Inquilab Logo

صابری برادران کو قوالی میں جو ملکہ حاصل تھا، وہ کسی اورکو نصیب نہیں ہوا

Updated: March 08, 2020, 5:40 PM IST | Anees Amrohi

دونوں قوال برادران میں بڑے بھائی غلام فرید کی آواز بہت بلند تھی اور وہ اونچے سُرکے بہترین گائیک تھے جبکہ مقبول صابری کی آواز شیریں، لطافت، کھٹکا اور مرکی جیسی فنی صلاحیتوں سے مزین تھی۔ یہی وجہ ہے کہ جب دونوں بھائی اپنے مخصوص سُر اور تال ملاکر گاتے تھے تو سامعین پر کیفیت طاری ہو جاتی تھی

Maqbool Ahmed Sabri - Pic : Wikipedia
مقبول احمد صابری ۔ تصویر : وکی پیڈیا

ہندوستانی سماج میں فن موسیقی کو زمانہ قدیم  ہی سے  ایک خاص اہمیت حاصل رہی ہے بلکہ یوں کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ موسیقی ہمارے سماج میں روحانی غذا کا درجہ رکھتی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ حضرت امیر خسرو نے یہاں کے سماج کی روح کو محسوس کرتے ہوئے اپنی شاعری کے ساتھ موسیقی کو بھی شامل کر لیا۔ ان کے تعلق سے یہ بات کہی جاتی ہے کہ انہیں نہ صرف یہ کہ موسیقی سے بڑا شغف تھا بلکہ انہوں نےموسیقی کے کئی راگ راگنی اور کئی مشہور آلاتِ موسیقی بھی ایجاد کی۔  چونکہ ان کا تعلق تصوف سے تھا،اسلئے انہوں نے قوالی کو فروغ دینے میں بڑا اہم کردار ادا کیا۔ ہند وپاک میں آج بھی حضرت امیر خسرو کا ’رنگ‘ بڑی عقیدت اور احترام سے سنا جاتا ہے، بلکہ قوال خود بھی بڑی عقیدت کے ساتھ رنگ پڑھتے ہیں۔
 قوالی کی مقبولیت ہمارے سماج میں صدیوں سے رہی ہے۔ اسی وجہ سے بہت سے فلمسازوں نے اپنی فلموں میں بھی قوالی کو خاص جگہ دی ہے، جس کی وجہ سے قوالی نہ صرف خواص میں بلکہ عوام میں بھی بے حد مقبول ہوئی۔ فن قوالی میں حبیب پینٹر قوال، شنکر شمبھو اور جانی بابو قوال کے علاوہ اگر کسی قوال نے عالمی شہرت حاصل کی ہے تو وہ ہیں صابری برادران۔ اس جوڑی میں غلام فرید اور مقبول صابری دونوں سگے بھائیوں نے قوالی کی مقبولیت کو بامِ عروج تک پہنچانے میں بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔ بڑے بھائی غلام فرید کا انتقال ۵؍اپریل ۱۹۹۴ء کو ہو گیا تھا۔ اس کے بعد چھوٹے بھائی مقبول صابری اکیلے پڑ گئے مگر انہوں نے ہمت سے کام لیتے ہوئے قوالی گانے کا کام جاری رکھا اور صابری برادران کے نام سے قوالیاں گاتے رہے۔
 قارئین کو یاد ہوگا کہ جب صابری برادران قوالی گاتے تھے تو بڑے بھائی غلام فرید اپنی بھاری بھرکم آواز میں’اللہ‘ پُکارتے تھے جس سے قوالی کی وجدانی کیفیت میں مزید اضافہ ہو جاتا تھا۔ یہ دونوں بھائی فن قوالی میں یکتائے روزگار تھے اور اپنے منفرد انداز کی وجہ سے انہوں نے عالمی شہرت حاصل کی۔
  ۲۱؍ستمبر ۲۰۱۱ء کی شام کو مقبول صابری نے بھی جنوبی افریقہ کے ایک اسپتال میں داعی اجل کو لبیک کہہ دیا اور ۷۰؍برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ وہ کافی عرصے سے دل اور ذیابیطس کے مریض تھے۔ مقبول صابری اپنے علاج کے سلسلے میں دو ماہ قبل ہی جنوبی افریقہ گئے تھے اور وہاں اُن کا بائی پاس آپریشن بھی ہوا تھا۔
 مقبول صابری کی پیدائش ۱۲؍اکتوبر ۱۹۴۱ء کو پنجاب کے ضلع روہتک کے موضع کلیانہ میں استاد عنایت حسین صابری کے گھر میں ہوئی۔ وہ اپنے بڑے بھائی غلام فرید صابری سے گیارہ برس چھوٹے تھے۔ اس خاندان کا تعلق روحانی سلسلہ صابری سے تھا۔ تقسیم ہند کے بعد ۱۹۴۷ء میں ہی یہ اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان چلے گئے۔ مقبول صابری نے موسیقی اور گائیکی کی تعلیم ابتدا میں اپنے والد سے اور بعد میں استاد فتح دین، استاد رمضان خاں اور استاد لطافت حسین خاں رامپوری سے حاصل کی۔ ان دونوں بھائیوں نے اپنے والد کے تعاون سے ایک پارٹی بنائی اور صابری برادران کے نام سے مشہور ہوئے۔ اس وقت مقبول صابری کی عمر صرف ۱۱؍ برس تھی۔
  صابری برادران نے اپنی پہلا لائیو پرفارمنس اپنے آبائی شہر کلیانہ میں ہی پیش کیا تھا، اور وہ موقع تھا پیر مبارک شاہ کے عرس کا، جس میں بڑی تعداد میں ہندوستان اور پاکستان کے مندومین وعقیدت مند شریک ہوئے تھے۔ اس کے بعد سے غلام فرید صابری کے انتقال تک صابری برادران کا قوالی کی دنیا میں کوئی ہم پلہ نہیں رہا تھا اور انہوں نے سبھی کو پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ ساتویں اور آٹھویں دہائی میں غلام فرید صابری اور مقبول صابری کی قوالیوں کے بے شمار کیسٹ، ریکارڈس اور البم ریلیز ہوئے اور ان کی ریکارڈ سیل بھی ہوتی تھی۔ صابری برادران نے نہ صرف پاکستان میں فن قوالی کا الگ ڈھنگ سے مظاہرہ کیا بلکہ دنیا کے بیشتر ممالک میں اپنی آواز کا جادو جگاتے رہے۔
 صابری برادران کے  بڑے بھائی غلام فرید کی آواز بہت بلند تھی اور وہ اونچے سرکے بہترین گائیک تھے جبکہ مقبول صابری کی آواز شیریں، لطافت، کھٹکا اور مرکی جیسی فنی صلاحیتوں سے مزین تھی۔ یہی وجہ ہے کہ جب دونوں بھائی اپنے مخصوص سُر اور تال ملاکر گاتے تھے تو سامعین پر کیفیت طاری ہو جاتی تھی۔ حالانکہ مقبول صابری کی آواز غزل گائیکی کیلئے بھی بہت مناسب تھی اور وہ ایک بہترین غزل گائیک بھی ہو سکتے تھے مگر انہوں نے اپنے بڑے بھائی غلام فرید کا ساتھ نہیں چھوڑا اور ان کے ساتھ قوالی کے فن کو آگے بڑھاتے رہے۔
 غلام فرید اور مقبول صابری دونوں بھائیوں نے کئی ہندوستانی فلموں میں قوالیاں پیش کی تھیں۔ فلم ’سلطان ہند‘ میں ’’آفتاب رسالت مدینے میں ہے....‘‘ قوالی گاتے ہوئے حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ کی درگاہ میں صابری برادران کو دکھایا گیا تھا۔ صابری برادران کی بے حد مقبول قوالیوں میں’’بھر دے جھولی میری یا محمدؐ، تاجدار حرم، سرلامکاں سے طلب ہوئی، ساجن گھر آئے، خواجہ کی دیوانی، جتنا دیا سرکار نے مجھ کو، میرا کوئی نہیں ہے تیرے سوا، تو مولا ہے تیرے کرم ہیں نرالے، میرے مولا مجھے اجمیر جانے کی تمنا ہے، فرقت کی ہزاروں راتوں سے، پیار کے موڑپر مل گئے ہو اگر، دائی حلیمہ گود میںتیری چاند اُترنے والا ہے، دمادم مست قلندر، من کنت مولیٰ، چھاپ تلک سب چھین لی، پیسہ بولتا ہے، شب کو میر اجنازہ جائے گا یوں نکل کر، یا صاحب الجمال اورآئے ہیں وہ مزار پر‘‘ چند ایسی قوالیاں ہیں جو صابری برادران کے اپنے مخصوص طرز پر گانے کی وجہ سے عالمی پیمانے پر مقبول ہوئیں۔
 صابری برادران جس قدر پاکستان میں مقبول تھے، اس سے کہیں زیادہ ہندوستان اور دنیا بھر کے اُن ممالک میں بھی اُتنے ہی مقبول تھے جہاں اردو غزل اور قوالی سنی اور سمجھی جاتی ہے لہٰذا ان دونوں کو قوالی گائیکی کی خدمات کے عوض کئی بار ایوارڈ بھی حاصل ہوئے ہیں۔ صابری برادران نعتیہ قوالی میں بھی لاجواب گائیکی کے حامل تھے۔ وہ جب اپنے فن کا مظاہرہ کرتے تھے تو سامعین پر ایک وجد کی سی کیفیت طاری ہوجاتی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ اُن کی گائیکی کی بدولت اور ان سے متاثر ہوکر بڑی تعداد میں غیرمسلم اسلام کی طرف متوجہ ہوئے۔صابری برادران کے دوسرے چراغ مقبول صابری کے انتقال کے بعد اب قوالی کی دنیا میں ایک بہت بڑا خلاء پیدا ہو گیا ہے کیونکہ ان کی گائی ہوئی قوالیاں ہمارے ذہن و دل میں ایک خاص قسم کا روحانی وجد طاری کر دیتی تھیں۔ قوالی کی حقیقی روایات کو برقرار رکھنے والے صابری برادران کی گائیکی میں جو ندرت اور انوکھاپن تھا، وہ اب شاید ہی کہیں اور سننے کو ملے۔یہی سبب ہے کہ جب کبھی بھی قوالی کی تاریخ لکھی جائے گی، اس میں مقبول صابری اور غلام فرید صابری کا نام بھی ضرور شامل ہوگا۔ چھوٹے بھائی مقبول صابری اپنے پسماندگان میں ایک بیٹا اور چار بیٹیاں چھوڑ گئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK