ے کے ہنگل یعنی اوتار کشن ہنگل ایسے فنکار تھے جنہوں نے مفلسی، تنگدستی اور انتہائی تکلیف دہ بیماریوں میں زندگی بسر کی مگرکبھی اپنی تکلیفوں کا کسی سے اظہار نہیں کیا۔
EPAPER
Updated: August 26, 2025, 1:51 PM IST | Agency | Mumbai
ے کے ہنگل یعنی اوتار کشن ہنگل ایسے فنکار تھے جنہوں نے مفلسی، تنگدستی اور انتہائی تکلیف دہ بیماریوں میں زندگی بسر کی مگرکبھی اپنی تکلیفوں کا کسی سے اظہار نہیں کیا۔
اے کے ہنگل یعنی اوتار کشن ہنگل ایسے فنکار تھے جنہوں نے مفلسی، تنگدستی اور انتہائی تکلیف دہ بیماریوں میں زندگی بسر کی مگرکبھی اپنی تکلیفوں کا کسی سے اظہار نہیں کیا۔ جس عمر میں لوگ خود کو بوڑھا کہہ کر ہر کام سے بری الذمہ ہوجانا چاہتے ہیں، اس عمر میں اے کے ہنگل نے پہلی مرتبہ کیمرے کا سامنا کیا تھا۔ یہ حوصلے، ہمت اور جوانمردی ہی کی تو بات ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ۹۶؍سال کی عمر میں وہیل چیئر پر ہونے کے باوجود فیشن شو میں شرکت اور ۹۷؍سال کی عمر میں ایک اینی میٹیڈ فلم اور ٹی وی شو کے لئے وائس اوور کرانا اس بات کا واضح پیغام ہے کہ بڑھاپا‘ اے کے ہنگل کے لئے کبھی رکاوٹ نہیں بنا۔ وہ شاہد ہر عمر میں کام اوروہ بھی دوسرے سے بہتر کام کرنے کے لئے ہی پیدا ہوئے تھے۔ اے کے ہنگل آخری سانس تک کام کرتے رہے۔ شاید اس لئے بھی کہ وہ بہت خوددار تھے۔ آخری دنوں میں انہیں پیسے کی سخت تنگی تھی۔ عرصے سے بیمار اور ضعیفی بھی تھی لیکن انہوں نے کبھی کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلایا۔ انہوں نے۲۰۰؍سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ چار عشروں تک آن کیمرہ رہے۔ کبھی اپنی غربت اور تنگدستی کا رونا کسی کے آگے نہیں رویا۔ ۲۰۱۱ء میں پہلی مرتبہ اتفاقیہ انداز میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ تنگدستی کا شکار ہیں۔ ان کا ذریعہ معاش کچھ نہیں تھا، اولاد کے نام پر صرف ایک بیٹا وجے تھا اور اس کی عمر میں ۷۰؍سال سے زائد تھی۔ کمر میں شدید درد کی شکایت کے سبب ان کی نوکری جاتی رہی۔ غربت کے سبب وہ اپنا اور اپنے بیٹے کا علاج کرانے میں بھی مشکلات کا شکاررہے۔
ہنگل نے سیالکوٹ میں آنکھ کھولی اور بچپن کے دن پشاور میں گزارے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے درزی تھے لیکن اداکاری کا شوق لئے تھیٹر تک چلے آئے۔ پاکستان اور ہندوستان کی تقسیم کے دو سال بعد یعنی۱۹۴۹ء میں وہ ممبئی چلے آئے۔ یہاں آکر بھی اداکاری کا جذبہ ماند نہیں پڑنے دیا اور انڈین پیپلز تھیٹر اسوسی ایشن میں شمولیت اختیار کرلی۔ اس دور میں بلراج سا ہنی، اتپل دت، کیفی اعظمی اور دیگر بہت ساری نامور شخصیات بھی اسی اسوسی ایشن سے وابستہ تھیں۔
ہنگل نے۶۷-۱۹۶۶ءیں ہندی فلموں میں قدم رکھا۔ ان کی ابتدائی فلموں میں ’ تیسری قسم‘ اور ’شاگرد‘ شامل تھیں۔ اس وقت ان کی عمر۵۰؍برس تھی۔ ظاہر ہے کہ اس عمر میں ان کے پاس لگے بندھے کرداروں کے سوا کچھ نہیں تھا لیکن انہوں نے ہیرو، ہیروئنز کے انکل، باپ اوردادا کے کرداروں کو بڑی ذمے داری کے ساتھ نبھایا۔ ۷۰ء کی دہائی میں بننے والی اکثر فلموں میں باپ، دادا اور انکل کے کردار انہی کو ملاکرتے تھے۔ فلم شعلےان کی بطور کریکٹر ایکٹر یادگار فلم ہے۔ اس میں انہوں نے رحیم چاچا کاکردار ادا کیا تھا جبکہ ان کی دیگر مشہور فلموں میں نمک حرام، باورچی، چھپارستم، ابھی مان، آئینہ، اوتار، ارجن، آندھی، کورا کاغذ، چت چور، انامیکا، پریچے اورگڈی شامل ہیں۔ ان سب سے بڑھ کر فلم شوقین میں کی گئی ان کی اداکاری کو کبھی نہیں بھلایا سکتا۔ بطور اداکارغیر معمولی شہرت حاصل کرنے والے اے ہنگل ۲۶؍اگست ۲۰۱۲ءکو ممبئی میں دوران علاج انتقال کرگئے۔