۷؍ایکڑ کے رقبے میں پھیلے ہوئے اس قلعے کی دیواروں پر ۱۵؍برج موجود ہیں جہاں سے سمندر، ندی اور دیگر چیزوں کا شاندار نظارہ کیا جاسکتاہے
انجن ویل قلعہ کی دورسے لی گئی تصویر میں قلعہ اور اس کے قریب سمندر کا نظارہ۔ تصویر: آئی این این
مہاراشٹر کی مغربی ساحلی پٹی پر کوکن کا علاقہ اپنی قدرتی خوبصورتی، نیلی خلیجوں اور تاریخی قلعوں کے باعث ایک الگ ہی دلکشی رکھتاہے۔ انہی پرسکون مگر پراسرار مقامات میں سے ایک ہے انجن ویل قلعہ بھی ہے جورتناگیری ضلع کے گھنے سبز جنگلات اور بحیرہ عرب کےنیلے پانیوں کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ قلعہ نہ صرف تاریخ کے ایک سنہرے باب کی نمائندگی کرتا ہے بلکہ سیاحوں کے لیے ایک روح پرور تجربہ بھی پیش کرتا ہے۔
محلِ وقوع اور تاریخ
یہ قلعہ واسِشٹی ندی، دابھول بندرگاہ اور بحر عرب میںاپنی حفاظت کیلئے بنایا گیا تھا، جو بحری تجارتی سرگرمیوں کے لیے اہم تھا۔
انجنویل قلعہ کی اصل تعمیر کی صحیح تاریخ مستند نہیں، البتہ اکثر مورخین اسے سولہویں صدی میں بیجاپور کے حکمرانوں اور بعد میں شیواجی مہاراج سےمنسوب کرتے ہیں۔ اس قلعے پر کئی بار قبضے، جنگیں اور تبدیلیاں آئیں۔ کہا جاتا ہے کہ ۱۴۲۴ءمیں عادل شاہی حکمرانوں نے اس پرقبضہ کیا۔۱۶۶۰ءمیںشیواجی مہاراج نے بیجاپور کےمحمد عادل شاہ سے قلعہ حاصل کیا اور یہاں شپ یارڈ تعمیر کروایا۔ ۱۶۹۹ءمیں سدی حکمران خیرات خان،۱۷۴۵ءمیں تُلاجی آنگرے اور۱۸۱۸ءمیں انگریزوں نے اس پر قبضہ کیا۔
فن تعمیر اور دیکھنے کی جگہیں
یہ قلعہ تقریباً۷؍ایکڑ رقبےمیںپھیلاہواہے۔اس کی دیواریں ۱۲؍فٹ اونچی اور۸؍فٹ چوڑی ہیں۔قلعہ مستطیل شکل میں خشک خندقوں سے گھرا ہوا ہے۔ قلعے کی بیرونی دیواروں پر۱۵؍برج اور کئی توپیں نصب تھیں، جس کے آثار اب بھی موجود ہیں۔قلعہ۳؍ حصوں میںتقسیم ہے: ورچاکوٹ، پارکوٹ اور بالکوٹ۔آموں کے باغ بھی قلعہ کے اندر دیکھنے کو ملتےہیں۔قلعہ کےوسط میں ایک پرانا کنواں موجود ہے اور پرانی عمارت کی باقیات دکھائی دیتی ہیں۔قلعہ کے مغربی سمت ایک چھوٹا مرکزی دروازہ ہے۔یہاں پرفارسی زبان میں لکھا ہوا ایک کتبہ بھی کسی زمانے میں موجود تھا جس کے آثار بھی اب دستیاب نہیں۔قلعہ کی دیواروں پر کھڑے ہوکر واسِشٹی ندی، دابھول بندرگاہ اور سمندر کے دلکش مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔
سیاحتی سرگرمیاں
یہاں قریب میں کئی مشہور مقامات اور چیزیں موجود ہیں جو قابل دید ہیں۔قلعہ سےتقریباً۲؍کلومیٹردور ایک پرانا لائٹ ہاؤس موجود ہے جس کے اوپر چڑھ کر سمندر، پہاڑوں اور قلعے کا نظارہ قابل دید ہوتاہے۔ قلعہ میں آموں کے باغ(نجی ملکیت) اور دیگر قدرتی سبزہ زار بھی یہاں موجود ہے جو سرسبز ماحول فراہم کرتے ہیں۔اس کے علاوہ یہاںپیدل ٹریکنگ، فوٹوگرافی، پرکشش غروب آفتاب کے مناظر اور تاریخی اشیاء کی کھوج سیاحوں کو پسند آتی ہیں۔
یہاں کیسے پہنچیں؟
ممبئی سے انجن ویل تک کا فاصلہ تقریباً ۲۸۰ تا ۳۰۰ کلومیٹر ہے۔ اس تک پہنچنے کے لیے کئی راستے اختیار کیے جا سکتے ہیں:
ریل کے ذریعے:یہاں کا سب سے نزدیکی ریلوے اسٹیشن چپلون ریلوے اسٹیشن ہے۔ وہاں سے مقامی بس یا ٹیکسی کے ذریعے انجن ویل پہنچا جا سکتا ہے۔
سڑک کے ذریعے:اگر آپ سڑک کے ذریعہ جانا چاہتے ہیں تو آپ ممبئی سے این ایچ ۶۶؍ (ممبئی-گووا ہائی وے) پر سفر کرتے ہوئے چپلون تک جائیں۔ وہاں سے گھاٹ کے راستے دابھول یا گیہرے پہنچیں، جہاں سے انجن ویل کا فاصلہ تقریباً ۱۰؍تا۱۲؍کلومیٹر ہے۔ قلعہ کے قریب گاڑی پارکنگ کی سہولت محدود ہے، اس لیے بہتر ہے کہ مقامی گاڑی یا بائیک کا استعمال کی جائے۔
بس کے ذریعے:اگر آپ اپنی گاڑی کے بجائےسرکاری بسوں کے ذریعہ یہاں جانا چاہتے ہیں تواس کیلئے آپ ایم ایس آر ٹی سی کی بسوں کے ذریعہ جاسکتے ہیں اس لئے آپ کوممبئی سے گیہرے اور دابھول کے لیے باقاعدگی سے چلنے والی بسیں مل جائیں گی۔