Inquilab Logo

ہم زندہ ہیں تو نئے کام کیلئے دل ’دھک دھک‘ کرنا چاہئے

Updated: October 14, 2023, 9:49 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

حوصلہ بلند رکھنےکی ترغیب دینے والی’ویمن ایمپاورمنٹ‘ پر مبنی فلم میں اپنے مقصد کو کسی بھی صورتحال کا سامنا کرکے حاصل کرنے کا پیغام دیا گیا ہے۔

Dia Mirza, Ratna Pathak Shah, Fatima Sana Shaikh and Sanjana Singhi in a scene from the movie Dhak Dhak. Photo: INN
فلم’دھک دھک‘ کےایک منظر میںدیا مرزا، رتنا پاٹھک شاہ، فاطمہ ثنا شیخ اور سنجنا سنگھی۔ تصویر:آئی این این

دھک دھک (Dhak Dhak)
اسٹار کاسٹ: فاطمہ ثنا شیخ، رتنا پاٹھک شاہ، دیا مرزا، سنجنا سنگھی،دھیریندردویدی،پونم گورونگ،اویناش پانڈے۔
ہدایتکار: ترون ڈوڈیجا
رائٹر: ترون ڈوڈیجا،پاریجات جوشی
پروڈیوسر: تاپسی پنو، آیوش مہیشوری،پرنجل کھنڈدیا
موسیقی: ایشان داس، رشی دتا، جسپی سنگھ ولیچا
سنیماٹوگرافی: شری چت وجین، دامودر
ایڈیٹنگ: منیش شرما
پروڈکشن ڈیزائن: نیلیش واگھ 
آرٹ ڈائریکٹر: سچن پاٹل
کاسٹیوم ڈیزائن: نتاشا ووہرا
ریٹنگ: ***

انسان کو زندگی میں نیا کچھ کرنے سے خودکو روکنا نہیں چاہئے ۔ اس کیلئےکسی بات کی کوئی قید نہیں یہاں تک کہ جنس کی بھی بندش نہیں یعنی مردہی نہیں بلکہ خواتین بھی چاہیں تو کچھ بھی کرسکتی ہیں پھر چاہے وہ بلٹ جیسیموٹر سائیکل چلانےکی بات ہویا اس کے ذریعہ سڑک کے راستے ’کھارڈنگ لا‘جیسی دشوار ترین پہاڑی تک جانے کی بات ہو، ہمت نہیں ہارنا چاہئے۔کیوں کہ ایسے تو ہر انسان زندگی جی رہا ہے اوراس کے سینے میں دل دھڑک رہاہے لیکن اس کی’ دھک دھک‘ اسی وقت محسوس ہوگی جب وہ اپنےدل کی سنے گا اورایسا کام کرے گا جس کے تعلق سے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا یہ کہ شخص ایسا کرسکتا ہے۔حالانکہ فلم میں ۴؍ خواتین دکھائی گئی ہیں لیکن جو پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے وہ میرے خیال میں سب کیلئے یکساں ہے۔
کہانی:فلم’دھک دھک‘میں ۴؍خواتین اسکائی(فاطمہ ثنا شیخ)،عظمیٰ(دیا مرزا)،ماہی(رتنا پاٹھک شاہ) اورمنجری (سنجنا سنگھی)کی کہانی دکھائی گئی ہے۔ ان سب کا مذہب، ماحول، عمر، حالات زندگی اور مسائل الگ الگ ہیں لیکن مقصد اور منزل سب کی ایک ہے اور وہ ہے بلٹ بائک پر سوار ہوکر سڑک کے راستے سب سےدشوار گزار پہاڑی علاقےکھارڈنگ لاتک جانا تاکہ کچھ نیا کیا جائےاور اپنے مسائل سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔ فلم کے آغاز میں خوبصورت سڑک پربلٹ دوڑتی ہوئی دکھائی گئی ہیں اور جب وہ رکتی ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ انہیں خواتین چلا رہی ہیں اور رفع حاجت کیلئے کوئی مناسب مقام تلاش کررہی ہیں ۔ اسی دوران بائک کےپاس اکیلی کھڑی اسکائی کوکچھ غنڈے چھیڑنے آتے ہیں لیکن وہ اپنے قریب آنےوالی دیگر خواتین کو مردوں کے نام سے پکارتی ہے تو وہ ڈر کر چلے جاتے ہیں ۔اس کے ذریعہ اس جانب اشارہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ آج بھی خواتین کو کس قدرپریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس کے آگے تمام کرداروں کاتعارف پیش کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اسکائی ایک یوٹیوبرہے اوراپنی زندگی کے ایک اہم مسئلے سے جوجھ رہی ہے۔ ماہی جو ’دہی وڑا‘ بنانے کی ماہر ہے اور اپنے اہل خانہ کیلئے ہی زندگی جی رہی ہے جبکہ اس کاخواب مشہور لیکن دشوار گزار پہاڑی علاقےکھار ڈنگ لا تک موٹر سائیکل کے ذریعہ جانےکاہے۔اسکائی اس کا خواب پورا کرنے کاوعدہ کرتی ہے۔انہیں سفر کے دوران ایک میکانک کی ضرورت ہوتی ہے جو انہیں عظمیٰ کی صورت میں میسر آتی ہے جو اپنے شوہر کے احکامات سےپریشان ہے۔ حالانکہ گیراج اسے ورثہ میں ملا ہےلیکن اس کا شوہر اس کا مالک بن بیٹھتا ہے۔اس کا شوہر کبھی بھی کوئی نئی ڈش پکانے کاحکم دے دیتا ہے اوراسے چاروناچارحکم بجالانا پڑتا ہے۔ جبکہ منجری ایک مذہبی لڑکی ہے ، جس کی حال ہی میں شادی ہونے والی ہے۔ وہ اپنےمستقبل کے شوہر سے مل کر اسے سمجھنا چاہتی ہے لیکن اس کے والدین اس کی مخالفت کرتےہیں۔ ایک خاتون کے کہنے پر وہ اسےاس سفرپر روانہ ہونے کی اجازت دے دیتے ہیں ۔اس طرح ۳؍خواتین جھوٹ بول کر سفرپر نکلی ہیں۔ کیاوہ منزل تک پہنچ پاتی ہیں ؟ سفرکے دوران انہیں کن مسائل کا سامنا کرناپڑتا ہے یہ آپ کو سنیماگھرمیں جاکر دیکھنا ہوگا۔
ہدایت کاری: ترون ڈوڈیجانےبطور رائٹر اور ہدایت اپنا کام بخوبی انجام دیا ہے۔ تمام کرداروں سے مختلف افراد کے مختلف مسائل لیکن تقریباًایک جیسا حوصلہ اور ایک دوسرے کی مدد کے ذریعہ آگےبڑھتے رہنے کا پیغام دینے کی کوشش کی ہے۔
اداکاری: رتنا پاٹھک شاہ ایک تجربہ کار اداکارہ ہیں جس کا انہوں نےمظاہرہ کرتے ہوئے ہمیشہ کی طرح اچھی اداکاری کی ہے۔ دیا مرزا بھی کئی فلموں میں کام کرچکی ہیں جس کا نتیجہ یہاں نظر آتاہےکہ انہوں نےایک مظلوم خاتون کاکردار عمدگی سے ادا کیا ہے۔فاطمہ ثناشیخ کے کردار کے کئی پہلو ہیں اور ان تمام پہلوئوں پر خوب محنت کرتےہوئے انہیں اچھی طرح اجاگر کیا ہے جبکہ منجری قدرے نئی اداکارہ ہیں لیکن ان کی اداکاری بھی بہتر ہے۔
نتیجہ: کچھ کرگزرنے کاحوصلہ دینے والی اس فلم کو’ویمن پاور‘ کے طور پر بھی سنیما گھر میں جاکردیکھا جاسکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK