• Tue, 25 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

دھرمیندر کے چند مشہور گیت اور یادگار ڈائیلاگ

Updated: November 25, 2025, 4:00 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ایسادورجب محبت کو خطوط میں لکھا جاتا تھا اور گانوں کے ذریعے پیار کااظہار کیا جاتا تھا،اس دور میںفلمی پردے پر ایک مسکراتا چہرہ نمودار ہوا جس کا نام ’دھرمیندر‘ تھا۔اس کی آنکھوں کی چمک، اس کی سادگی اور اس کے گیتوں کا جادو دل کو گرما دینے والا تھا۔

 Dharmendra. Picture: INN
دھرمیندر۔ تصویر:آئی این این
ایسادورجب محبت کو خطوط میں لکھا جاتا تھا اور گانوں کے ذریعے پیار کااظہار کیا جاتا تھا،اس دور میںفلمی پردے پر ایک مسکراتا چہرہ نمودار ہوا جس کا نام ’دھرمیندر‘ تھا۔اس کی آنکھوں کی چمک، اس کی سادگی اور اس کے گیتوں کا جادو دل کو گرما دینے والا تھا۔ دھرمیندر کے گانےصرف سنے ہی نہیں گئے، انہیں محسوس کیا گیا، جیا گیا اور ان پر رقص کیا گیا، اور نسلیں انہیں صدیوں تک یاد رکھیں گی۔یہ کہانی ان دھنوں کی خوشبو کے بارے میں ہے جو آج بھی ’پل پل دل کے پاس‘  دھڑکتی ہیں، جن سروں نے تھرکنا سکھایا اور دوستی کی نئی تعریف رقم کی۔ دھرمیندر کے انتقال پر آئیے آج ان کے چند مشہور گیتوں پر نظر ڈالتے ہیںجو اس دور میں ہر کسی کی زبان پر ہوتے تھے۔
 یہ دل تم بن کہیں لگتا نہیں ہم کیا کریں(عزت،۱۹۶۸ء)
 ملتی ہے زندگی میں محبت کبھی کبھی (آنکھیں،۱۹۶۸ء)
 غیروں پہ کرم اپنوں پہ ستم(آنکھیں، ۱۹۶۸ء)
 ساتھیا نہیں جانا کہ جی نہ لگے (آیا ساون جھوم کے،۱۹۶۹ء)
 میں  جٹ یملا پگلا دیوانہ(فلم:پرتگیہ،۱۹۷۵ء)
 یہ دوستی ہم نہیں توڑیں گے(شعلے، ۱۹۷۵ء)
 پل پل دل کے پاس (بلیک میل، ۱۹۷۳ء)
 کوئی حسینہ جب روٹھ جاتی ہے تو…(شعلے، ۱۹۷۵ء)
 کسی شاعر کی غزل، ڈریم گرل(ڈریم گرل، ۱۹۷۷ء)
 میں ترے عشق میں مرنہ جائوں کہیں(لوفر،۱۹۷۳ء)
 اب کے سجنا ساون میں(چپکے چپکے،۱۹۷۵ء)
 جھل مل ستاروں کا آنگن ہوگا(جیون مرتیو،۱۹۷۰ء)
 آج موسم بڑا، بے ایمان ہے بڑا (لوفر،۱۹۷۳ء)
 او میری محبوبہ(دھرم ویر،۱۹۷۷ء)
 مرے دشمن تو میری  دوستی(آئے دن بہار کے، ۱۹۶۶ء)
 سونا لے جارے (میرا گائوں میرا دیش، ۱۹۷۱ء)
’بسنتی… ان کتوں کے سامنے مت ناچنا۔‘ اور ’کتے... کمینے، میں تیراخون پی جائوں گا۔‘فلم شعلے کے یہ ڈائیلاگ۷۰ءکی دہائی میں نوجوانوں کی زبان پر رچ بس گئے تھے۔دھرم ویر کا ڈائیلاگ ’کتے، میں تیرا خون پی جائوں گا۔‘بھی کافی ہٹ ہوا تھا۔فلم ’قاتلوںکے قاتل‘ کا ڈائیلاگ جب دھرمیندر بولتے کہ ’’ہم وہ مردہیں جو موت کا سواگت مہمان کی طرح کرتےہیں‘‘ توسینما ہال تالیوں سے گونج اٹھتا تھا۔دھرمیندر کے ڈائیلاگز میں جوش،رومانس اور دیسی انداز کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا تھااسی لئے ان کے ڈائیلاگز کو ہر کوئی پسند کرتا تھا۔ آئیے آج ان کے چند ڈائیلاگز پر نظر ڈالتے ہیں۔
   بسنتی… ان کتوں کے سامنے مت ناچنا(شعلے)
 عشق ایک عبادت ہے اور عبادت میں جھوٹ نہیں چلتا(آیا ساون جھوم کے)
 ہم پیار میں ہار کر بھی جیت جاتے ہیں(پھول اور پتھر)
 تم مسکراتی رہو، یہی میری جیت ہے(دل لگی)
 جس نے محبت کی، وہ ڈر کے نہیں جیتا(آیا ساون جھوم کے)
 ہم تو شریف لگتے ہیں، پر کام بہت برے کرتے ہیں (راجا جانی)
 ماں کے آنچل سے بڑی کوئی چھائوں نہیں ہوتی (یادوں کی بارات) 
ہم بھی کسی سے کم نہیں(راجا جانی)
 دل بھی کوئی چیز ہے جو ہر کسی کو دے دوں (انوپما)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK