• Tue, 25 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سوڈان کے فوجی سربراہ نے امریکی جنگ بندی کی تجویز مسترد کردی، اسے بدترین قراردیا

Updated: November 25, 2025, 4:20 PM IST | Agency | Khartoum

۳۰؍ ماہ سے جار ی تباہ کن جنگ کے خاتمہ کی کوششوں کو دھچکا ، جنرل عبدالفتاح البرہان نے کہا کہ یہ تجویز ناقابلِ قبول ہے اور ثالثی کرنے وا لے ’متعصب‘ ہیں۔

Sudanese Army Chief General Abdel Fattah al-Burhan. Photo: INN
سوڈان کے آرمی چیف جنرل عبدالفتاح البرہان۔ تصویر:آئی این این
سوڈان کے اعلیٰ ترین جنرل نے امریکی قیادت میں ثالثوں کی جانب سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز کو’اب تک کی بدترین‘ تجویز قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا جو۳۰؍ ماہ سے جاری تباہ کن جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ فوج کی جانب سے اتوار کی شب جاری کردہ ویڈیو پیغام میں جنرل عبدالفتاح البرہان نے کہا کہ یہ تجویز ناقابلِ قبول ہے اور ثالثی کرنے وا لے ’’متعصب‘‘ ہیں۔
سوڈان اپریل۲۰۲۳ء سے اس وقت شدید انتشار کا شکار ہوا، جب فوج اور طاقتور نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسیز (آر ایس ایف) کے درمیان طاقت کی کشمکش کھلے عام جھڑپوں میں بدل گئی، جس نے دارالحکومت خرطوم سمیت ملک بھر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق یہ تباہ کن جنگ ۴۰؍ ہزار سے زیادہ افراد کی ہلاکت کا سبب بنی ہے، تاہم امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ تعداد حقیقت میں اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے ۔ جنگ نے دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران پیدا کر دیا ہے جس میں ایک کروڑ۴۰؍ لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہوئے، بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا اور ملک کے کئی حصے قحط کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔
’کواڈ‘ کے نام سے معروف یہ ثالث گروپ گزشتہ دو برس سے لڑائی روکنے اور سوڈان کو دوبارہ جمہوری منتقلی کے راستے پر لانے کی کوشش کر رہا ہے جو۲۰۲۱ء کی فو جی بغاوت کے بعد بری طرح متاثر ہوا تھا۔ اس میں امریکہ، سعودی عرب، مصر اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔
اس ماہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ سوڈان کی جنگ ختم کرنے کے لیے زیادہ توجہ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کے بقول سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے وہائٹ ہاؤس کے دورے  پر انہیں اس معاملے پر کردار ادا کرنے پر زور دیا تھا۔ افریقی امورکیلئے امریکی مشیر مسعد بولوس نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ تازہ ترین تجویز میں ۳؍ ماہ کی انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور اس کے بعد۹؍ ماہ کے سیاسی عمل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دارفور کےشہر الفاشر میں نیم فوجی دستوں کی مبینہ ہلاکتوں پر عالمی غم و غصے کے بعد آر ایس ایف نے اس جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی تھی ۔تاہم جنرل عبدالفتاح برہان نے اس تجویز کو ’’اب تک کی بدترین دستاویز‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں ’’افواج کو ختم، سیکوریٹی اداروں کو تحلیل اور عسکریت پسندوں کو وہیں برقرار رکھا گیا ہے۔‘ن کا اشارہ آر ایس ایف کی طرف تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر ثالثی اسی سمت میں چلتی رہی تو ہم اسے جانبدار ثالثی تصور کریں گے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK