• Sat, 04 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سوہا علی خان خاندانی پس منظرہی سے نہیں صلاحیتوں سے پہچانی جاتی ہیں

Updated: October 04, 2025, 11:17 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

 ہندوستانی فلمی صنعت میں کچھ نام ایسے ہیں جو صرف اپنی اداکاری یا شہرت سے نہیں بلکہ اپنے خاندانی پس منظر اور ورثے سے بھی الگ پہچان رکھتے ہیں۔

A stunning actress Soha Ali Khan. Photo: INN
ایک شاندار اداکارہ سوہا علی خان۔ تصویر: آئی این این

 ہندوستانی فلمی صنعت میں کچھ نام ایسے ہیں جو صرف اپنی اداکاری یا شہرت سے نہیں بلکہ اپنے خاندانی پس منظر اور ورثے سے بھی الگ پہچان رکھتے ہیں۔ سوہا علی خان انہی خوش قسمت فنکاروں میں سے ایک ہیں، جنہیں ایک طرف تو پٹودی کے شاہی خاندان کی شان حاصل ہے اور دوسری جانب بالی ووڈ کی شاندار روایات سے جڑنے کا موقع ملا۔ وہ ایک ایسی فنکارہ ہیں جنہوں نے اپنے الگ انداز، سلجھے ہوئے رویے اور معیاری کرداروں سے اپنی پہچان قائم کی۔ سوہا علی خان کا جنم ۴؍اکتوبر ۱۹۷۸ء کو دہلی میں ہوا۔ وہ کرکٹر اور پٹودی کے نواب منصور علی خان پٹودی اور معروف اداکارہ شرمیلا ٹیگور کی بیٹی ہیں۔ اس طرح انہیں ایک طرف کھیلوں کے عظیم ورثے سے نسبت ہے تو دوسری جانب فلمی دنیا کے وقار سے۔ 
 سوہا نے اپنی ابتدائی تعلیم دہلی کے مشہور اسکولوں میں حاصل کی۔ بعد ازاں وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے بیرونِ ملک گئیں۔ انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی (برطانیہ) سے جدید تاریخ میں ڈگری حاصل کی اور پھر لندن اسکول آف اکنامکس سے انٹرنیشنل ریلیشنز میں ماسٹرز کیا۔ یہ تعلیمی پس منظر بتاتا ہے کہ سوہا محض فلمی پس منظر کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنی ذاتی محنت اور ذہانت کی بنیاد پر بھی نمایاں شخصیت رکھتی ہیں۔ سوہا علی خان نے ۲۰۰۴ء میں بالی ووڈ میں قدم رکھا۔ ان کی پہلی فلم’دل مانگے مور‘تھی، جس میں شاہد کپور ان کے مدمقابل تھے۔ فلم اگرچہ کمرشل لحاظ سے کوئی بڑی کامیابی نہ بن سکی لیکن سوہا کی شخصیت اور اداکاری نے فلمی ناقدین کو متوجہ ضرور کیا۔ اسی سال انہوں نے بنگالی سنیما میں بھی کام کیا اور اپرنا سین کی فلم’اتی سریکانتا‘ میں نظرآئیں۔ یہ تجربہ ان کے فن کے دائرے کو وسیع کرنے والا ثابت ہوا۔ سوہا علی خان نے اپنی فلمی زندگی میں کئی ایسی فلمیں کیں جنہیں نہ صرف سراہا گیا بلکہ آج بھی ان کی پہچان انہی کرداروں سے جڑی ہے۔ فلم ’رنگ دے بسنتی(۲۰۰۶ء) سوہا علی خان کے کریئر کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئی۔ عامر خان، آر مادھون اور دیگر بڑے اداکاروں کے ساتھ اس فلم میں سوہا نے ایک نازک مگر اثر انگیز کردار ادا کیا۔ فلم کی کامیابی نے انہیں ایک سنجیدہ اداکارہ کے طور پر شناخت دی۔ ’خون بھری مانگ‘ اور دیگر فلموں میں وہ اپنی بہن صبا علی خان کے ساتھ جوڑی میں نظر آئیں، لیکن یہ فلمیں زیادہ کامیاب نہ ہوئیں۔ پاکستانی فلم ’خُدا کے لیے‘(۲۰۰۷ء)میں شمولیت نے انہیں سرحد پار بھی پہچان دلائی۔ شعیب منصور کی ہدایت کاری میں بنی اس فلم کو بین الاقوامی سطح پر بھی پذیرائی ملی۔ کرائم کامیڈی فلم ’۹۹‘ (۲۰۰۹ء) میں سوہا نے اپنی مزاحیہ اداکاری سے متاثر کیا۔ ودیا بالن کی مرکزی کردار والی’تُمہاری سوُلو‘(۲۰۱۷ء) میں سوہا کا کردار مختصر مگر جاندار تھا۔ سوہا علی خان نے ہمیشہ منتخب اور معیاری فلموں کا حصہ بننے کو ترجیح دی۔ وہ تجارتی فارمولا فلموں میں زیادہ دکھائی نہیں دیں لیکن جہاں بھی نظر آئیں، اپنی سادگی اور حقیقت سے قریب اداکاری سے ناظرین کو متاثر کیا۔ ان کا انداز زیادہ انٹلیکچوئل اور نپی تلی اداکاری کا ہے، جو ان کے تعلیمی پس منظر کے مطابق بھی لگتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK