• Sat, 18 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اکولہ قلعہ:مہاراشٹر کی شاندار تاریخ کامحافظ قلعہ

Updated: October 16, 2025, 11:29 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

اسے اسد گڑھ کے طور پر بھی پہنچانا جاتا ہے،قدیم دور میں بنایا گیا یہ قلعہ آج بھی تقریباً اپنی اصل حالت موجود ہے،کئی برج اور فصیلیں دیکھی جاسکتی ہیں.

Picture: INN
تصویر: آئی این این
مہاراشٹر کی مٹی میں تاریخ کے بیش بہا خزانے چھپے ہوئے ہیں۔ کہیں چندرپور کے پتھروں میںقدیم دور کی جھلکیاں ہیں تو کہیں احمدنگر کی فصیلوں پر مغلیہ نشانات۔انہی تاریخی نگینوں میں ایک خوبصورت اور کم معروف نام ہے، اکولہ قلعہ، جو وِدربھ کے خطے میں واقع اکولہ شہر کے قلب میں اپنی قدیم شان و شوکت کے ساتھ آج بھی موجود ہے۔
محلِ وقوع اور تاریخ
اکولہ قلعہ کا قیام سنہ ۷۸۰ء میں عمل میں آیا، جب گووند اپاجی نامی سردار نے اس کی بنیاد رکھی۔ اُس زمانے میں یہ خطہ دفاعی لحاظ سے اہم سمجھا جاتا تھا، کیونکہ یہ دکن کے تجارتی راستوں کے قریب واقع تھا۔ گووند اپاجی نے اس مقام پر ایک مضبوط قلعہ تعمیر کروایا تاکہ علاقے کو حملہ آوروں سے محفوظ رکھا جا سکے۔ابتدا میں اس قلعے کو کوربندھ کہا جاتا تھا۔اس نام کی جڑیں قدیم پراکرت زبان سے جڑی ہیں، جس کا مطلب ہے ’محفوظ بستی یا بند قلعہ‘۔ وقت کے ساتھ ساتھ سلطنتیں بدلتی رہیں، نام بھی بدلا، مگر اس کی عظمت قائم رہی۔
اسد خان کا حملہ اور قلعے کی تبدیلی
اورنگ زیب کے دور میں اسد خان نے اس علاقے پر حملہ کیا۔ اس حملے کے دوران قلعے کے کئی حصے تباہ ہوئے اور کوربندھ کا نام بدل کر اس کا نام اسد گڑھ رکھ دیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ اسد خان نے یہاں کچھ نئی فصیلیں تعمیر کروائیں اور دفاعی برجوں کو مضبوط کیا۔ اس کے بعد قلعہ نے مراٹھا دور، مغلیہ عہد، اور انگریزوں کے زمانے تک کئی ادوار کی تاریخ دیکھی۔
قلعے کی ساخت اور فنِ تعمیر
اکولہ قلعہ اپنی مضبوط دیواروں، وسیع صحن اور بلند برجوں کے لیے مشہورہے۔قلعے کے مرکزی دروازے پر لوہے کی کیلیں جڑی ہوئی ہیں، جو قدیم جنگی دفاعی طرزِ تعمیر کی نمائندہ ہیں۔ اندرونی حصے میں رہائشی کمرے، گودام، ایک کنواں، اور ایک چھوٹا سا مندر موجود ہے جو اس خطے کے مذہبی و ثقافتی میل جول کی عکاسی کرتا ہے۔ چاروں سمتوں پر فصیل دار برج ہیں، جن سے کبھی سپاہی پہرہ دیا کرتے تھے۔ قلعے کے وسط میں ایک کشادہ میدان ہے۔
اکولا قلعہ اور اس کے گرد و نواح
اکولہ قلعہ آج بھی شہر کے قدیم علاقے میں تقریباً اپنی اصل حالت میںکھڑاہے۔قلعے کے آس پاس قدیم بازار، مندروں اور رہائشی گلیوں کا جال بچھا ہوا ہے جو اس شہر کی پرانی تہذیب کی یاد دلاتے ہیں۔ قلعے کے نزدیک راج راجیشوری مندر، نرالی باغ، اورمورنا ندی کا کنارہ جیسے سیاحتی مقامات بھی موجود ہیں۔
سیاحوں کے لیے مفید معلومات
اکولہ قلعہ صبح ۹؍ بجے سے شام ۶؍ بجے تک سیاحوں کے لیے کھلا رہتا ہے۔اکتوبر سے فروری تک کا موسم یہاں کی سیر کے لیے سب سے مناسب سمجھا جاتا ہے۔محکمۂ آثارِ قدیمہ نے قلعے کے کچھ حصوں کی مرمت بھی کی ہے تاکہ آنے والی نسلیں اس ورثے کو دیکھ سکیں۔
یہاں کیسے پہنچیں؟
ریل کے ذریعے:ممبئی سے اکولہ تک روزانہ متعدد ٹرینیں چلتی ہیں، ٹرین کایہ سفر تقریباً ۸ سے ۹ گھنٹے کا ہوتا ہے، اور ٹرین اکولہ جنکشن ریلوے اسٹیشن پر پہنچتی ہے، جو شہر کے وسط میں واقع ہے۔اسٹیشن سے قلعہ کا فاصلہ تقریباً ۲ کلومیٹر ہے، جہاں آپ آسانی سے آٹو رکشہ یا ٹیکسی کے ذریعے پہنچ سکتے ہیں۔
سڑک کے ذریعے:ممبئی سے اکولہ کا فاصلہ تقریباً ۵۸۰ کلومیٹر ہے۔ نیشنل ہائی وے این ایچ ۱۶۰؍ اور این ایچ ۵۳؍کے راستے یہ سفر کیا جا سکتا ہے۔اگر آپ ذاتی گاڑی سے سفر کر رہے ہیں توجلگاؤں، بھساول اور مراوتی کے راستے تقریباً ۱۰؍ سے ۱۱؍ گھنٹے میں اکولا پہنچا جا سکتا ہے۔بس سروس بھی کثرت سے دستیاب ہے۔مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ  ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی ڈیلکس اور ایئرکنڈیشنڈ بسیں ممبئی، پونے، اورنگ آباد اور ناگپور سے روزانہ اکولہ کے لیے روانہ ہوتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK