اس قلعہ کو ۱۳؍ویں صدی میں یادو سلطنت کے دور حکومت میں بنایا گیا تھا، شیواجی کے دورمیں اسے حفاظتی اور انتظامی امور کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔
EPAPER
Updated: October 09, 2025, 11:51 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai
اس قلعہ کو ۱۳؍ویں صدی میں یادو سلطنت کے دور حکومت میں بنایا گیا تھا، شیواجی کے دورمیں اسے حفاظتی اور انتظامی امور کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔
شولاپورکی زرخیز زمین پر، ندیوں کے درمیان، ایک چھوٹا سا قصبہ آباد ہے، جس کا نام اکلوج (Akaluj) ہے۔ یہ مقام صرف اپنے قدرتی حسن کے لیے نہیں بلکہ اپنی قدیم تاریخ اور ثقافتی ورثے کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ اسی قصبے کے دل میں، اکلوج قلعہ ایک خاموش مگر باوقار محافظ کی طرح ایستادہ ہے۔ یہ قلعہ نہ صرف سلطنتوں کے عروج و زوال کا گواہ ہے بلکہ اس زمین کی روح میں رچی بہادری، عقیدت اور روایت کا مجسمہ بھی ہے۔
محلِ وقوع اور تاریخ
اکلوج، ضلع شولاپور کے مالشیراتعلقہ میں واقع ہے۔ یہ قلعہ نیرا ندی کے کنارےواقع ہے، جو اس علاقے کو سرسبز اور زرخیز بناتی ہے۔ تاریخی شواہد بتاتے ہیں کہ مراٹھاسلطنت کے ابتدائی دور میں اکلوج ایک اہم فوجی اور تجارتی مرکز ہوا کرتا تھا۔
اکلوج قلعہ کی بنیادتیرہویں صدی میں یادو سلطنت کے راجا سنگھن نےرکھی تھی۔ مراٹھا سرداروں کےدور میں یہ قلعہ دفاعی کے ساتھ ساتھ انتظامی امور کیلئے مستعمل تھا۔ قلعے سے ندی کے پار دور تک کے علاقے پر نگاہ رکھی جا سکتی تھی، جو اُس زمانے میں فوجی حکمتِ عملی کے لحاظ سے نہایت اہمیت رکھتا تھا۔
قلعے کی ساخت اور فنِ تعمیر
اکلوج قلعہ اگرچہ آج اپنے عہد کی چمک دمک کھو چکا ہے، لیکن اس کے باقیات اب بھی اس کے عظمتِ رفتہ کی گواہی دیتے ہیں۔ قلعہ ایک بلند ٹیلے پر بنایا گیا ہے تاکہ ندی کے بہاؤ کے دوران اسے محفوظ رکھا جا سکے۔ پتھر اور چونے سے تعمیر شدہ اس قلعے کی دیواریں آج بھی مضبوط دکھائی دیتی ہیں۔ قلعے کے اندر ایک وسیع میدان ہے، جو کبھی سپاہیوں کی مشق گاہ ہوا کرتا تھا۔ دیواروں پر موجود برج اور دائیں طرف ایک چھوٹا سا دروازہ، دفاعی لحاظ سے انتہائی کارگر انداز میں تعمیر کیا گیا تھا۔ کچھ آثار اس بات کی طرف اشارہ کرتےہیں کہ یہاں ایک چھوٹا سا پانی کا ذخیرہ اور مندر بھی ہوا کرتا تھا۔
شیواجی کی سلطنت سے تعلق
اکلوج کا ذکر چھترپتی شیواجی مہاراج کی فتوحات کے ضمن میں بھی آتاہے۔ اگرچہ تاریخی دستاویزات اس حوالے سے محدود ہیں، لیکن مقامی لوک کہانیاں بتاتی ہیں کہ شیواجی کے سپاہیوں نےنیرا ندی کے کنارے واقع اس قلعے کو کئی بار فوجی نقل و حرکت کے لیے استعمال کیا۔ شیواجی کے بعد، یہ علاقہ پیشوا دور میں ایک انتظامی حصے کے طور پر استعمال ہوتا رہا۔ برطانوی راج کے دوران اکلوج قلعہ کی دفاعی حیثیت ختم ہو گئی، لیکن یہ علاقہ تجارتی مرکز بن گیا۔
موجودہ صورتحال
آج اکلوج قلعہ کسی سلطنت کے محافظ کے طور پر نہیں بلکہ ایک ثقافتی ورثہ بن چکا ہے۔ اگرچہ یہاں باقاعدہ سیاحتی سہولتیں نہیں ہیں، لیکن قلعے کی فضا میں ایک تاریخی خاموشی ہے، جو ہر آنے والے کو سوچ میں ڈال دیتی ہے۔ اکلوج کا مقامی میلہ ’’بلیشور جاترا‘‘کے دوران ہزاروں لوگ یہاں آتے ہیں۔ قلعے کے آس پاس چراغ جلائے جاتے ہیں، اور پرانے زمانے کی رونق لمحہ بھر کیلئے لوٹ آتی ہے۔
یہاں کیسے پہنچیں ؟
ریل کے ذریعے:اکلوج کے نزدیک کوئی براہِ راست ریلوے اسٹیشن نہیں ہے، مگر سب سے قریب جیور نامی ریلوے اسٹیشن ہے۔ آپ ممبئی سےیہاں تک ٹرین سے پہنچ سکتے ہیں، پھر وہاں سے ٹیکسی یا لوکل بس کے ذریعے تقریباً۳۵؍تا۴۔ ؍کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے اکلوج پہنچا جا سکتا ہے۔
سڑک کے ذریعے:ممبئی سے اکلوج کا فاصلہ تقریباً۳۱۰؍ کلومیٹر ہے، اور کار یا بس سے سفر کرنے میں عام طور پر۶؍تا۷؍گھنٹے لگتے ہیں۔ راستہ نہایت سہل اور خوشگوار ہے، کیونکہ بیشتر حصہ ہائی وے سے گزرتا ہے۔ ممبئی سے آپ ممبئی-پونے ایکسپریس وے پر نکلیں، پھر پونے سےنیشنل ہائی وے ۶۵؍ کے راستے اندر سے بارامتی ہوتے ہوئے اکلوج پہنچا جا سکتا ہے۔