ناسک کے قریب واقع اس قلعہ تک پہنچنے کیلئے پتھروں کو کاٹ کر بنائے گئے تنگ راستے اور نسبتاً ویران ماحول یہاں پر ٹریکنگ کو سنسنی خیز بناتے ہیں۔
قلعہ کا داخلی دروازہ دیکھا جاسکتا ہے۔ تصویر: آئی این این
اوَند ھ قلعہ ناسک اور احمدنگر کے درمیان اوندھ واڑی گاؤں کے قریب واقع ایک قدیم پہاڑی قلعہ ہے، جو اپنی مشکل رسائی، مختصر مگر دلچسپ تاریخ اور سہیادری کی سرسبز پہاڑیوں کے حسین نظاروں کی وجہ سے ٹریکنگ کے شوقینوں اور تاریخ دوستوں کا پسندیدہ مرکز ہے۔یہ قلعہ قریبی پٹّا قلعہ کے ساتھ ایک ہی پہاڑی سلسلے پر واقع ہے اور مراٹھا سلطنت کے دور کی دفاعی حکمتِ عملی اور مغل-مراٹھا جھڑپوں کی جھلک پیش کرتا ہے۔
تاریخی پس منظر
اوندھ قلعہ کی تعمیر کا درست زمانہ واضح نہیں،مگر اسے عموماً سولہویں صدی کے قلعوں میں شمار کیا جاتا ہے اور یہ طویل عرصے تک مراٹھاریاست کے قبضے میں رہا۔۱۱؍ جنوری ۱۶۸۸ءکو مغل فوج کے سالارمعتبرخان نے اسے فتح کیا اور شیام سنگھ کو قلعے کا حاکم مقرر کیا۔ ۱۷۶۱ءمیں پیشوا نے دوبارہ یہ قلعہ مغلوں سے چھین لیا، جبکہ ۱۸۱۸ء میں انگریزوں نے دکن کےدیگر قلعوں کے ساتھ اس پر بھی قبضہ کر لیا۔یہ قلعہ ضلع ناسک کے اہم پہاڑی قلعوں کی فہرست میں شامل ہے اور مراٹھا دفاعی نظام کا ایک چھوٹا مگر معنی خیز حلقہ سمجھا جاتا ہے۔
محل وقوع
اوندھ قلعہ سہیادری کی پہاڑیوں میں تقریباً۴؍ہزار ۳۰۰؍ فُٹ کی بلندی پر واقع ہے، جو ناسک روڈ ریلوے اسٹیشن سے اندازاً ۵۰؍ تا ۶۰؍کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔اوَندھ قلعہ کی تعمیر میں سخت بازو والی پتھریلی فصیلیں، قدرتی کھڑی ڈھلوانیں مل کر اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اسے زیادہ تر نگرانی اور چھاؤنی کے لیے استعمال کیا جاتا ہوگا، نہ کہ کسی بڑی شاہی رہائش کے طور پر۔
دیکھنے لائق مقامات
قلعہ رقبے میں چھوٹا ہے اور آج زیادہ تر حصے کھنڈر کی شکل اختیار کر چکے ہیں، تاہم کئی اہم نشانیاں اب بھی دیکھنے کے قابل ہیں۔
پتھروں میں تراشے ہوئے حوض:بارش کا پانی جمع کرنے کے لیے بنائے گئے متعدد راک کٹ سسٹرنزقلعے کی فوجی انجینئرنگ اور پانی کے انتظام کی سمجھ بوجھ کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
پتھر کی سیڑھیاں: چوٹی تک لے جانے والی قدیم پتھریلی سیڑھیاں اب جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، مگر ان سے قلعے کے اہم مقام اور دفاعی ترتیب کا اندازہ ہوتا ہے۔
نگرانی کیلئے چوٹی:سب سے اونچے مقام سے کَدوا ریزروائر، پٹّا قلعہ، بیتان گڑھ،’النگ‘، ’مَدَن‘،’کولنگ‘ اور اطراف کے پہاڑی سلسلوں کا وسیع و عریض منظر ایک ہی نظر میں دکھائی دیتا ہے، جو اُس دور کی اسٹریٹیجک اہمیت کو واضح کرتا ہے۔
اوندھ قلعہ عام سیاح کے لیے کم، مگر سنجیدہ ٹریکر، ہائیکر اور تاریخ کے شوقین مسافروں کے لیے زیادہ پُرکشش مقام ہے۔
ایڈونچر: خطرناک زاویے والی چڑھائی، تنگ پتھریلے کٹ، اور نسبتاً ویران ماحول ٹریک کو سنسنی خیز بناتے ہیں، اسی لیے بہت سے ٹریکنگ گروپس اسے ’تھرلنگ قلعوں‘ کی فہرست میں شامل کرتے ہیں۔
یہاں کیسے پہنچیں؟
ریل کے ذریعہ:ٹرین سے ناسک روڈ ریلوے اسٹیشن پہنچیں۔ ناسک روڈ یا ناسک سٹی سے بس،شیئرجیپ یا ٹیکسی کے ذریعے سنّرکی سمت جائیں، جو تقریباً۳۰؍تا ۳۵؍کلومیٹر دور ہے۔سنّرکے آس پاس سے مقامی جیپ یا آٹو لے کر اوَندھ قلعہ کے بیس ویلج پہنچیں۔ گاؤں کے ہنومان مندر کےقریب سے اوپر کی جانب ٹریک شروع ہوتا ہے، ۲؍تا ۳؍گھنٹے کی کھڑی اور مشکل چڑھائی کے بعدقلعے کی چوٹی تک پہنچا جا سکتا ہے، بہتر ہے کہ مقامی گائیڈ ساتھ لیں۔
سڑک کے ذریعہ:ممبئی سے قومی شاہراہ نمبر ۴۸؍سے گھوڑ بندر، والیون،کلیان روٹ سے کر ناسک ہوتے ہوئےسنّر کی طرف جائیں۔سنّر سے آوندھا/کَدوا ڈیم روڈ پر اندر کی طرف مڑ کر بیس ویلج تک سیدھا جا سکتےہیں۔اپنی گاڑی گاؤں کے پاس پارک کر کے ٹریک شروع کریں۔