Inquilab Logo Happiest Places to Work

کیا ایلون مسک کی نئی پارٹی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو مات دے سکے گی؟

Updated: July 20, 2025, 10:20 AM IST | Washington

حال ہی میں کئے گئے ایک سروے کے مطابق امریکی باشندوں کی بہت تھوڑی تعداد ایلون مسک یا ان کی پارٹی کی حامی نظر آتی ہے۔

Elon Musk`s popularity has declined since his split from Trump. Photo: INN.
ٹرمپ سے علاحدگی کے بعد ایلون مسک کی مقبولیت کم ہوئی ہے۔ تصویر: آئی این این۔

کبھی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ہم نوالہ اور ہم پیالہ کہلانے والے ارب پتی ایلون مسک اب امریکی صدر کے حریف ہو چکے ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ سے مخاصمت شروع ہونےکے بعد اپنی سیاسی پارٹی تشکیل دی ہے جس کا نام انہوں نے ’ پارٹی آف امریکہ‘ رکھا ہے۔ سوال یہ ہے کیا ایلون مسک اپنی نئی نویلی سیاسی پارٹی کی مدد سے ڈونالڈ ٹرمپ کو مات دے سکیں گے جو کہ ایک برسوں پرانی پارٹی کے اہم لیڈر ہیں اور دو بار امریکی صدر رہ چکے ہیں ؟ فی الحال تو جو سروے سامنے آ رہے ہیں ان میں ایسا ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ 
اطلاعات کے مطابق یوگوف کمپنی نے ایک سروے کیا ہے جس سے پتہ چلا ہے کہ امریکی باشندوں کی ایک بہت چھوٹی تعداد ایلون مسک کی پارٹی سے متاثر نظر آتی ہے۔ حالانکہ سروے میں شامل افراد کی تقریباً نصف تعداد (۴۵؍ فیصد) یہ سمجھتی ہے کہ امریکہ میں اس وقت ایک تیسری بڑی سیاسی جماعت کا ہونا بے حد ضروری ہے لیکن مجموعی طور پر صرف ۱۱؍ فیصد افراد نے کہا کہ وہ مسک کی مجوزہ پارٹی کی حمایت پر غور کریں گے۔ یاد رہے کہ امریکہ ۲؍ ہی سیاسی جماعتیں ہیں اور ۲؍ ہی سیاسی نظریات ہیں۔ ایک ری پبلکن اور دوسرے ڈیمو کریٹک۔ زیادہ تر ریپبلکن نظریات کے حامل افراد امریکہ میں کسی تیسری سیاسی پارٹی کے حق میں نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ زیادہ پارٹیاں ہونے سے الجھنیں بڑھیں گی۔ لیکن یہ سروے میں حیرت انگیز انکشاف بھی ہوا ہے کہ ایلون مسک کے حامیوں میں آزاد ووٹرس اور ڈیموکریٹس ووٹرس کے مقابلے میں ری پبلکن ووٹرس زیادہ شامل ہیں۔ اطلاع کے مطابق ایلون مسک امریکہ میں خاصے مقبول تھے لیکن ان کی مقبولیت اسی وقت زیادہ نظر آئی جب تک وہ ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ تھے۔ گزشتہ ماہ جب انہوں نے امریکی صدر کا ساتھ چھوڑ دیا تو ان کی مقبولیت میں کمی آگئی۔ تاہم سروے سے پتہ چلا ہے کہ ایلون مسک کے سب سے مضبوط حامی ریپبلکن ووٹرس ہی ہیں جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو خود کو ’میک امریکہ گریٹ اگین‘ کے نعرے کا حامی قرار دیتے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ نعرہ ڈونالڈ ٹرمپ نے دیا تھا۔ اور اسی نعرے کے تحت انہوں نے کچھ ایسے اقدامات کئے جو ان کے اور ان کے حامیوں کیلئے انقلابی تھے لیکن درحقیقت متنازع تھے۔ ان میں تارکین وطن کو ملک بدر کرنا اور دیگر ممالک کے ساتھ کاروبار میں ٹریف لگا نا سب سے اہم ہیں۔ 
دوسری ڈیموکریٹس شروع ہی سے ایلون مسک کے خلاف رہے ہیں کیونکہ وہ انہیں ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کی پالیسیوں کا حامی سمجھتے تھے۔ اب جبکہ ایلون مسک ٹرمپ سے علاحدہ ہو گئے ہیں ، ڈیموکریٹس انہیں اور بھی ناپسند کرنے لگے ہیں۔ ڈیموکریٹس میں مسک کے حامیوں کی تعداد ۱۰؍ فیصد بھی نہیں ہے۔ یاد رہے کہ صدارتی الیکشن میں ڈونالڈ ٹرمپ کی جیت کا سہرا ایلون مسک کے سر بھی باندھا جاتا ہے کیونکہ انہوں نے انتخابی مہم کے دوران اربوں ڈالر خرچ کئے تھے۔ اس وقت وہ ٹرمپ کی پالیسیوں کی حمایت کر رہے تھے لیکن اب جبکہ ٹرمپ کے ایک فیصلے سے ان کے کاروبار کو نقصان ہونے کا خدشہ پیدا ہوا تو وہ ٹرمپ کو چھوڑ کر چلے گئے۔ غالباً امریکی باشندوں کو یہ بات ناگوار گزری ہو۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK