Inquilab Logo

جنوبی ہند کے عالمی شہرت یافتہ ہدایت کار

Updated: Sep 18, 2023, 4:24 PM IST | Tamanna Khan

بالی ووڈ پرایک طویل عرصے سے جنوبی ہند کی فلموں اور اس حوالے سے وہاں کے فنکاروں کا دبدبہ رہا ہے۔ وہ خواہ وہاں کے اداکار ہوں ، ہدایت کار ہوں، موسیقار ہوں یا پھر دیگرتکنیکی فنکار۔ شاہ رخ خان کی فلم ’جوان‘ کی کامیابی کے بعد فلم کے ہدایت کار ’ایٹلی کمار‘  اور فلم کی اداکارہ اور ویلن کی شکل میں بالترتیب نین تارا اور وجے سیتوپتی نے ایک بار پھرجنوبی ہند کے فنکار وں اور وہاں استعمال کی جانے والی تکنیک کو سرخیوں میں لا دیا ہے۔ ان سے قبل بھی ایسے فنکاروں کی ایک طویل فہرست رہی ہے جنہوں نے نہ صرف بالی ووڈ بلکہ بین الاقوامی سطح  پر اپنی چھاپ چھوڑنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ان میں رجنی کانت، کمل ہاسن، منی رتنم، ایس شنکر، چرنجیوی،  اے آر رحمان،الایا راجا،سنتوش سیون، ایس ایس راجا مولی، پریہ درشن، اے آر مرگوداس، پرکاش راج، پربھو دیوا، رشمی کا مندانا،تمنا بھاٹیا اورپربھاس کے نام قابل ذکر ہیں۔  یہ ایسے نام ہیں جنہوں نے جنوب کے ساتھ ہی بالی ووڈ میں بھی اپنی موجودگی درج کرائی ہے اور فلم شائقین کے دل و دماغ پر اپنا نقش چھوڑنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ان کے علاوہ کچھ نام ایسے بھی ہیں جنہوں نے بالی ووڈ میں اپنے جوہر نہیں دکھائے ہیں لیکن جنوب کی فلموں میں اپنی نمایاں کارکردگی کے حوالے  سے بالی ووڈ میں اپنی پہچان بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ آئیے ان میں سے چند ایک کی کارکردگی کا جائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس سلسلے کا آغازہم ایٹلی کمار ہی سے کریں گے جن کی ’جوان‘ پوری دنیا میں اپنا ڈنکا بجا رہی ہے۔ تصاویر: آئی این این، ٹویٹر

