اس بارے میں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر آپریشن سیندور کے بعد پاکستان کے ساتھ جنگ یاکشیدگی طویل عرصے تک جاری رہی تو بازاروں میں گراوٹ آسکتی ہے۔
EPAPER
Updated: May 09, 2025, 12:36 PM IST | Agency | New Delhi
اس بارے میں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر آپریشن سیندور کے بعد پاکستان کے ساتھ جنگ یاکشیدگی طویل عرصے تک جاری رہی تو بازاروں میں گراوٹ آسکتی ہے۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تنازع بڑھنے کی صورت میں بازار متاثر ہوسکتےہیں ۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر آپریشن سیندور کے بعد پاکستان کے ساتھ جنگ یاکشیدگی طویل عرصے تک جاری رہی تو بازاروں میں گراوٹ آ سکتی ہے۔ پہلگام حملے کے بعد ہندوستانی فوج نے پاکستان اور مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پرجوابی حملہ کیا ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح کی کارروائی منتخب اہداف تک محدود ہو اور تناؤ میں اضافہ نہ ہو تو وقت کے ساتھ ساتھ بازاروں میں بہتری دیکھی جاسکتی ہے۔
کویسٹ انویسٹمنٹ ایڈوائزرز کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر انیرودھا سرکار نے کہا کہ ماضی سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستانی منڈیوں نے پاکستان کے ساتھ تنازعات کے دوران اور بعد میں زیادہ تر بار اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس بار بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں ہے۔
دوسری طرف حکومت نے کہاکہ گزشتہ دو ہفتوں سے خدشات برقرار ہیں۔ پھر بھی غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ہمارے بازاروںمیں سرمایہ کاری جاری رکھی۔ ایسی کسی بھی فوجی کارروائی کا ہماری معیشت یا منڈیوں پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ یہ منتخب اہداف تک محدود ہو گا اور چند دنوں یا ہفتوں میں ختم ہو جائے گالیکن اگر تنازع طویل عرصے تک جاری رہتا ہے (جس کا اس وقت امکان نہیں ہے) تو اس سے سرمایہ کاروں کے جذبات پر منفی اثر پڑ سکتا ہے، کیونکہ وہ خطرے سے بچنے کو ترجیح دیں گے۔
۲۲؍اپریل کو پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے جواب میں، ہندوستانی فوج نے۶؍ اور۷؍ مئی کی درمیانی رات کے دوران پاکستان اور مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ پہلگام دہشت گردانہ حملے میں۲۶؍ سے زیادہ شہری مارے گئے۔ تاریخی طور پر ہندوستانی اسٹاک مارکیٹوں نے عام طور پر مختصر مدت میں سیاسی تناؤ پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہےلیکن جیسے ہی غیر یقینی صورتحال کم ہوتی ہے، وہ تیزی سے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر۱۹۹۹ء کے وسط میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کارگل کے تنازع کے دوران بازار تیزی سے گر گئے لیکن جب یہ واضح ہو گیا کہ لڑائی زیادہ دیر تک نہیں چلے گی تو بازاروں نے زبردست واپسی کی۔ آزاد مارکیٹ کے تجزیہ کار امبریش بالیگا کا بھی ماننا ہے کہ اگر آپریشن سیندورایک علاقے تک ہی محدود رہتا ہے اور جلد ہی ختم ہو جاتا ہے تو مارکیٹ بحال ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ `اگر موجودہ تنازع بڑھتا ہے تو غیر یقینی صورتحال مارکیٹ کو نقصان پہنچائے گی۔ فی الحال انتظار کرو اور دیکھو کی حکمت عملی ہو گی۔ بالاکوٹ کے بعد بھی ہم نے بازاروں میں تیزی دیکھی۔
الفنیتی فنٹیک کے شریک بانی اور ڈائریکٹر یو آر بھٹ کا خیال ہے کہ مارکیٹ نے آپریشن سیندور کے بارے میں اب تک دستیاب معلومات پر ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا خیال ہے کہ منڈیوں کو مستحکم کرنے کے لئے مزید معلومات کی ضرورت ہے کہ پاکستان ان پیش رفتوں پر کیا ردعمل ظاہر کرے گا؟
اکنامکس ریسرچ کے بانی اور سربراہ جی چوکلنگم نے کہاکہ جب تک سرحدی کشیدگی کم نہیں ہوتی، کچھ کہانہیں جاسکتا لیکن اگر پاکستان کے ساتھ کوئی تنازع یا جنگ ہوتی ہے تو پورے مارکیٹ میں نمایاں کمی دیکھی جا سکتی ہے۔