشن کے ذریعے ایک الگ پہچان بنائی۔ مہاراشٹر کےسابق وزیر اعلیٰ ولاس راؤ دیشمکھ کے بیٹے ہونے کے باوجود انہوں نےسیاست کے بجائے فن، فلم اور بعد میں سماجی و ثقافتی سرگرمیوں کا راستہ اپنایا، اور۲؍ دہائیوں سے زائد عرصے میں ہندی، مراٹھی فلموں، ٹی وی شوز اور پروڈکشن میں نمایاں مقام حاصل کیا۔
رتیش دیشمکھ ۱۷؍دسمبر ۱۹۷۸ءکومہاراشٹر کے شہر لاتور میں پیدا ہوئے۔ والد ولاس راؤ دیشمکھ دو بار مہاراشٹر کے وزیرِ اعلیٰ اور بعد میں مرکزی وزیر رہے، جبکہ والدہ ویشالی دیشمکھ گھریلو اور سماجی سرگرمیوں میں متحرک رہیں۔اس سیاسی ماحول نے رتیش کو شروع سے ہی عوامی زندگی، نظم و نسق اور عوامی تقاریر کا قریب سے مشاہدہ دیا۔ انہوں نے ممبئی کے کملا راہیجا کالج آف آرکیٹکچرسے آرکیٹکچر میں ڈگری حاصل کی اور کچھ عرصہ نیویارک میںبھی بطور ٹرینی آرکیٹیکٹ کام کیا، بعد میں وطن لوٹ کراپنی فرم’ایوولیوشن‘کے ساتھ پریکٹس بھی کی، تاہم فلمی دنیا کی کشش نے بالآخر اُنہیں اداکاری کی طرف کھینچ لیا۔
رتیش نے۲۰۰۳ءمیں کے وجیا بھاسکر کی فلم ’تجھے میری قسم ‘ سے اداکاری کا آغاز کیا جس میں اُن کے ساتھ جنیلیا ڈی سوزا ہیروئن تھیں۔ فلم باکس آفس پر اوسط رہی، مگر رتیش کو نئے چہرے کے طور پر پہچان ملی اور انہیں اس کے لیے مختلف ایوارڈ شوزپر بیسٹ ڈیبیو کی نامزدگیاں بھی ملیں۔اسی برس فلم’آئوٹ آف کنٹرول‘ ریلیز ہوئی، مگر اصل بریک تھرو ۲۰۰۴ءکی کامیڈی فلم’مستی‘سےآیا، جس میں انہوں نے وویک اوبرائے اور آفتاب شیوداسانی کے ساتھ کام کیا۔ فلم نے شاندار بزنس کیا اور رتیش کو بیسٹ کامیڈین/بیسٹ سپورٹنگ ایکٹر کی کیٹیگریز میں متعدد ایوارڈ نامزدگیاں اور اعزازات ملے۔
مستی کے بعد رتیش نے باقاعدہ طور پر خود کو کامیڈی فلموں کے مضبوط ستون کے طور پرمنوا لیا۔ ۲۰۰۵ءکی’کیا کول ہیں ہم‘نے اُن کےشہری، تھوڑے شرارتی مگر پیارے نوجوان کی امیج کو مقبول بنایا، جبکہ بلف ماسٹر، مالامال ویکلی اور اپنا سپنا منی منی میں اُن کی مزاحیہ اداکاری نے بڑے ہیروز کے ساتھ بھی انہیں نمایاں رکھا۔ ۲۰۰۷ء میں دھمال، اور پھر ۲۰۱۰ءکے بعد ہائوس فل، ہائوس فل ۲؍ ڈبل دھمال،ہائوس فل ۳؍جیسی فلموں سےرتیش نے ثابت کیا کہ وہ بڑے بجٹ کی ملٹی اسٹاررکامیڈی فلموںمیں بھی ایک بھروسہ مند نام ہیں۔
اگرچہ رتیش دیشمکھ کی پہلی شناخت کامیڈی ہے، لیکن ۲۰۱۴ء میں موہت سوری کی فلم’ایک ویلن‘میں ان کے منفی کردار (سیریل کلر) نے ناظرین اور ناقدین دونوں کو چونکا دیا۔ایک دبے ہوئے، بظاہر کمزور، بیوی کے طعنوں اور زندگی کی مایوسی سے ٹوٹے ہوئے آدمی کے اندر چھپی ہوئےخوفناک تشدد اور نفسیاتی ٹوٹ پھوٹ کو انہوں نےایسے انداز میں ادا کیا کہ فلم میں سدھارتھ ملہوترا اورشردھا کپور کی لو اسٹوری کے باوجود سب سے زیادہ توجہ اُن ہی پر مرکوز رہی۔ اس رول کے لیے انہیں مختلف پلیٹ فارمز پر بہترین منفی رول کے ایوارڈز ملے اور یہ ثابت ہوا کہ وہ صرف کامیڈی تک محدود نہیں۔
رتیش نےصرف بالی ووڈ تک خود کو محدود نہیں رکھا بلکہ مراٹھی فلموں میں بھی اہم کردار ادا کیا۔۲۰۱۳ءمیںانہوں نے روی جادھوکی فلم’بالک پالک‘پروڈیوس کی۔۲۰۱۴ءمیں انہوں نے مراٹھی فلم ’لئے بھاری‘سےبطور ہیروآغازکیا۔آج بھی رتیش دیشمکھ فلموں میں فعال ہیں اور کئی عمدہ فلموں میں اپنے ہنر کا مظاہرہ کررہے ہیں۔