X ایٹلی کمار:  ان کی عمر ابھی صرف ۳۵؍ سال ہے۔ان کا اصل نام ارون کمار ہے۔ان کے نام کے ساتھ  یہ ریکارڈ لگا ہوا ہے کہ انہوں نے جس بھی فلم کو ہاتھ لگایا، کامیابی اس کا مقدر ہوتی ہے۔ انہوں نے محض ۱۹؍ سال کی عمرمیں مشہور ہدایت کار ایس شنکر کے ساتھ بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر اپنے کریئرکا آغاز کردیا تھا۔ اس حیثیت سے ان کی جو پہلی فلم ریلیز ہوئی، وہ ’اِن تھیرن‘ تھی جس میں انہوں نے رجنی کانت اور ایشوریہ رائے جیسے بڑے فنکار تھے۔ یہ اُس وقت کی سب سے مہنگی ہندوستانی فلم تھی جو ہندی میں ’روبوٹ‘ کے نام سے ۲۰۱۰ء میں ریلیز ہوئی۔ اسی دوران ایس شنکر کے ساتھ وہ ان کی دوسری فلم ’نان بن‘ سے بھی بطورمعاون ہدایت کار وابستہ ہوگئے۔ یہ بالی ووڈکی سپر ہٹ فلم ’تھری ایڈیٹس‘ کی ری میک تھی۔ ہدایت کار کے طور پر اِن کی پہلی تمل فلم ’راجا رانی‘ ۲۰۱۳ء میں ریلیز ہوئی تھی جس کے مرکزی کردار آریہ، جے ، نین تارا اورنظریہ ناظم تھے۔ چھوٹے بجٹ کی اس فلم نے اپنی لاگت سے کئی گنا زیادہ کمائی کی تھی اور ایٹلی کمار کو جنوب کا ہیرو بنا دیا تھا۔ اس کے علاوہ اس فلم کو مختلف اداروں کی جانب سے ایک درجن سے زیادہ ایوارڈ ملے تھے۔ اس کی کہانی بھی ایٹلی ہی نے لکھی تھی۔ان کی دوسری فلم ’تھیری‘ تھی جو تمل زبان ہی میں بنی تھی۔ باکس آفس پر اس فلم نے ۱۵۰؍ کروڑ سے زیادہ کا کاروبار کرنے میں کامیاب رہی۔ بطور ہدایت کاران کی تیسری فلم ’میرسل‘ تھی جس نے باکس آفس پر ۲۶۰؍کروڑ روپوں سے زائد کی کمائی کی تھی۔ان کی چوتھی فلم کا نام ’بی گل‘ تھا جس میں وجے اور نین تارا کے ساتھ جیکی شروف بھی تھے۔یہ شاہ رخ کی فلم ’چک دے انڈیا‘ سے متاثر بتائی جاتی ہے۔ اس نے باکس آفس پر ۳۰۰؍ کروڑ کا ہندسہ پار کرلیاتھا۔فلم ’جوان‘ کا پروجیکٹ ہاتھ میں لینے سے قبل ایٹلی کچھ فلموں کو پروڈیوس بھی کرچکے ہیں اور وہ فلمیں بھی کامیاب رہیں۔ان کی ایک خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے جتنی فلموں کی ہدایت کاری کی ہے، ان تمام کی کہانیاں اور اسکرین پلے بھی خود ہی تحریر کی ہے۔ فلم’جوان‘ کے ایک گانے میں ایٹلی بذات خود نظر بھی آتے ہیں۔
1/4

ایٹلی کمار:  ان کی عمر ابھی صرف ۳۵؍ سال ہے۔ان کا اصل نام ارون کمار ہے۔ان کے نام کے ساتھ  یہ ریکارڈ لگا ہوا ہے کہ انہوں نے جس بھی فلم کو ہاتھ لگایا، کامیابی اس کا مقدر ہوتی ہے۔ انہوں نے محض ۱۹؍ سال کی عمرمیں مشہور ہدایت کار ایس شنکر کے ساتھ بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر اپنے کریئرکا آغاز کردیا تھا۔ اس حیثیت سے ان کی جو پہلی فلم ریلیز ہوئی، وہ ’اِن تھیرن‘ تھی جس میں انہوں نے رجنی کانت اور ایشوریہ رائے جیسے بڑے فنکار تھے۔ یہ اُس وقت کی سب سے مہنگی ہندوستانی فلم تھی جو ہندی میں ’روبوٹ‘ کے نام سے ۲۰۱۰ء میں ریلیز ہوئی۔ اسی دوران ایس شنکر کے ساتھ وہ ان کی دوسری فلم ’نان بن‘ سے بھی بطورمعاون ہدایت کار وابستہ ہوگئے۔ یہ بالی ووڈکی سپر ہٹ فلم ’تھری ایڈیٹس‘ کی ری میک تھی۔ ہدایت کار کے طور پر اِن کی پہلی تمل فلم ’راجا رانی‘ ۲۰۱۳ء میں ریلیز ہوئی تھی جس کے مرکزی کردار آریہ، جے ، نین تارا اورنظریہ ناظم تھے۔ چھوٹے بجٹ کی اس فلم نے اپنی لاگت سے کئی گنا زیادہ کمائی کی تھی اور ایٹلی کمار کو جنوب کا ہیرو بنا دیا تھا۔ اس کے علاوہ اس فلم کو مختلف اداروں کی جانب سے ایک درجن سے زیادہ ایوارڈ ملے تھے۔ اس کی کہانی بھی ایٹلی ہی نے لکھی تھی۔ان کی دوسری فلم ’تھیری‘ تھی جو تمل زبان ہی میں بنی تھی۔ باکس آفس پر اس فلم نے ۱۵۰؍ کروڑ سے زیادہ کا کاروبار کرنے میں کامیاب رہی۔ بطور ہدایت کاران کی تیسری فلم ’میرسل‘ تھی جس نے باکس آفس پر ۲۶۰؍کروڑ روپوں سے زائد کی کمائی کی تھی۔ان کی چوتھی فلم کا نام ’بی گل‘ تھا جس میں وجے اور نین تارا کے ساتھ جیکی شروف بھی تھے۔یہ شاہ رخ کی فلم ’چک دے انڈیا‘ سے متاثر بتائی جاتی ہے۔ اس نے باکس آفس پر ۳۰۰؍ کروڑ کا ہندسہ پار کرلیاتھا۔فلم ’جوان‘ کا پروجیکٹ ہاتھ میں لینے سے قبل ایٹلی کچھ فلموں کو پروڈیوس بھی کرچکے ہیں اور وہ فلمیں بھی کامیاب رہیں۔ان کی ایک خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے جتنی فلموں کی ہدایت کاری کی ہے، ان تمام کی کہانیاں اور اسکرین پلے بھی خود ہی تحریر کی ہے۔ فلم’جوان‘ کے ایک گانے میں ایٹلی بذات خود نظر بھی آتے ہیں۔

X ایس ایس راجا مولی:  ۱۹۷۳ء میں ایک تیلگو خاندان میں پیدا ہوئے ایس ایس راجا مولی کا فلمی کریئر بھی بہت روشن ہے۔ انہوں نے اب تک صرف ۱۲؍ فلموں کی ہدایت کاری کی ہے اور یہ تمام کی تمام فلمیں باکس آفس پر کامیاب رہی ہیں۔ ان میں سے کچھ فلموں نے ایک تاریخ مرتب کی ہے جن میں باہو بلی، باہوبلی۔۲؍ اورآر آر آر کے نام قابل ذکر ہیں۔ان میں سے  باہو بلی نے ۶۵۰؍ کروڑکا کاروبار کیا جبکہ آر آر آر نے  ۱۳۱۶؍ کروڑ اورباہوبلی ۔۲؍ نے ۱۸۱۰؍ کروڑ سے زائد کا کاروبار کیا ہے۔ انہوں نے بنیادی طورپر اپنی تمام فلمیں تیلگو ہی میں بنائی ہیں لیکن مذکورہ تینوں فلمیں ہندی میں بھی ریلیز کی گئی تھیں۔ اپنی ۱۲؍ فلموں میں سے صرف ایک فلم ’اسٹوڈنٹ نمبر وَن‘ کو چھوڑ کر بقیہ تمام فلموں کے اسکرین رائٹر بھی رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے فلمی کریئر کا آغاز ہدایت کار کرانتی کمار  کے اسسٹنٹ کے طورپرکیا۔ ۶؍ ماہ تک وہاں رہنے کے بعد اپنے والد وجیندر پرساد کے ساتھ وابستہ ہوگئے اور ۶؍ سال بطور اسسٹنٹ کام کرتے رہے۔ انہیں اتنے سارے ایوارڈ ملے ہیں کہ کہا جاتا ہے کہ ایوارڈس سے ان کا پورا گھربھر گیا ہے۔ فنون لطیفہ کے شعبے میں قابل ذکر خدمات کے اعتراف نے حکومت ہند نے ۲۰۱۶ء میں انہیں ’پدم شری‘ کے اعزاز سے نوازا ہے۔
2/4

ایس ایس راجا مولی:  ۱۹۷۳ء میں ایک تیلگو خاندان میں پیدا ہوئے ایس ایس راجا مولی کا فلمی کریئر بھی بہت روشن ہے۔ انہوں نے اب تک صرف ۱۲؍ فلموں کی ہدایت کاری کی ہے اور یہ تمام کی تمام فلمیں باکس آفس پر کامیاب رہی ہیں۔ ان میں سے کچھ فلموں نے ایک تاریخ مرتب کی ہے جن میں باہو بلی، باہوبلی۔۲؍ اورآر آر آر کے نام قابل ذکر ہیں۔ان میں سے  باہو بلی نے ۶۵۰؍ کروڑکا کاروبار کیا جبکہ آر آر آر نے  ۱۳۱۶؍ کروڑ اورباہوبلی ۔۲؍ نے ۱۸۱۰؍ کروڑ سے زائد کا کاروبار کیا ہے۔ انہوں نے بنیادی طورپر اپنی تمام فلمیں تیلگو ہی میں بنائی ہیں لیکن مذکورہ تینوں فلمیں ہندی میں بھی ریلیز کی گئی تھیں۔ اپنی ۱۲؍ فلموں میں سے صرف ایک فلم ’اسٹوڈنٹ نمبر وَن‘ کو چھوڑ کر بقیہ تمام فلموں کے اسکرین رائٹر بھی رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے فلمی کریئر کا آغاز ہدایت کار کرانتی کمار  کے اسسٹنٹ کے طورپرکیا۔ ۶؍ ماہ تک وہاں رہنے کے بعد اپنے والد وجیندر پرساد کے ساتھ وابستہ ہوگئے اور ۶؍ سال بطور اسسٹنٹ کام کرتے رہے۔ انہیں اتنے سارے ایوارڈ ملے ہیں کہ کہا جاتا ہے کہ ایوارڈس سے ان کا پورا گھربھر گیا ہے۔ فنون لطیفہ کے شعبے میں قابل ذکر خدمات کے اعتراف نے حکومت ہند نے ۲۰۱۶ء میں انہیں ’پدم شری‘ کے اعزاز سے نوازا ہے۔

X ویتری مارن: نیشنل فلم ایوارڈ یافتہ ویتری مارن نے حالانکہ ہندی میں کوئی فلم نہیں بنائی ہے لیکن جنوبی ہند کی اپنی فلموں کی وجہ سے وہ بالی ووڈ میں بھی جانے جاتے ہیں۔ مختلف زمروں میں ۵؍ مرتبہ نیشنل فلم ایوارڈ حاصل کرنے والے ویتری  مارن کو فلم فیئر ایوارڈ کے ساتھ بہت سارے ایوارڈ ملے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ان کی فلمیں باکس آفس پر بھی کامیاب رہی ہیں۔ جنوبی ہند میں انہیں بھی کامیابی کی ضمانت تصور کیا جاتا ہے۔  ان کی پہلی فلم ’آڈو کلم‘ تھی جس میں دھنش اورتاپسی پنو مرکزی کردار میں تھے۔۱۰؍ کروڑ کی بجٹ والی اس فلم نے ۳۰؍ کروڑ سے زائد کا کاروبار کیا تھا۔اس فلم کو  بہترین ہدایت کار اور بہترین اسکرین پلے کے۲؍ نیشنل ایوارڈ ملے تھے۔ان کی ایک اور مشہور فلم ’اسورن‘ تھی جو بہترین تمل فلم کا نیشنل ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔
3/4

ویتری مارن: نیشنل فلم ایوارڈ یافتہ ویتری مارن نے حالانکہ ہندی میں کوئی فلم نہیں بنائی ہے لیکن جنوبی ہند کی اپنی فلموں کی وجہ سے وہ بالی ووڈ میں بھی جانے جاتے ہیں۔ مختلف زمروں میں ۵؍ مرتبہ نیشنل فلم ایوارڈ حاصل کرنے والے ویتری  مارن کو فلم فیئر ایوارڈ کے ساتھ بہت سارے ایوارڈ ملے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ان کی فلمیں باکس آفس پر بھی کامیاب رہی ہیں۔ جنوبی ہند میں انہیں بھی کامیابی کی ضمانت تصور کیا جاتا ہے۔  ان کی پہلی فلم ’آڈو کلم‘ تھی جس میں دھنش اورتاپسی پنو مرکزی کردار میں تھے۔۱۰؍ کروڑ کی بجٹ والی اس فلم نے ۳۰؍ کروڑ سے زائد کا کاروبار کیا تھا۔اس فلم کو  بہترین ہدایت کار اور بہترین اسکرین پلے کے۲؍ نیشنل ایوارڈ ملے تھے۔ان کی ایک اور مشہور فلم ’اسورن‘ تھی جو بہترین تمل فلم کا نیشنل ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

X انجلی مینن: ملیالم فلم کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کرانے میں انجلی مینن کا بہت اہم کردار ہے۔ انہوں نے ایسی کئی فلموں کی ہدایت کاری کی ہے جو عالم سطح پر لوگوں کی توجہ اپنی جانب مرکوز کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ ان کا شمار ملیالم سنیما میں ’ہٹ ڈائریکٹر‘ کےطور پر کیا جاتا ہے۔ انجلی  ایک کامیاب ڈائریکٹر ہونے کے ساتھ ہی ایک مشہور مصنفہ بھی ہیں اور اس حوالے سے کئی بین  الاقوامی، قومی اور ریاستی ایوارڈز جیت چکی ہیں۔ انہوں نے ’منجادی کرو،کیرالا کیفے،استاد ہوٹل، بنگلور ڈیز،کوڈے‘ اور ’ونڈر ویمن‘ جیسی ہٹ فلموں کی ہدایت کاری کی ہے۔  انہیں فلم’استاد ہوٹل‘  کیلئے ۶۰؍ویں نیشنل فلم ایوارڈز میں بہترین اسکرین پلے کا نیشنل فلم ایوارڈ ملا جبکہ بنگلور ڈیز ان کے کریئر کی سب سے بڑی فلم رہی ہے۔انجلی مینن کو اس فلم کیلئے فلم فیئر ایوارڈاور ایشیا نیٹ فلم ایوارڈ کی طرف سے بہترین مصنف اور بہترین ہدایتکار کاریاستی ایوارڈ ملا ہے۔
4/4

انجلی مینن: ملیالم فلم کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کرانے میں انجلی مینن کا بہت اہم کردار ہے۔ انہوں نے ایسی کئی فلموں کی ہدایت کاری کی ہے جو عالم سطح پر لوگوں کی توجہ اپنی جانب مرکوز کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ ان کا شمار ملیالم سنیما میں ’ہٹ ڈائریکٹر‘ کےطور پر کیا جاتا ہے۔ انجلی  ایک کامیاب ڈائریکٹر ہونے کے ساتھ ہی ایک مشہور مصنفہ بھی ہیں اور اس حوالے سے کئی بین  الاقوامی، قومی اور ریاستی ایوارڈز جیت چکی ہیں۔ انہوں نے ’منجادی کرو،کیرالا کیفے،استاد ہوٹل، بنگلور ڈیز،کوڈے‘ اور ’ونڈر ویمن‘ جیسی ہٹ فلموں کی ہدایت کاری کی ہے۔  انہیں فلم’استاد ہوٹل‘  کیلئے ۶۰؍ویں نیشنل فلم ایوارڈز میں بہترین اسکرین پلے کا نیشنل فلم ایوارڈ ملا جبکہ بنگلور ڈیز ان کے کریئر کی سب سے بڑی فلم رہی ہے۔انجلی مینن کو اس فلم کیلئے فلم فیئر ایوارڈاور ایشیا نیٹ فلم ایوارڈ کی طرف سے بہترین مصنف اور بہترین ہدایتکار کاریاستی ایوارڈ ملا ہے۔

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK