غزہ میں قتل عام کے بعد فلسطینی نژاد امریکی بچے کا قتل کرنے والا امریکی مالک مکان جیل میںانتقال کر گیا، جوزف کزبا کا انتقال جمعرات کو الینوائے محکمہ اصلاحات کی تحویل میں ہوا۔
EPAPER
Updated: July 27, 2025, 10:05 PM IST | Washington
غزہ میں قتل عام کے بعد فلسطینی نژاد امریکی بچے کا قتل کرنے والا امریکی مالک مکان جیل میںانتقال کر گیا، جوزف کزبا کا انتقال جمعرات کو الینوائے محکمہ اصلاحات کی تحویل میں ہوا۔
غزہ میں اسرائیلی قتل عام کے آغاز کے بعد ایک فلسطینی نژاد امریکی بچے کو قتل اور اس کی ماں کو زخمی کرنے والا مالک مکان دہائیوں کی قید کی سزا کاٹنے کے دوران جیل میں مر گیا۔ شکاگو سن ٹائمز کی وِل کاؤنٹی شیرف آفس کے حوالے سے رپورٹ کے مطابق، جوزف کزبا جمعرات کو الینوائے محکمہ اصلاحات کی تحویل میں فوت ہو گیا۔ موت کی تفصیلات پر تبصرے کے لیے کال کرنے پر قانون نافذ کرنے والے ادارے نے جواب نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھئے: تمل ناڈو: صحت بہتر بنانے کیلئے۳؍ ماہ تک صرف جوس پر رہنے والا ۱۷؍ سالہ لڑکا ہلاک
کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کے شکاگو دفتر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر احمد ریحاب نے سنیچر کوجاری بیان میں کہا’’یہ بے رحم قاتل تو مر گیا، لیکن نفرت آج بھی زندہ و تابندہ ہے۔‘‘واضح رہے کہ تین ماہ قبل، کزبا کو اس حملے کے لیے۵۳؍ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ فروری میں اسے وديع الفيومي کے قتل، اس کی ماں حنان شاہین کو زخمی کرنے اور نفرت انگیز جرائم کے الزامات میں مجرم پایا گیا تھا۔ ۷۳؍سالہ کزبا نے اکتوبر۲۰۲۳ء میں انہیں ان کے مسلمان ہونے اور چند روز قبل شروع ہونے والی غزہ کی اسرائیلی جنگ کے ’’جواب‘‘ میں نشانہ بنایا تھا۔ مقدمے کے دوران پیش ہونے والے ثبوتوں میں حنان شاہین کی دل دہلا دینے والی گواہی، ان کی گھبرائی ہوئی۹۱۱؍ کال، خون آلودہ جرم کے منظر کی تصاویر اور پولیس ویڈیوز شامل تھے۔ جیوری نے فیصلہ سنانے سے پہلے۹۰؍ منٹ سے بھی کم وقت میں غور کیا۔ حملے کے وقت خاندان نے شکاگو سے تقریباً۶۴؍ کلومیٹر دور پلین فیلڈ میں کزبا کے گھر کے کمرے کرائے پر لیا تھا۔ استغاثہ کے کیس کی بنیاد بچے کی ماں کی ہولناک گواہی تھی، جنہوں نے بتایا کہ کزبا نے پہلے ان پر حملہ کیا، پھر ان کے بیٹے کو نشانہ بنایا، اور اصرار کیا کہ وہ مسلمان ہونے کی وجہ سے گھر چھوڑ دیں۔
یہ بھی پڑھئے: اہل ِ غزہ کادرد، دفتراقوام متحدہ کےگھیراؤ کی کوشش
استغاثہ نے۹۱۱؍ کال بھی چلائی اور پولیس فوٹیج بھی دکھائی۔ کزبا کی سابقہ اہلیہ میری (جس سے وہ طلاق لے چکاتھا) نے بھی استغاثہ کی جانب سے گواہی دی کہ جرم سے کچھ دن پہلے شروع ہونے والے غزہ میں اسرائیلی قتل عام پر کزبا بہت پریشان اور مشتعل تھا۔ پولیس کے مطابق، کزبا نے اپنی بیلٹ سے چھری نکالی اور بچے پر۲۶؍ وار کئے، چھری بچے کے جسم میں ہی چھوڑ دی۔ خون آلودہ جرم کے منظر کی کچھ تصاویر اتنی صریح تھیں کہ جج نے انہیں دکھانے والی ٹی وی اسکرینز کو وديع کے رشتہ داروں سمیت سامعینسے دور جاکر دیکھنے پر راضی ہوئے۔ اس حملے نے مسلم مخالف امتیازی سلوک کے خدشات کو دوبارہ زندہ کر دیا اور خاص طور پر پلین فیلڈ اور اس کے مضافات میں جہاں ایک بڑی اور مستحکم فلسطینی برادری آباد ہے، گہرا صدمہ پہنچایا۔ وديع کی نماز جنازہ میں وسیع پیمانے پر عوام نے شرکت کی، اور پلین فیلڈ کے حکام نے ان کے نام پر ایک پارک کے کھیل کے میدان کو بطور خراج تحسین وقف کیا ہے۔