پرجا فائونڈیشن نے بی ایم سی الیکشن کے پیش نظر سیاسی پارٹیوں اور امیدواروں کیلئے انتخابی منشور جاری کیا، امیدواروں کیلئے عہد نامہ بھی تیار کیا، عوام کو سرکاری مشوروں میں شامل کرنے پر زور۔
بائیں سے پرجا فائونڈیشن کے سی ای او ملند مہسکے، بانی منیجنگ ٹرسٹی نیتا مہتا اور ریسرچ اینڈ اینالازیس کے منیجر آصف خان پریس کانفرنس میں انتخابی منشور دکھاتے ہوئے۔ تصویر:انقلاب
پرجا فائونڈیشن کی جانب سے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں بی ایم سی الیکشن کیلئے عوام کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے انتخابی منشور جاری کیا گیا ہے کہ سیاسی پارٹیوں اور امیدواروں سے کیا توقعات ہیں اور انہیں کن باتوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس تنظیم نے ایک عہد نامہ بھی تیار کیا ہے کہ ان ضروریات کو پورا کرنے پر پارٹیاں اور امیدوار ضرور کام کریں۔
یاد رہے کہ ممبئی سمیت ریاست میں بی ایم سی الیکشن معینہ وقت سے ۳؍ برس تاخیر سے ہونے جارہے ہیں۔ پرجا فائونڈیشن صحت عامہ، نالے اور کچرے صفائی، تعلیم اور سرکار کے دیگر کاموں کا ریکارڈ جمع کرکے اعداد و شمار کی بنیاد پر وقفہ وقفہ سے ان کاموں میں کمی اور خامیوں کو اجاگر کرتی رہتی ہے۔ ان ہی ریکارڈ کی بنیاد پر پرجا کے ممبران نے ان نکات کو اجاگر کیا ہے جو بنیادی طور پر شہری انتظامیہ کی ذمہ داریاں ہیں اور شہریوں کی ضرورت کے اعتبار سے ان پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
منگل کو پریس کلب میں منعقد کی گئی پریس کانفرنس میں پرجا کے ریسرچ اینڈ اینالائزیس کے منیجر آصف خان، سی ای او ملند مہسکے اور بانی منیجنگ ٹرسٹی نیتائی مہتا نے خطاب کیا۔
پرجا کے پاس جمع اعداد و شمار کی بنیاد پر آصف خان نے بتایا کہ ممبئی میں عوام کی جن ضروریات کو بی ایم سی پورا کرسکتی ہے اور الیکشن جیت کر منتخب ہونے والے نمائندوں کو جنہیں ترجیح دینے کی ضرورت ہے وہ عوام کو ۲۴؍ گھنٹہ پانی کی سپلائی، بارش کے پانی اور گٹروں میں جمع ہونے والے گندے پانی کی بہتر نکاسی، بہتر سڑک، پیدل چلنے والوں کیلئے فٹ پاتھ کی فراہمی اور سرکاری کام کاج میں شفافیت لانا ہے۔
ملند مہسکے نے کہا کہ اُدیشہ جیسی جگہ پر چھوٹے چھوٹے گائوں میں ۲۴؍ گھنٹہ پانی سپلائی شروع کردی گئی ہے اور ممبئی کیلئے بی ایم سی نے کئی برس قبل یہ ہدف طے کیا تھا تو یہاں ہر وقت پانی سپلائی کیوں ممکن نہیں ہے؟
دیگر جو اہم بات اجاگر کی گئی وہ یہ تھی کہ بی ایم سی میں بہت سے ایسے عہدے ہیں جو آج کے جدید دور میں کسی کام کے نہیں ہیں اس لئے انہیں ختم کردینا چاہئے جبکہ جدید معلومات اور قابلیت رکھنے والوں کیلئے نئے عہدے پیدا کرکے انہیں بی ایم سی کے مختلف محکموں میں شامل کیا جانا چاہئے تاکہ عوام کو بہتر سہولیات فراہم کی جاسکیں۔
یہاں یہ بھی بتایا گیا کہ بی ایم سی کے کئی اہم محکموںمیں عہدے خالی ہیں جس کی وجہ سے خدمات بہتر طور پر انجام نہیں دی جاسکتیں۔ مثلاً ۲۰۲۳ء تک حاصل کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق محکمہ صحت میں دسمبر ۲۰۲۳ء تک بی ایم سی اسپتالوں اور ڈسپنسریوں میں مریضوں کا براہِ راست علاج کرنے والے ۳۱؍ فیصد عہدے خالی تھے جبکہ اسی وقفہ میں پیرا میڈیکل اسٹاف کی ۴۱؍ فیصد کمی تھی۔ اس وقت تک ہر ۱۰؍ ہزار شہریوں کے علاج کیلئے محض ۱۳؍ سرکاری معالج دستیاب تھے۔
پریس کانفرنس میں مشورہ دیا گیا کہ عوام کی ضرورتوں کو صحیح ڈھنگ سے سمجھنے اور ان مسائل کو حل کرنے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہوسکتا ہے کہ عوام کو سرکاری مشوروں میں شامل کیا جائے اور یہ اس طرح ممکن ہوسکتا ہے کہ شہریوں کیلئے ویب سائٹ بنائی جائے جس پر مشورے وغیرہ دینے کے عمل کو اتنا آسان رکھا جائے کہ لوگ آسانی سے ویب سائٹ کا استعمال کرسکیں، اس میں الجھ کر نہ رہ جائیں۔مزید یہ کہ پروجیکٹ کے ٹینڈر اور ہر مرحلہ میں شفافیت لانے کیلئے بھی ویب سائٹ فراہم کی جائے۔ انتخابات جیت کر آنے والے نمائندوں اور سرکاری افسران کو جوابدہ بنایا جائے کہ وہ اپنے کام اور کارکردگی کی سہ ماہی رپورٹ تیار کرکے ویب سائٹ پر عوام کے سامنے پیش کریں۔مزید یہ کہ جو نئے نمائندے منتخب ہوکر آتے ہیں کئی مرتبہ انہیں پتہ ہی نہیں ہوتا کہ ان کی ذمہ داریاں کیا ہیں اور انہیں کیسے کام کرنا ہے تو ایسے نمائندوں کیلئے تربیت کا انتظام کیا جانا چاہئے تاکہ اپنے طور پر سیکھنے میں ان کا زیادہ وقت ضائع نہ ہو۔ اس کے علاوہ بھی انہوں نے کئی مشورے دیئے ہیں جو وہ بی ایم سی اور سیاسی پارٹیوں تک پہنچائیں جائیں گے اور امیدواروں اور سیاسی پارٹیوں کیلئے جو عہد نامہ تیار کیا گیا ہے اس پر متعلقہ افراد کی دستخط لینے کی کوشش کی جائے گی۔