Inquilab Logo

’’خود کو بہتر اداکار بنانے کیلئے تھیٹر شوز میں بہت شرکت کی ہے‘‘

Updated: April 14, 2024, 3:49 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai

اداکارسنی ہندوجا نے کہا کہ کسی بھی ہنر کو سیکھنے کیلئے تعلیمی یا تربیتی ادارے سے وابستہ ہونا پڑتاہے ، میں نے پونے سے اداکاری کی تربیت حاصل کی ہے اور آگے بڑھ رہا ہوں۔

Sunny Hinduja. Photo: INN
سنی ہندوجا۔ تصویر : آئی این این

اندور کی سندھی فیملی سے تعلق رکھنے والے سنی ہندوجا نے بالی ووڈ میں اپنی جگہ قائم کرلی ہے۔ سنی کا حقیقی نام سندیپ داس ہندوجاہے اور انہوں نے پونے کے فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا(ایف ٹی آئی آئی ) سے اداکاری کی ٹریننگ حاصل کی تھی۔ سنی ۲۰۱۱ء سے انڈسٹری میں سرگرم ہیں لیکن انہیں شہرت ٹی وی یف کی ویب سیریز ’ایسپائرینٹ‘ سے ملی جس میں انہوں نے سندیپ بھیا کا رول ادا کیا تھا۔ وہ ٹی و ی سیریز’دی فیملی مین‘ میں بھی نظرآئے تھے۔ انہوں نے ویب سیریز کے ساتھ فلمو ں میں بھی کام کیاہے جن میں کارتک آرین کی فلم ’شہزادہ‘ اور سدھارتھ ملہوتراکی فلم ’یودھا‘ قابل ذکر ہیں۔ شہزادہ میں انہوں نے ویلن کااہم کردار ادا کیا تھا۔ سنی ہندوجا اپنے کرداروں سے شائقین کے دلوں میں جگہ بنارہے ہیں۔ نمائندہ انقلاب نے فلم اداکارسنی ہندوجا سے بات چیت کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
س:کسی ادارے سے تربیت حاصل کرنےکا کیا فائدہ ہوتاہے ؟
ج:کسی بھی ہنر کو سیکھنے کیلئے ہمیں کسی نہ کسی ادارے سے وابستہ ہونا پڑتا ہے۔ اداکاری کے گُر اور اس کی باریکی سیکھنے کیلئے میں نے بھی پونے کے ایف ٹی آئی آئی میں داخلہ لیا اور وہاں ایکٹنگ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنی شروع کردی۔ اس طرح کے انسٹی ٹیوٹ سے تعلیم حاصل کرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتاہے کہ ہمیں تجربہ کار افراد سے سیکھنے کا موقع ملتاہے۔ دوسرے یہ کہ کسی کردار کو نبھانے کیلئے ہمیں اپنے حقیقی وجود کو ختم کرنا ہوتاہےاورایسے اداروں میں اس طرح کا ہی ہنر سکھایا جاتاہے۔ میں نے پونے کے ادارے سے ان ہی سب چیزوں کی تربیت حاصل کی اور ان کی مدد سے شو بز انڈسٹری میں شہرت حاصل کررہا ہوں۔ 
س:اداکاری کی طرف کس طرح راغب ہوئے؟
ج: مجھے بچپن ہی سے فلمیں دیکھنے کا بہت شوق تھا اور ایک فلم کو میں دو تین بار دیکھ لیا کرتا تھا۔ یہ شوق عمر کے ساتھ بڑھتا گیا اور میرے دل میں بھی یہ خواہش پیدا ہوئی کہ میں بھی ان فلموں کا حصہ بنوں۔ بس یہی سوچ کر میں نے اس جانب غوروخوض کرنا شروع کردیا۔ فلموں کے کردارمجھے بہت متاثر کرتے تھے اور میں انہیں جینا چاہتا تھا۔ اس طرح میں نے اداکاری کا بیج اپنے ذہن میں بویا اور وہ ایک درخت کی شکل میں آپ سبھی کے سامنے ہے۔ 
س:کرداروں کو نبھانے کیلئے آپ کتنی تیاری کرتے ہیں ؟
ج:کچھ کردار زیادہ پیچیدہ نہیں ہوتے ہیں اور انہیں معمولی تیاری کے ساتھ بھی ادا کیا جاسکتاہے۔ لیکن کریئر میں ایسے بہت سے کردار ہوتے ہیں جنہیں نبھانے کیلئے بہت زیادہ تیاری کرنی ہوتی ہے۔ آپ کو مثال کے ذریعہ بتانے کی کوشش کرتاہوں۔ دوران تعلیم مجھے ایک پیچیدہ کردار نبھانے کا ملا تھا۔ اس وقت میں نوجوان تھا اور مجھے ۵۷؍ سالہ شخص کا رول نبھانا تھا جو اپنی زندگی میں پریشان رہتا ہے اور اسے اس کا حل نہیں ملتا ہے۔ میں نے اس رول کو نبھانے کا چیلنج قبول کیا اور اس کی تیاری میں مصروف ہوگیا۔ میں نے ایک پارک تلاش کیا جہاں ادھیڑ عمر کے افراد آتے تھے۔ مسلسل ۲؍ماہ تک اس پارک میں جایا کرتا تھا اور ان افراد کی باڈی لینگویج کا بغور مشاہدہ کرتا تھا۔ ظاہر سی بات ہے کہ پوری زندگی کا تجربہ ۲؍ماہ میں حاصل نہیں کیا جاسکتا لیکن میں نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی تھی۔ 
س:کیا آپ اپنے کرداروں سے متاثر ہوتے ہیں، اور پھر ان سے کس طرح الگ ہوتے ہیں ؟
ج:ایک اداکار کیلئے کرداروں سے وابستہ ہونا ضروری ہوتاہے، ایسا نہیں ہوگا تو پھر اس رول میں جان نہیں آپائے گی۔ لیکن کردارمیں خود کو ڈھالنے کیلئے بہت وقت لگتاہے اور اسے جینے کے بعد اس سے الگ ہونا بھی مشکل ہوتاہے۔ میرے کریئر میں ایسا کئی بار ہوا ہے، اب عادت ہوگئی ہے۔ کردار کے قریب جانا مشکل ہوتاہے لیکن اس سے دور ہونا تھوڑا آسان ہوتاہے۔ 
س:تھیٹرمیں اداکاری کرنا کتنا مشکل ہوتاہے ؟
ج: فلموں کی شوٹنگ کے دوران ہمارے کانوں پر مسلسل ایکشن اور کٹ کی آوازیں آتی ہیں لیکن تھیٹر میں صرف ایک بار پھر ایکشن ہوتاہے اور ڈرامہ ختم ہونے پر کٹ کا اعلان کیا جاتاہے۔ میرے خیال میں اداکاری کی دنیا میں تھیٹر کا میڈیم سب سے مشکل ہوتا ہے کیونکہ آپ کو اسٹیج پر اپنے ساتھی اداکارو ں کے ساتھ شو کو سنبھالنا ہوتاہے اور اسی لمحےآپ کو مکالمہ بھی ادا کرنے ہوتے ہیں۔ میں نے خود کو اچھا اداکار بنانے کیلئے بہت سے تھیٹر شوز کئے ہیں اور وہاں اپنی اداکاری کا لوہا منوایا ہے۔ 
س:اگر آپ کو شیکسپیئر کے ڈراموں میں موقع ملےتو آپ کا پسندیدہ کردار کونسا ہوگا؟
ج:میری یہ بدقسمتی ہے کہ مجھے اب تک شیکسپیئر کے ڈراموں میں کام کرنے کا موقع نہیں ملا ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ ایک دن یہ موقع ضرورملے گا۔ آپ نے پوچھ لیا ہے تو اس کا جواب دینا بھی ضروری ہے۔ شیکسپیئر کے جتنے بھی ڈرامے ہیں وہ سبھی مشہور ہیں اور ان کے جو کردار ہیں وہ بھی لاجواب ہیں تو میں سبھی کرداروں کو نبھانا پسند کروں گا۔ تاہم مجھے اس کیلئے موقع ملنا چاہئے۔ 
س:اگر آپ اپنی زندگی پر کوئی شو یا فلم بنائیں گے تو اس کا نام کیا ہوگا؟
ج:اگر میں اپنی زندگی پر کوئی فلم یا شو بناؤں گا تو اس کا نام ’ہاف گلاس فُل ‘ رکھوں گا۔ اس کے ذریعہ میں یہ پیغام دینا چاہو ں گاکہ ہم ان چیزوں کو دیکھتے ہیں جو ہمیں نہیں ملتی ہیں، ان چیزوں کی طرف ہماری توجہ نہیں ہوتی جو ہمارے لئے اہم اورفائدہ مند ہوتی ہیں۔ میں اپنی زندگی میں سیکھتے رہنا چاہوں گا اور اس نصف بھرے ہوئے خالی گلاس کو دیکھنے کی بجائے آدھے بھرے ہوئے گلاس سے ترغیب لینا چاہوں گا۔ 
س:آپ نے انڈسٹری میں اتنے اچھے اداکاروں کے ساتھ کام کیا ہے تو ان کے ساتھ تجربہ کیسا رہا ؟
ج:سبھی کے ساتھ بہت اچھا تجربہ رہا۔ ہر اداکار کچھ نہ کچھ سکھاتا ہے۔ میں نے ویب سیریز اور فلموں میں جن ساتھی اداکاروں کے ساتھ کام کیا ہے ان سے سیکھنے کا موقع ملا ہے۔ مثال کے طورپر میں اپنی فلم یودھا کے بارے میں بات کرو ں تو میں نے اس میں سدھارتھ ملہوترا کے ساتھ کام کیاہے۔ اس فلم میں کام کرنے کا میرا تجربہ بہت اچھا رہا۔ فلم میں میرے زیادہ تر مناظر سدھارتھ ملہوترا اور راشی کھنہ کے ساتھ تھے۔ شوٹنگ کے دوران میری راشی کے ساتھ بہت اچھی بات چیت ہوئی۔ سدھارتھ ملہوترا واقعی بہت معاون انسان ہیں۔ مجھے ان اداکاروں کے ساتھ کام کرنا بہت اچھا لگا۔ 
س:کیا آپ جنوبی ہند کی انڈسٹری میں آغاز کرنے والے ہیں ؟
ج:ایک اداکار کا کام ایکٹنگ کرنا ہوتاہے اور وہ اس کیلئے کسی زبان کا پابند نہیں ہوتاہے۔ وہ کسی بھی زبان میں اپنے ہنرکو پیش کرنے میں یقین رکھتاہے۔ میں بھی یہی سوچتاہوں، اس لئے میں نے جنوبی ہند کی فلم انڈسٹری کی طرف قدم بڑھایا ہے۔ میں ایک ملیالم فلم میں کام کرنے والا ہوں جوکہ ایک ہارر کامیڈی فلم ہے اور میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ ناظرین کو یہ فلم بہت پسند آئے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK