Updated: December 01, 2025, 5:04 PM IST
| Ranchi
وراٹ کوہلی نے ایک اور شاندار کارکردگی پیش کی اور ۱۳۵؍رنز کی شاندار اننگز کھیل کر ہندوستان کو جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ایک روزہ میچ میں ۱۷؍رنز سے فتح دلوائی جبکہ ۲۰۲۷ء میں ہونے والے آئی سی سی مردوں کے کرکٹ ورلڈ کپ میں ان کی ممکنہ شمولیت کے حوالے سے سوالات پھر سے زور پکڑ گئے۔
وراٹ کوہلی۔ تصویر:آئی این این
وراٹ کوہلی نے ایک اور شاندار کارکردگی پیش کی اور ۱۳۵؍رنز کی شاندار اننگز کھیل کر ہندوستان کو جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ایک روزہ میچ میں ۱۷؍رنز سے فتح دلوائی جبکہ ۲۰۲۷ء میں ہونے والے آئی سی سی مردوں کے کرکٹ ورلڈ کپ میں ان کی ممکنہ شمولیت کے حوالے سے سوالات پھر سے زور پکڑ گئے۔
کوہلی کی۱۲۰؍ گیندوں کی اننگز، ان کی ۵۲؍ویں ون ڈے سنچری اور اس فارمیٹ میں فروری کے بعد پہلی سنچری، نے ہندوستان کا اسکور مستحکم کیا اور انہیں ’’میچ کے بہترین کھلاڑی‘‘ کا اعزاز دلایا۔ ۳۷؍ سالہ وراٹ نے کپتان روہت شرما (۵۷؍رن) کے ساتھ ۱۳۶؍ رنز کی شراکت قائم کی، جس سے ہندوستان تین میچوں کی سیریز میں ۰۔۱؍ کی برتری حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ بیٹنگ کوچ سیتانشو کوٹک نے اس کارکردگی کو وراٹ کوہلی کی کلاس اور تجربے کی مثال قرار دیا۔
آئی سی سی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’’یہ ایک شاندار اننگز تھی۔ وہ واقعی ایک غیرمعمولی کھلاڑی ہیں اور جس طرح انہوں نے ذمہ داری سنبھالی، وہ بہت اچھی بات ہے۔ یہ ان کی ۵۲؍ویں ون ڈے سنچری ہے، اس لیے وہ واقعی بہترین کھلاڑی ہیں۔اس سنچری نے ایک مرتبہ پھر بحث کو جنم دیا کہ کیا کوہلی اور روہت اگلے ورلڈ کپ تک ون ڈے ٹیم کے حصہ رہیں گے، جو ۲۰۲۷ء میں جنوبی افریقہ، زمبابوے اور نمیبیا میں کھیلا جائے گا۔
یہ بھی پڑھئے:ایلون مسک-نکھل کامت پوڈکاسٹ: ایچ-ون بی ویزا، ہندوستان میں اسٹارلنک اور اےآئی کی ترقی پر گفتگو
اسسٹنٹ کوچ مورنے مورکل نے پہلے اشارہ دیا تھا کہ یہ سینئر جوڑی اس وقت تک کھیل سکتی ہے، لیکن کوٹک نے طویل مدتی قیاس آرائی پر احتیاط برتی۔‘‘کوٹک نے کہاکہ ’’میں نہیں جانتا کہ ہمیں یہ سب کیوں دیکھنا چاہیے۔ وہ واقعی اچھی بیٹنگ کر رہے ہیں۔ ان کی کارکردگی اور فٹنیس کی سطح کے حوالے سے کوئی سوال نہیں ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے:آن لائن دنیا کی زہریلی ترین عادت آکسفورڈ کا ورڈ آف دی ایئر ’’ریج بیٹ‘‘
وراٹ کوہلی نے خود بھی کہا کہ ان کا فوکس جسمانی تیاری اور ذہنی تیاری پر ہے، نہ کہ زیادہ تیاری پر۔میرے تجربے کے اس مرحلے پر، میرے لیے سب کچھ جسمانی فٹنیس، ذہنی تیاری اور کھیل کے لیے جذبے کے گرد گھومتا ہے اور باقی چیزیں خود بخود سنبھل جائیں گی۔ میں کبھی زیادہ تیاری میں یقین نہیں رکھتا۔ میرا پورا کرکٹ ذہنی رہا ہے۔ جب تک میں محسوس کرتا ہوں کہ ذہنی طور پر کھیل سکتا ہوں، میں ہر دن سخت جسمانی محنت کرتا ہوں، یہ اب کرکٹ سے تعلق نہیں رکھتا، بس یہ میرا طرزِ زندگی ہے۔