• Tue, 25 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ملازمت پیشہ ماؤں کیلئے قابلِ عمل مشورے

Updated: November 25, 2025, 5:11 PM IST | Odhani Desk | Mumbai

خواتین روزانہ کی بنیاد پر کئی چیلنجز کا سامنا کرتی ہیں لیکن بچوں کی تربیت ایک مسئلہ ہے جس کی وجہ سے وہ اکثر اپنا کریئر چھوڑنے کیلئے راضی ہوجاتی ہیں۔ ان حالات میں انہیں چند باتوں پر غور کرنا چاہئے۔ ساتھ ہی اپنوں کا تعاون حاصل کرنے کوشش کرنی چاہئے۔ یہی نہیں بلکہ بچوں کیلئے مشفقانہ رویہ بھی اختیار کرنا چاہئے۔

After returning from the office, ask your children about their day and console them in a loving manner. Photo: INN
دفتر سے لوٹنے کے بعد بچوں سے دن بھر کی روداد پوچھیں اور محبت بھرے انداز میں ان کی دلجوئی کریں۔ تصویر:آئی این این
موجودہ دور میں بیشتر خواتین ملازمت کرتی ہیں۔ وہ تمام مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کو بھی منوانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔ مرد بالادستی کے باوجود خواتین مختلف شعبوں میں نمایاں مقام بنا رہی ہیں۔ وہ روزانہ کی بنیاد پر کئی چیلنجز کا سامنا کرتی ہیں لیکن بچوں کی تربیت ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جس کی وجہ سے وہ اکثر اپنا کریئر چھوڑنے کیلئے راضی ہوجاتی ہیں۔ ان حالات میں انہیں چند باتوں پر غور کرنا چاہئے۔ ساتھ ہی اپنوں کا تعاون بھی حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
اکثر دیکھا جاتا ہے کہ ملازمت پیشہ خواتین اپنے بچوں کو عموماً کسی ملازم یا ملازمہ کے سپرد کر دیتی ہیں۔ مگر اس صورتحال میں دیکھا جاتا ہے کہ ملازم یا ملازمہ بچوں کی دیکھ بھال میں غفلت برتتی ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ ماں جیسی پرورش اور دیکھ بھال بچوں کی کوئی نہیں کر سکتا۔ بچے کی بہترین پرورش صرف والدین ہی کرسکتے ہیں۔  اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ وہ بچے انتہائی پُراعتماد اور بھرپور شخصیت کے مالک ہوتے ہیں، جن کی پرورش و تربیت ان کی ماؤں کے زیر ِ سایہ ہوتی ہے۔ پہلے کے دور میں چونکہ مشترکہ خاندانی نظام تھا تو ملازمت پیشہ والدین کے بچوں کی پرورش نانی، دادی، چچا، پھوپھی کے درمیان ہوتی تھی، جس کی بنا پر ایسے حادثات و نقصانات نہیں ہوتے تھے، جو اَب دیکھنے اور سننے میں آرہے ہیں۔ خواتین اگر اپنی ملازمت کے امور بچے کی پرورش کو مد ِنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیں تو بہتر ہے۔ اس طرح آپ کے بچے ایک مکمل و بھرپور شخصیت کے مالک بن کر ان کیلئے فخر کا باعث بنیں گے۔ اس کے لئے چند باتوں کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے:
سب سے پہلے آپ اپنے بچوں کے دوستوں کی عادت و فطرت کو جاننے کی کوشش کیجئے کہ ان کا تعلق کیسے گھروں سے ہے۔ ان کا رکھ رکھاؤ اور سرگرمیاں کیا ہیں، رجحانات کیسے ہیں؟ ان سب باتوں کا جاننا آپ کیلئے بے حد ضروری ہے، تاکہ آپ کے بچے آپ کی غیر موجودگی میں اچھے دوستوں کے ساتھ وقت گزاریں، نہ کہ غلط صحبت اختیار کرکے غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہو جائیں۔ اگر آپ کے سسرال یا میکے میں کوئی بزرگ ہو تو اپنے بچوں کو ان کے حوالے کر کے جائیے یا پھر انہیں اپنے گھر میں بلا لیجئے، تاکہ وہ بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھ سکیں۔
اپنے اطراف اور اردگرد کے ماحول پر بھی نظر رکھئے۔ اس بات کی مکمل آگاہی رکھئے کہ آپ کے آس پاس کے فلیٹوں میں کیسے لوگ رہتے ہیں۔ اگر آپ اپنے پڑوس اور علاقے کے ماحول سے اگر آپ مطمئن نہیں ہیں تو اپنے بچوں کو ایسے پڑوسیوں کے گھر آنے جانے سے سختی سے منع کر دیجئے۔ گھر میں اگر کوئی ملازم ہے، تو کوشش کیجئے کہ وہ آپ کا واقف کار اور شناسا ہو جس پر بھروسہ کیا جا سکے۔ اسی طرح اگر آپ کی غیرموجودگی میں بچوں کے ٹیویٹر گھر پر آتے ہیں، تو ان کا بھی قابل بھروسہ اور جانا مانا ہونا بہت ضروری ہے۔
دفتری اوقات میں بچوں سے رابطہ رکھیں اور ان کی مصروفیات سے آگاہ رہیں۔ دوران ملازمت جب بھی آپ کو موقع ملے، آپ گھر پر فون کیجئے۔ گھر واپسی پر بھی آپ اپنے سب کام چھوڑ کر بچوں کی دن بھر کی مصروفیات کی بابت جانئے، مگر یہ سب کرتے ہوئے اس بات کا خاص دھیان رکھئے کہ آپ کا رویہ سخت ہونے کے بجائے، انتہائی مشفقانہ اور دوستانہ ہونا چاہئے۔
اپنے بچوں کے دل کے قریب ہو کر نرم خوئی سے ایک اچھے اور مخلص دوست کی طرح آپ بھی ان سے باتیں کیجئے اور ان کے معمولات کے بارے میں بھی جانئے۔ بچوں کا کمپیوٹر اور موبائل فون بھی اپنی نگاہ میں رکھئے اور ان کے دوستوں کے متعلق بھی بات چیت کرکے ان کے اور اپنے بچوں کی سرگرمیوں کو جاننے کی کوشش کیجئے۔
بچے کی پڑھائی میں بھرپور دلچسپی لیں، اساتذہ سے ملاقات کریں، دوران تعلیم بچے کو پیش آنے والی مشکلات کے حل تلاش کرنے میں اَن کی مدد کریں، بچے کے اندر آگے بڑھنے کی لگن پیدا کریں۔ بیشتر اسکولوں میں والدین اور اساتذہ کی باقاعدہ ملاقات کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں بچے کی اسکول کی کارکردگی اور دیگر مسائل زیر بحث آتے ہیں، اس لئے اس میٹنگ میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں۔ گھر اور دفتر کے معاملات میں توازن قائم رکھیں، تمام ذمہ داریوں کو بحسن و خوبی انجام دینے کی کوشش کریں، رشتوں کے درمیان تعلق کو مضبوط بنانے کی کوشش کریں، ساتھ ہی اپنوں سے مدد بھی مانگیں۔ ہفتے میں ایک دن چھٹی لیں اور اس دوران بچوں کو بھرپور وقت دیں۔ کبھی کبھی ورک فرام ہوم کریں۔ اس طرح آپ کو بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کا موقع ملے گا۔ گھریلو اور دفتری ذمہ داریوں کے درمیان توازن قائم کرنا ضروری ہے لیکن خیال رہے کہ بچے آپ کی ترجیحات میں شامل ہیں اس لئے ان پر خاص توجہ دیں اور ان کی ضروریات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ اس طرح آپ بچوں کی بہتر تربیت میں کامیاب ہوسکیں گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK