Inquilab Logo

ششی کپور نے ہندوستان کے ساتھ عالمی سنیما میں بھی اپنا نام درج کرایا

Updated: December 06, 2020, 12:08 PM IST | Anees Amrohi

انہوںنے ۱۱۶؍فلموں میں اداکاری کی، جن میں ۱۶؍فلمیں ایسی تھیں جن میں وہ تنہا مرکزی کردار میں تھے اور ۵۵؍ ملٹی اسٹار کاسٹ فلمیں تھیں۔ تقریباً ۲۱؍فلموں میں معاون اداکار کے طور پر اور ۷؍فلموں میں گیسٹ آرٹسٹ کے طور پر بھی ششی کپور نے کام کیا۔ اس طرح ۶۰ء اور ۷۰ء کی دہائی میں وہ ہندوستانی فلموں کے مقبول اداکار رہے۔ علاوہ ازیں کئی انگریزی فلموں میں بھی کام کیا

Shashi Kapoor
ششی کپور

ششی کپور ۱۸؍مارچ ۱۹۳۸ء کو کولکاتا میں پیدا ہوئے۔ اُن کا نام بلبیر راج کپور رکھا گیا مگر بچپن ہی سے گھر کے تمام لوگ ان کو ششی راج کہہ کر پکارتے تھے۔ اُن دنوں کولکاتا میں پرتھوی راج کپور نیو تھیٹرز  میں کام کر رہے تھے اور تقریباً دس فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکے تھے۔ اس کے علاوہ نیو تھیٹرز کے باہر کی بھی ۶؍ فلموں میں کام کر چکے تھے۔ ششی راج کی پیدائش کے بعد ۱۹۳۹ء میں پرتھوی راج کپور کولکاتا سے واپس بمبئی آگئے اور ایک ہزار روپے ماہوار پر سیٹھ چندو لال شاہ کے رنجیت اسٹوڈیو سے وابستہ ہو گئے۔
 ششی کپور بچپن ہی سے اپنے بڑے بھائیوں رنبیر راج کپور اور شمی کپور کی طرح اداکاری کی طرف راغب ہو گئے تھے۔ ۱۹۴۴ء میں جب وہ صرف  ۶؍برس کے تھے، اپنے والد پرتھوی راج کپور کے تھیٹر کے ڈرامے ’شکنتلا‘ سے اداکاری کا آغاز کیا اور پرتھوی تھیٹر کے ساتھ دوسرے شہروں میں بھی جانے لگے تھے۔ چائلڈ آرٹسٹ کے بطور ششی راج نے ۱۹۴۸ء میں فلم ’آگ‘ اور ۱۹۵۱ء میں فلم’آوارہ‘ میں اپنے بڑے بھائی راج کپور کے بچپن کے کردار ادا کئے۔ فلم’سنگرام‘ میں اشوک کمار کے بچپن کا کردار بھی ششی راج نے ادا کیا تھا۔ ۱۹۴۸ء سے ۱۹۵۴ء تک انہوںنے چار ہندی فیچر فلموں میں کام کیا۔ تھوڑا بڑے ہونے پر ششی کپور کو فلم’پوسٹ باکس ۹۹۹‘ میں معاون ہدایتکار کے طور پر کام کرنے کا موقع ملا۔ اس کے علاوہ رویندر دیو کے معاون کے طور پر فلم’گیسٹ ہائوس‘ (۱۹۵۹ء) میں بھی کام کیا۔ اس کے بعد فلم ’دولہا دُلہن‘ اور’شری مان ستیہ وادی‘ میں راج کپور کے ساتھ کیا۔
 ششی کپور نے ہائی اسکول تک کی تعلیم ڈان باسکو ہائی اسکول، ماٹونگا، ممبئی میں حاصل کی۔ اسکول کے ڈراموں میں ششی کپور اداکاری کرنا چاہتے تھے مگر وہاں صرف عیسائی بچوں کو ہی ڈراموں میں کام کرنے کی اجازت تھی۔ میٹرک میں فیل ہو جانے کی وجہ سے تعلیم سے اُن کا دل اُچاٹ ہو گیا اور وہ اپنے والد کے پرتھوی تھیٹر میں اسسٹنٹ منیجر کے طور پر ۲۵؍ روپے ماہانہ پر کام کرنے لگے اور ساتھ میں وہاں ہونے والے ڈراموں میں اداکاری بھی کرتے تھے۔
 ششی کپور کو سب سے بڑا موقع یش چوپڑہ کی ہدایت میں بننے والی فلم’دھرم پُتر‘ میں مرکزی کردار ادا کرنے کیلئے ملا۔ یہ فلم ۱۹۶۱ء میں ریلیز ہوئی۔ اس کے بعد انہوںنے تقریباً ۱۱۶؍فلموں میں مرکزی کردار ادا کئے، جن میں ۱۶؍فلمیں ایسی تھیں جن میں وہ اکیلے مرکزی کردار میں تھے اور ۵۵؍ ملٹی اسٹار کاسٹ فلمیں تھیں۔ تقریباً ۲۱؍فلموں میں معاون اداکار کے طور پر اور ۷؍فلموں میں گیسٹ آرٹسٹ کے طور پر بھی ششی کپور نے کام کیا۔ اس طرح ۶۰؍ اور ۷۰؍ کی دہائی میں وہ ہندوستانی فلموں کے مقبول اداکار رہے۔ششی کپور نے۱۹۶۳ء سے انگریزی فلموں میں بھی کام کرنا شروع کر دیا تھا۔’دی ہائوس ہولڈر‘ اور’شیکسپیئر والا‘ وغیرہ میں انہوںنے اداکاری کی۔ ششی کپور پہلے ہندوستانی اداکار ہیں جنہوںنے عالمی سنیما میں اپنا نام درج کرایا۔
  نندہ ایک ایسی اداکارہ تھیں جنہوںنے ششی کپور کے ساتھ ۸؍ فلموں میں کام کیا۔ اُن کا خیال تھا کہ ششی کپور کے ساتھ اُن کی ٹیوننگ زیادہ بہتر ریزلٹ دیتی ہے۔ فلم ’چار دیواری‘ (۱۹۶۱ء) اور ’ مہندی لگی میرے ہاتھ‘ (۱۹۶۲ء) اُن کی پہلی ۲؍ رومانٹک فلمیں ہیں۔ اس کے بعد یہ جوڑی مشہور ہوگئی اور پھر ’محبت اس کو کہتے ہیں‘ (۱۹۶۵ء)،’ جب جب پھول کھلے‘ (۱۹۶۵ء)، ’نیند ہماری خواب تمہارے‘ (۱۹۶۶ء)، ’راجہ صاحب‘ (۱۹۶۹ء) اور’روٹھا نہ کرو‘ (۱۹۷۰ء) میں اِن دونوں کی رومانٹک جوڑی والی کامیاب فلمیں پردۂ سیمیں کی زینت بنیں۔
 ایک کامیاب اداکار کے طور پر ششی کپور کی پہچان فلم ’جب جب پھول کھلے‘ سے قائم ہو گئی تھی۔ ۱۹۶۵ء میں ریلیز ہوئی اس فلم کے فلمساز پی ایم سیٹھیا اور ایچ ایم سیٹھیا تھے اور ہدایتکار سورج پرکاش تھے۔ یہ فلم کشمیر کے پس منظر پر فلمائی گئی تھی جس میں بے حد خوبصورت مناظر تھے۔ کلیان جی آنند جی کی خوبصورت دُھنوں پر آنند بخشی کے لکھے بہترین نغمے تھے اور پیار کے تکون کی ایک کامیاب کہانی تھی۔ محمدرفیع کے گائے گیت’یہاں میں اجنبی ہوں، پیار پر اُن کو غصہ آیا، نا نا کرتے پیار تم ہی سے کر بیٹھے، پردیسیوں سے نہ انکھیاں ملانا اورایک تھا گل اور ایک تھی بلبل‘ جیسے گیتوں نے دھوم مچا دی تھی۔ اس فلم میں ششی کپورنے ایک کشمیری شکارے والے راجو کا کردار کیا تھا جو ایک امیر خاندان کی سیّاح لڑکی نندہ سے پیار کرنے لگتا ہے۔
 ۱۹۷۰ء اور۸۰ءکی دہائیوں میں ششی کپور نے اس وقت کی صف اوّل کی کئی اداکارائوں کے ساتھ مرکزی کردار ادا کئے جن میں مینا کماری، آشا پاریکھ، راکھی، شرمیلا ٹیگور، زینت امان، ہیما مالنی، پروین بابی اور موسمی چٹرجی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ راکھی کے ساتھ پہلی فلم ’شرمیلی‘ کی کامیابی کے بعد راکھی نے کئی فلموں میں ششی کپور کے ساتھ کام کیا۔اسی طرح شرمیلا ٹیگور، زینت امان اور ہیما مالنی کے ساتھ بھی ان کی جوڑی کافی پسند کی گئی۔ امیتابھ بچن کے ساتھ بھی اُن کی اچھی ساجھے داری بنتی تھی۔ انہوںنے تقریباً ۱۲؍ فلموں میں ایک ساتھ کام کیا، جن میں سے کامیاب رہیں۔۱۹۷۵ء میں ناظرین کیلئے پیش کی گئی فلم ’دیوار‘ میں ششی کپور کے ذریعہ ادا کیا گیا مکالمہ ’’میرے پاس ماں ہے‘‘ بے حد مقبول ہوا تھا اور اس فلم میں بہترین معاون اداکار کے طور پر اُن کو فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا بھی گیا تھا۔ فلم کے ہدایتکار یش چوپڑہ تھے جبکہ کہانی و مکالمے سلیم جاوید نے لکھے تھے۔ششی کپور ۷۰ء اور۸۰ء کی دہائی میں اتنے مصروف اداکار تھے کہ ایک دن میں تین شفٹوں میں کام کرتے تھے اور ایک سے دوسرے اسٹوڈیو میں دوڑتے رہتے تھے۔ فلم ’ستم شیوم سندرم‘ میں ہیرو کے طور پر جب ششی کپور اپنے بڑے بھائی راج کپور کو شوٹنگ کی تاریخیں نہیں دے پا رہے تھے تو راج کپور نے انہیں ٹیکسی اداکار کا لقب دے دیا تھا جو ہر وقت میٹر ڈائون کرنے کے چکر میں دوڑتی رہتی ہے۔ کچھ لوگوںنے اُن کو بزی کپور کا بھی نام دیا تھا۔بطور فلمساز اور اداکار ششی کپور کی فلم ’جنون‘ کو بہترین ہندی فیچر فلم کا نیشنل فلم ایوارڈ دیا گیا۔
 فلم’کل یگ‘ (۱۹۸۰ء) کیلئے فلمساز کی حیثیت سے ششی کپور کو فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔فلم’نمک حلال‘ کیلئے بہترین معاون اداکار کے زمرے میں فلم فیئر ایوارڈ کیلئے بھی نامزد کیا گیا۔ فلم’نئی دہلی ٹائمز‘ کیلئے ۱۹۸۶ء میں بہترین اداکاری کا نیشنل ایوارڈ اور بمبئی فلم جرنلسٹ اسوسی ایشن کے خصوصی ایوارڈ سے اُن کو نوازا گیا۔ فلم ’اِن کسٹڈی‘ (محافظ) کیلئے اسپیشل جیوری کا نیشنل ایوارڈ دیا گیا۔ ۲۰۱۱ء میں ششی کپور کو حکومت ہند کی جانب سے پدم بھوشن کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ہندوستانی سنیما کا سب سے بڑا اعزاز’دادا صاحب پھالکے ایوارڈ‘  مرکزی وزیر برائے اطلاعات و نشریات ارون جیٹلی کےہاتھوں ۷۷؍برس کی عمر میں  دیا گیا۔
 ششی کپور نے انگلینڈ اور امریکہ کی کئی فلموں میں کام کیا۔ اسماعیل مرچنٹ کے پروڈکشن ’مرچنٹ آئیوری پروڈکشن‘ کی فلموں، ’ہائوس ہولڈر، شیکسپیئر والا، بمبئی ٹاکیز، ہیٹ اینڈ ڈسٹ، دی ڈیسیور اورسائیڈ اسٹریٹ‘ وغیرہ کے علاوہ ’پریٹی پول، سدھارتھ، سمّی اینڈ روزی، گیٹ لائیڈ اورمحافظ‘ وغیرہ میںکام کرنے کی وجہ سے  انہیں انگلش کپور بھی کہا جانے لگا تھا۔ انہوں نے آرٹ فلموںکو فروغ دینے کیلئے اپنے ہوم پروڈکشن ’فلم والاز‘کی بنیاد ڈالی۔ملک کے بڑے اورباصلاحیت ہدایتکاروںکے تعاون سے انہوں نے کئی بہترین فلمیں بنائیں۔ شیام بینگل کے ذریعہ ’جنون‘ اور’ کل یگ‘، اپرنا سین کی ہدایت میں ’۳۶؍ چورنگی لین‘، گووند نہلانی کی ہدایت میں ’وجیتا‘ اورگریش کرناڈ کی ہدایت میں فلم ’اُتسو‘ بناکر اس رومانٹک ہیرو نے الگ قسم کے سنیما کی بنیاد ڈالی اور کمرشیل فلموں سے کمائے کروڑوں روپے اِن آرٹ فلموں کے ذریعہ لٹائے مگر اُن کا ضمیر ہمیشہ مطمئن رہا۔ اس کے بعد ۱۹۹۱ء میں انہوں نے اپنی ہدایت میں ایک فنٹاسی فلم ’عجوبہ‘ کی فلمسازی کی، جس میں شمی کپور، امیتابھ بچن اور رشی کپور بھی مرکزی کردار میں تھے۔
 ششی کپور نے شیکسپیئرانا تھیٹر کمپنی کے تقریباً ۱۴؍ ڈراموں میں کام کیا تھا، جن میں سے ۷؍ میں وہ ہیرو تھے۔ ایک ڈرامے میں تو جنیفر کینڈل نے ششی کپور کی ماں کا کردار بھی ادا کیا تھا جبکہ حقیقی زندگی میں وہ اُن کی بیوی تھیں۔ششی کپور نے ۱۹۸۷ء اور ۱۹۹۹ء کے درمیان کئی کریکٹر رول کئے۔انہوں نے اپنا آخری بہترین کردار فلم ’جناح‘ (۱۹۹۸ء) میں ادا کیا۔۱۹۵۶ء میں جب ان کی عمر ۱۸؍برس تھی، اُن کی ملاقات انگلش اداکارہ جنیفر کینڈل سے کولکاتا میں ہوئی، جہاں وہ ایک ساتھ تھیٹر میں کام کر رہے تھے۔ تھوڑی سی مخالفت کے بعد جولائی ۱۹۵۸ء میں ششی کپورنے جینفر سے شادی کر لی۔ بعدازاں دونوں نے کئی فلموں میں ایک ساتھ کام بھی کیا۔ دونوں کے یہاں پہلے کنال کپور، کرن کپور اور پھر سنجنا کپور کی پیدائش ہوئی۔دونوںنے مل کر بمبئی کی جانکی کٹیر میں پرتھوی تھیٹر کی بنیاد ڈالی تھی جہاں آج کے کئی مقبول اداکاروں نے اپنے فن کو تراشا۔ ششی کپور کی ہمدم خاص اُن کی بیوی جنیفر کپور کا کینسر کے مرض میں ۱۹۸۴ء میں بمبئی میں انتقال ہو گیا۔
 نجی زندگی میں ششی کپور کو سفید کرتا اور پائجامہ پہننا زیادہ پسند تھا۔ وہ اپنے روزمرہ میں بہت اصول پسند رہے اور اُن کی صحت اور فٹنیس خاص طور پر اُن کی بیوی جنیفر کی کوششوں کا نتیجہ رہی تھی۔وہ بڑے مست مولا قسم کے ایک ہنس مکھ انسان تھے۔اُنہیں بچپن سے کرکٹ کھیلنے کا شوق تھا۔ وہ اپنے لڑکپن میں آر کے اسٹوڈیو میں ہی کرکٹ کھیلا کرتے تھے۔ ششی کپور کو تیز کار چلانے اور جلدی جلدی کاریں بدلنے کا شوق بھی تھا۔۔ وہ اپنی طبیعت میں بے حد ضدی بھی رہے اور جو بات دل میں ٹھان لیتے تھے، اس کو انجام تک پہنچاتے تھے۔ششی کپور کے قریبی دوستوں میں اداکارہ نندہ کے علاوہ پران، دھرمیندر، دیوآنند، اسماعیل مرچنٹ، راجیش کھنہ اور سنجیو کمار کے نام قابل ذکر ہیں۔
 ششی کپورنے اپنی خاندانی بیماری موٹاپے کی وجہ سے۱۹۹۰ء  ہی سے فلموں میں کام کرنا تقریباً بند کر دیا تھا اور وہ گھر کی چار دیواری میں قید ہوکر رہ گئے تھے۔ ۱۹۹۸ء میں فلم ’جناح‘ اور’سائیڈ اسٹریٹ‘ جیسی فلموں میں کام کرنے کے بعد انہوں نے مکمل طور پر اداکاری کو الوداع کہہ دیا تھا۔ کسی عوامی پروگرام میں آخری بار اُن کو مسقط (اومان) میں ستمبر ۲۰۰۷ء کو دیکھا گیا تھا، جہاں اُن کو فلم فیئر کی طرف سے لائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
 ۴؍دسمبر ۲۰۱۷ء کو  ممبئی کے کوکیلا بین اسپتال میں ششی کپور کو داخل کرایا گیا۔ ان کو سینے میں درد کی شکایت تھی۔ یہیں پر اُن کا انتقال ہو گیا۔ انتقال کے وقت ششی کپور کی عمر ۷۹؍برس تھی۔ ششی کپور نے اپنی زندگی میں اچھا اور بُرا، دونوں طرح کا وقت دیکھا، کامیابی اور ناکامی دونوں کا ذائقہ چکھا مگر وہ زندہ دل شخصیت کے مالک تھے لہٰذا ہر موقع پر ان کے ہونٹوں پر ایک مسکراہٹ رقص کرتی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK