جرم اور سنسنی خیزی پر مبنی اس ویب سیریز میں ذات پات کی سوچ کے عفریت کی جانب نشاندہی کی گئی ہے جو آج بھی سماج میں پایا جاتا ہے۔
EPAPER
Updated: October 12, 2025, 10:36 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai
جرم اور سنسنی خیزی پر مبنی اس ویب سیریز میں ذات پات کی سوچ کے عفریت کی جانب نشاندہی کی گئی ہے جو آج بھی سماج میں پایا جاتا ہے۔
جناور - دی بیسٹ ود اِن
(Janaawar - The Beast within)
اسٹریمنگ ایپ: زی ۵(۷؍ایپی سوڈ)
اسٹار کاسٹ: بدرالاسلام، امیت شرما، بھوون اروڑا، اتول کالے، ویبھو یشویر، دیکشا سونلکر
ڈائریکٹر: شچندر وتس
رائٹر: سونالی گپتا، شرے یس انل لولیکر
پروڈیوسر: دنیش کھیتون، ابھیشیک ریگے، ہریش شاہ
سنیماٹوگرافر: راہل نائک
ایڈیٹر: شچندر وتس
ریٹنگ:***
کرائم تھرلر کہانیاں ہندوستانی ناظرین کی ہمیشہ سے کمزوری رہی ہیں۔ چاہے وہ چھوٹا پردہ ہو، بڑا پردہ یا او ٹی ٹی پلیٹ فارم، جرم اور تجسس سے بھری کہانیاں لوگوں کے دلوں میں خاص جگہ رکھتی ہیں۔ لیکن جب انہی کہانیوں میں کوئی گہرا سماجی مسئلہ بُنا جائے، تو وہ صرف تفریح نہیں رہتیں بلکہ ایک زوردار پیغام دینے کا وسیلہ بن جاتی ہیں۔ ہدایتکار سچِندَر وِتس کی تازہ سیریز ’جناور: دی بیسٹ وِد اِن‘ اسی سمت میں ایک قدم ہے۔ یہ ویب سیریز ایک طرف ناظرین کو جرم، معمہ اور سسپنس کی رُوح پرور فضا میں لے جاتی ہے، تو دوسری طرف ذات پات کے امتیاز جیسے تلخ مگر حقیقت پسندانہ موضوع کو سامنے لاتی ہے۔
کہانی
اس سیریز کی کہانی ایک چھوٹے اور پسماندہ قصبے میں شروع ہوتی ہے جو گھنے جنگلوں کے درمیان واقع ہے۔ یہاں تعینات ہے ایماندار اور نڈر سب انسپکٹر ہیمنت کمار (بھُون اَروڑا)۔ ہیمنت اپنی حاملہ بیوی کی ڈلیوری کے لیے چھٹی پر جانے ہی والا ہوتا ہے کہ اچانک اسے ایک سِر کٹی لاش کے معاملے میں الجھنا پڑتا ہے۔
ابھی وہ اس کیس کو سلجھا بھی نہیں پاتا کہ مقامی ایم ایل اے تھانے پہنچ کر اپنے بھائی سرجو (مِردُل شرما) کی گمشدگی کی رپورٹ درج کراتا ہے۔ حالات الجھتے چلے جاتے ہیں، اور اسی دوران لاکھوں روپے کے زیورات کی چوری کی شکایت پولیس کے سر پر مزید دباؤ بڑھا دیتی ہے۔ ہیمنت، جو ابھی باپ بننے کی ذمہ داریوں میں الجھا ہے، ایک ساتھ کئی محاذوں پر نبرد آزما ہےجس میں شامل ہیں گھریلو ذمہ داریاں، بڑھتے کیسز، اور ساتھ ہی وہ زہریلا سماجی رویہ جو اسے بار بار اس کی ذات یاد دلاتا ہے۔ پولیس کی وردی پہننے کے باوجود لوگ اُسے یہ احساس دلاتے رہتے ہیں کہ وہ دلت ہے۔ اس کے باوجود، وہ اپنے ساتھیوں اے ایس آئی بلونت (ویبھَو یشویر)، وِملہ (ایشِکا ڈے)، اور موہت لال (وِنود سوریہ ونشی) کے ساتھ سراغوں کی تلاش میں جُٹا رہتا ہے۔
ہدایت کاری
ہدایتکار سچندر وِتس نےگھنے جنگلوں کے پس منظر، رات کے مناظر اور مدھم روشنی کے استعمال سے ایک بھرپور تھرلر فضا پیدا کی ہے۔ ابتدائی اقساط میں سسپنس اور تجسس اپنی انتہا پر محسوس ہوتا ہے۔ البتہ درمیان کے حصے میں کہانی کی رفتار کچھ دھیمی پڑتی ہے، اور اسکرین پلے میں ڈھیلا پن محسوس ہوتا ہے۔ کرداروں کی کثرت بعض جگہوں پر الجھن پیدا کرتی ہے، اور تقریباً۳۰؍منٹ طویل ایپی سوڈ کبھی کبھی بوجھل لگتے ہیں۔ لیکن نئے موڑ اور اچانک آنے والے واقعات کہانی کی کھوئی ہوئی رفتار واپس لے آتے ہیں۔ ہدایتکار نے امیر اور غریب، اونچ نیچ اور طبقاتی فرق کے ذریعے ’اندر کے جانور‘یعنی انسانی جبلت کے تاریک پہلو کو نہایت خوبصورتی سے مجسم کیا ہے۔ خوفناک بیک گراؤنڈ میوزک، طویل ٹریکنگ شاٹس اور اونچائی سے دکھائے گئے مناظر، سسپنس کو گہرا کر دیتے ہیں۔ رئیل لوکیشنز پر شوٹنگ نے کہانی کو ایک فطری اور سچائی سے بھرپور رنگ دیا ہے۔
اداکاری
اداکاری کے محاذ پر، بھُون اروڑا نے سب سے مضبوط کارکردگی دکھائی ہے۔ ایک ایماندار پولیس آفیسر جو ذات پات کے تعصب کا شکار بھی ہے، اس کردار کو انہوں نے بڑی گہرائی اور ضبط کے ساتھ نبھایا ہے۔
بدرالاسلام نے کَیلَاش کے کردار میں ایک عام مگر معنی خیز انسان کی تصویر پیش کی ہے، جو پورے وقت ناظرین کو جوڑے رکھتا ہے۔ ایشِکا ڈے، وِنود سوریہ ونشی، بھگوان تیواری، اتل کالے، اور ویبھو یشویر سب نے اپنی اپنی جگہ کہانی کو مضبوط کیا ہے۔
’جناور: دی بیسٹ وِد اِن‘ صرف ایک جرم پر مبنی کہانی نہیں، بلکہ ایک سماجی آئینہ ہے۔ یہ دکھاتی ہے کہ کیسے ظاہری تمدن کے پیچھے آج بھی ذات، طبقہ، اور تعصب کے اندھیرے موجود ہیں۔
نتیجہ
اگر آپ کرائم تھرلر، چھوٹے قصبوں کی زندگی، اور حقیقت سے جڑی کہانیوں کے شوقین ہیں، تو ’جناور: دی بیسٹ وِد اِن‘ آپ کے لیے ایک دلچسپ اور سوچنے پر مجبور کرنے والا تجربہ ثابت ہوگی۔