رائے گڑھ کے روہا علاقے کے قریب واقع اس قلعہ کو شیواجی نے اپنے قبضہ میں لے کر جلدی میں اس کی مرمت کروائی تھی ،اسی مناسبت سے اس کا نام پڑا۔
دور سے یہ قلعہ کچھ ایسا نظر آتا ہے۔ تصویر: آئی این این
اوچِت گڑھ مہاراشٹر کے ضلع رائےگڑ میں روہا کے نزدیک سہیا دَری پہاڑی سلسلے پر واقع ایک پہاڑی قلعہ ہے، جو فطری حسن، گھنےجنگلات، نسبتاً آسان ٹریک اور مراٹھادور کی فوجی تاریخ کے امتزاج کی وجہ سے ٹریکِنگ کے شوقینوں اور تاریخ دوست سیاحوں کے لیے پرکشش مقام بن چکا ہے۔ قلعہ سطحِ سمندر سے تقریباً ۹۰۰؍ تا ایک ہزارفٹ (تقریباً ۳۰۰؍میٹر)کی بلندی پرمدھا اور پدم کھرپٹی جیسے گاؤوں کے اوپر آباد ہے۔
تاریخی پس منظر
مؤرخین کے مطابق اوچِت گڑھ ابتدا میں شیلاہر حکمرانوں نے تعمیرکیا، بعد میں یہ احمد نگر کے نظام شاہ کے زیرِ اثر آیا۔ ۱۷؍ویں صدی میں چھترپتی شیواجی مہاراج نے یہ قلعہ دکن کے دوسرے قلعوں کے ساتھ اپنی عمل داری میں لے لیا اور اسے جلدی میں مضبوط کرایا، اسی عجلت (اوچِت = جلدی/اچانک) کی نسبت سے اس کا نام ’اوچِت گڑھ‘ پڑا، یعنی ’’جلدی میں مضبوط کیا گیا قلعہ‘‘۔ شیواجی مہاراج کے زمانے میں یہ قلعہ کنڈلیکا ندی، ناگوٹھنے بندر اور ساواشنی گھاٹ کے بیچ تجارتی راستوں کی نگرانی، جَنجیرا کے سِدّیوں اور چول-رائےدنڈاکے پرتگالیوں پر نظر رکھنے کیلئے ایک فوجی چوکی کے طور پر اہم رہا۔ تیسری اینگلومراٹھا جنگ (۱۸۱۸ء)کے دوران کرنل پروتھرنے پالی، بھوراپ، سُر گڑھ وغیرہ کے ساتھ اوچِت گڑھ بھی پیشوا حکومت سے فتح کیا، جس کے بعد قلعہ رفتہ رفتہ غیر آباد ہو گیا۔
محل وقوع
اوچِت گڑھ کنڈلیکا ندی کے کنارے کوکن کی سرسبز پہاڑیوں میں، روہا تعلقہ کے گاؤں مدھا، پَنگل سائی اورپدم،کھرپٹی کے اوپر آبادہے۔ قلعہ اپنی ساخت کے لحاظ سے نسبتاً چھوٹا ہے، مگر پورا ٹاپو گھنےدرختوں، جھاڑیوں اور پتھریلے ابھاروں سے ڈھکا ہوا ایک قدرتی قلعہ محسوس ہوتا ہے۔
دیکھنے لائق مقامات
اگرچہ قلعے کا بڑا حصہ گھاس اور درختوں تلے چھپ چکا ہے، پھر بھی کچھ اہم آثار آج بھی دیکھنے کے قابل ہیں۔
دروازے اور برج: قلعے کے داخلی راستے پر پتھر کا بنا ہوا دروازہ، اس کے قریب دیواروں میں کنگرے اور ایک دو مضبوط برج، جو کبھی توپوں اور نگرانی کے لیے استعمال ہوتے تھے۔
پانی کے حوض: قلعے پر بارش کے پانی کے ذخیرے کے لیے پتھروں کو تراش کر حوض اورٹینک بنائے گئے ہیں جن میں سے چند میںاب بھی پانی جمع ہوتا ہے۔
نقش و نگار: ایک برج کے پاس پتھر پر کندہ نقش، جس میں مرمت کی تاریخ اور علامتی اشکال دکھائی دیتی ہیں۔مقامی روایت کے مطابق کچھ مورتیوں کا تعلق باجی رائوپاسلکر (شیواجی کے قریبی سردار) سے جوڑا جاتا ہے، اگرچہ تاریخی ثبوت محدود ہیں۔
یہاں کیسے پہنچیں؟
ریل کے ذریعہ:اوچت گڑھ قلعہ تک پہنچنے روہا کے قریب واقع ہے اس لئے آپ ٹرین کے ذریعہ روہا تک پہنچ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ نیڈی نامی اسٹیشن کے ذریعہ بھی یہاں پہنچ سکتے ہیں۔
ٹریکنگ:ٹریکنگ کے ذریعہ یہاں تک پہنچنے کے ۳؍راستے ہیں یعنی یہاں کے ۳؍بیس پوائنٹ ہیں۔ ایک بیس پوائنٹ پینگل سائی ہے جوروہا سے ۵؍کلومیٹر دور ہے۔اس بیس پوائنٹ سے آپ ایک گھنٹہ ٹریکنگ کے ذریعہ قلعہ کے اوپر پہنچ سکتے ہیں۔ اسی طرح میدھا نامی ایک گائوں بھی یہاں کیلئے بیس پوائنٹ ہے۔یہ ممبئی روہا ہائی وے پر روہا سے ۵ء۷؍کلومیٹر دور ہے یعنی یہ راستہ سڑک کے ذریعہ یہاں پہنچنے والوں کے لئے بہتر ہے۔یہاں سے بھی گھنے جنگلوں کے بیچ سے ایک گھنٹہ ٹریکنگ کرکے قلعہ کے اہم دروازے تک پہنچ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ پدم نامی گائوں بھی یہاں کا بیس پوائنٹ ہے۔ پدم نامی اس گائوں میں ایک پرانی فیکٹری ہے، اس فیکٹری سے آگے قلعہ کا راستہ جاتا ہےجو دو گھنٹے میںآپ کو جنوبی جانب پہنچاتا ہے۔