Inquilab Logo

مینا کماری اداکاری نہیں کرتیں تو شاعری کرتیں

Updated: August 06, 2023, 7:55 AM IST | Mumbai

انہوں نے اپنی وصیت میں اپنی نظمیں چھپوانے کا ذمہ گلزار کو دیا تھا جسے انہوں نے ’ناز‘ تخلص سے شائع کیا

Meena Kumari Photo: INN
مینا کماری۔ تصویر: آئی این این

 اپنی سنجیدہ اداکاری سے ناظرین کے دلوں کو چھو لینے والی عظیم اداکارہ مینا کماری حقیقی زندگی میں ’ ملکہ جذبات ‘ کے نام سے مشہور ہوئیں لیکن ان کی صرف یہی ایک پہچان نہیں تھی۔ وہ مختلف ادوار میں مختلف ناموں سے پہچانی گئیں۔  ممبئی میں یکم اگست۱۹۳۲ء کو ایک درمیانے طبقے کے مسلم خاندان میں مینا کماری جب پیدا ہوئیں تو باپ علی بخش انہیں یتیم خانے چھوڑ آئے کیونکہ دو بیٹیوں کی پیدائش کے بعد وہ اس بات کی خواہش کررہے تھے کہ اس مرتبہ بیٹے کا منہ دیکھنے کو ملے گا لیکن جب تیسری مرتبہ بھی انہیں بیٹی ہونے کی خبرآئی تووہ بچی کو گھر نہ لے جاکر یتیم خانے چھوڑ آئے۔ لیکن بعد میں ان کی بیوی کے آنسوؤں نے بچی کو یتیم خانے سے گھر لانے پر مجبور کر دیا۔ 
مینا کماری کی ماں اقبال بانو نے ان کا نام ’ماہ جبیں ‘ رکھا تھا۔ بچپن کے دنوں میں مینا کماری کی آنکھیں بہت چھوٹی تھیں، اسلئے خاندان والے انہیں ’چینی‘ کہہ کر پکارا کرتے تھے۔ تقریبا ً۴؍ سال کی عمر میں ۱۹۳۹ء میں بطور چائلڈ آرٹسٹ انہوں نے فلموں میں اداکاری کرنی شروع کر دی تھی۔ پرکاش پکچرس کے بینر تلےبنی فلم’لیدر فیس‘میں ان کا نام بے بی مینا رکھا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے ’بچوں کا کھیل‘ میں بطور اداکارہ کام کیا اور یہیں سے انہیں ’ مینا کماری‘ کا نام دیا گیا۔ 
۱۹۵۲ءمیں میناکماری کو وجے بھٹ کی ہدایت میں بیجو باورا میں کام کرنے کا موقع ملا۔ فلم کی کامیابی کے بعد وہ بطور اداکارہ اپنی شناخت بنانے میں کامیاب رہیں۔ اسی سال انہوں نے فلم ساز کمال امروہی کے ساتھ شادی کر لی۔ ۱۹۶۲ء ان کے فلمی کریئر کیلئے بہت کامیاب سال ثابت ہوا۔ ’آرتی، میں چپ رہوں گی اورصاحب بیوی اور غلام ‘جیسی فلمیں منظر عام پر آئیں اور اپنی بہترین اداکاری کیلئے وہ فلم فیئر ایوارڈ کیلئے نامزد کی گئیں۔ فلم فیئر کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب ایک اداکارہ کو فلم فیئر کیلئے ۳؍ نامزدگیاں ملی تھیں۔ ۱۹۶۴ء میں کمال امروہی کے ساتھ ان کی شادی شدہ زندگی میں تلخی آ گئی، جس کے بعد دونوں علاحدہ رہنے لگے۔ کمال امروہی کی فلم ’پاکیزہ‘کی تخلیق میں تقریبا ً۱۴؍ برس لگ گئے باوجودیہ کہ کمال امروہی سے الگ ہونے کے باوجود مینا کماری نے شوٹنگ جاری رکھی تھی کیونکہ ان کا خیال تھا کہ پاکیزہ جیسی فلموں میں کام کرنے کا موقع بار بار نہیں مل پاتا ہے۔ 
مینا کماری کی جوڑی اشوک کمار کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ بہترین اداکاری کیلئے انہیں چار بار فلم فیئر کے بہترین اداکارہ کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ ان میں ’بیجو باورا، پرینیتا، صاحب بیوی اور غلام اورکاجل‘ شامل ہیں۔ 
مینا کماری اگر اداکارہ نہیں ہوتیں تو شاعر ہ کے طور پر اپنی شناخت بناتیں۔ ہندی فلموں کے نغمہ نگار اور شاعر گلزار سے ایک بار مینا کماری نے کہا تھا ’’یہ جو اداکاری میں کرتی ہوں اس میں ایک کمی ہے۔ یہ فن، یہ آرٹ مجھ میں پیدا نہیں ہوا ہے، خیال دوسرے کا، کردار کسی کا اور ہدایت کسی کی۔ میرے اندر سے جو پیدا ہوا ہے، وہ میں لکھتی ہوں، جو میں کہنا چاہتی ہوں، وہ لکھتی ہوں۔ ‘‘ مینا کماری نے اپنی وصیت میں اپنی نظمیں چھپوانے کا ذمہ گلزار کو دیا تھا جسے انہوں نے ’ناز‘ تخلص سے شائع کیا۔ ہمیشہ تنہا رہنے والی مینا کماری نے اپنی ایک غزل کے ذریعے اپنی زندگی کا نظریہ پیش کیا ہے۔ 
چاند تنہا ہے آسماں تنہا:دل ملا ہے کہاں کہاں تنہا
راہ دیکھا کرے گا صدیوں تک:چھوڑ جائیں گے یہ جہاں تنہا
تقریباً تین دہائیوں تک اپنی سنجیدہ اداکاری سے ناظرین کے دلوں پر راج کرنے والی ہندوستانی سنیما کی عظیم اداکارہ مینا کماری۳۱؍ مارچ۱۹۷۲ء کو ہمیشہ کیلئے دنیا کو الوداع کہہ گئیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK