بالی ووڈ میں ایسے کئی فنکار ہیں جن کی پہچان صرف ان کے کام کی بدولت نہیں بلکہ ان کے خاندانی پس منظر سے بھی جڑی ہے۔ سیف علی خان انہی چنندہ ستاروں میں سے ایک ہیں۔
EPAPER
Updated: August 16, 2025, 3:41 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
بالی ووڈ میں ایسے کئی فنکار ہیں جن کی پہچان صرف ان کے کام کی بدولت نہیں بلکہ ان کے خاندانی پس منظر سے بھی جڑی ہے۔ سیف علی خان انہی چنندہ ستاروں میں سے ایک ہیں۔
بالی ووڈ میں ایسے کئی فنکار ہیں جن کی پہچان صرف ان کے کام کی بدولت نہیں بلکہ ان کے خاندانی پس منظر سے بھی جڑی ہے۔ سیف علی خان انہی چنندہ ستاروں میں سے ایک ہیں۔ وہ ایک ایسے گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں جس میں کھیل، فلم اور شاہانہ وراثت کی جھلک یکساں طورپر نظر آتی ہے۔ ایک طرف والد لیجنڈری کرکٹر اور پٹودی کے نواب منصور علی خان پٹودی، اور دوسری طرف والدہ مشہور اداکارہ شرمیلا ٹیگور ہیں۔ اس شاہانہ اور فنکارانہ امتزاج نے سیف کی زندگی کو ایک منفرد رنگ دیا۔سیف علی خان۱۶؍اگست ۱۹۷۰ءکو دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان کی ابتدائی تعلیم ہماچل پردیش کےلارینس اسکول اوربرطانیہ کے علاقہ ہرٹفورڈشائر کےلاکرز پارک اسکول میں ہوئی، اور بعد ازاں انہوں نے انگلینڈ ہی میں کالج کی تعلیم حاصل کی۔ بچپن سے ہی کھیل اور آرٹس کا ماحول ان کےگرد تھا۔ تاہم، تعلیم مکمل کرنے کے بعد سیف نےاپنے والد کے پیشے یعنی کرکٹ کو اختیار کرنے کے بجائے اپنی والدہ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے فلمی دنیا میں قدم رکھنے کا فیصلہ کیا۔
سیف علی خان نے۱۹۹۲ءمیں فلم ’پرم پرا‘ کے ذریعے اپنے فلمی سفر کا آغاز کیالیکن یہ فلم باکس آفس پر کوئی خاص کامیابی حاصل نہ کر سکی۔ اسی سال ان کی ایک اور فلم ’عاشق آوارہ‘ریلیز ہوئی جس نے انہیں نوجوان ناظرین میں پہچان دلائی۔ ابتدائی دنوں میں سیف کو زیادہ تر ہلکی پھلکی رومانوی یا مزاحیہ کردار ملے، اور اکثر وہ ہیرو کے دوست یا معاون کردار میں نظر آتے تھے۔
۹۰ءکی دہائی کے وسط میں ’یہ دل لگی‘،’میں کھلاڑی تو اناڑی‘ اور ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘جیسی فلموں نے انہیں ایک قابلِ بھروسہ اداکار کےطور پر شناخت دی۔ تاہم، انہیں اصل کامیابی۲۰۰۱ءمیں فلم ’دل چاہتا ہے‘سے ملی۔ فرحان اختر کی اس فلم نے بالی ووڈ میں نوجوان کرداروں کے انداز اور کہانی سنانے کے طریقے کو بدل دیا۔ یہاں سے سیف کے کریئر نے ایک نیا رخ اختیار کیا۔ ۲۰۰۴ءمیں ’ہم تم‘اور ’پرینیتا‘جیسی فلموں میں ان کی اداکاری کوخوب سراہا گیا، اور ’ہم تم‘ کے لیے انہوں نے نیشنل فلم ایوارڈ برائے بہترین اداکار جیتا۔ اس کے بعد’سلام نمستے‘، ’لو آج کل‘،کاکٹیل‘ اور ’اومکارا‘ جیسی فلموں نے ثابت کیا کہ سیف صرف رومانوی کرداروں تک محدود نہیں بلکہ منفی اور پیچیدہ کرداروں میں بھی اپنا لوہا منوا سکتے ہیں۔
سیف نے اپنی پروڈکشن کمپنی ’الائیڈ فلمز‘ کے تحت کچھ فلمیں پروڈیوس بھی کیں، جن میں ’لو آج کل‘اور ’ایجنٹ ونود‘شامل ہیں۔ اگرچہ ہر تجربہ کامیاب نہیں رہا، مگر انہوں نے بالی ووڈ میں نئے موضوعات اور انداز متعارف کرانے کی کوشش جاری رکھی۔
سیف علی خان کی نجی زندگی بھی خبروں میں رہی۔ انہوں نے ۱۹۹۱ءمیں اداکارہ امریتا سنگھ سے شادی کی، جو ان سے کئی سال بڑی تھیں۔اس شادی سے ان کے۲؍بچےسارہ علی خان اور ابراہیم علی خان ہیں۔۲۰۰۴ءمیںدونوں کی طلاق ہو گئی۔بعدازاں ۲۰۱۲ء میں انہوں نے کرینہ کپور سے شادی کی، جن سے ان کے دو بیٹے تیمور اور جہانگیر (جیہ) ہیں۔ سیف علی خان کو نیشنل ایوارڈکے ساتھ ساتھ متعدد فلم فیئر ایوارڈز مل چکے ہیں۔۲۰۱۰ءمیں انہیں حکومت نے پدم شری ایوارڈ سےنوازا۔ وہ نہ صرف ایک کامیاب اداکار ہیں بلکہ اپنے نوابی ورثے کے محافظ بھی ہیں۔