منیر ندی کے کنارے آباد اس علاقے میں آپ کو تاریخی عمارتوں کے ساتھ کئی ایسے مقامات بھی ملیں گے جو نہایت پرسکون اوردلکش ہیں۔
ایلگنڈل قلعہ کے اندر کا شاندار نظارہ۔ تصویر: آئی این این
تلنگانہ کے قدیم اور تہذیبی اعتبار سے مالا مال علاقوں میں سے ایک، کریم نگر، دکن کی روح اور تاریخ کی دھڑکن کی مانند ہے۔ دریائے منیر کے کنارے آباد یہ علاقہ نہ صرف اپنے تاریخی قلعوں، مندروں اور فطری حسن کے باعث مشہور ہے بلکہ یہاں کی مقامی ثقافت، کھانوں، اور دستکاریوں میں بھی ایک انوکھی کشش پائی جاتی ہے۔اگر کوئی شخص تلنگانہ کی گہرائیوں میں جھانکنا چاہے، تو کریم نگر اس کے لیے ایک کھلی کتاب کی طرح ہے جس کے ہر صفحے پر تاریخ، روایت اور قدرت کے رنگ جھلکتے ہیں۔
تاریخی پس منظر
کریم نگر کا نام مغل دور کے ایک افسرمیر کریم اللہ سے منسوب ہے۔مگر اس علاقے کی تاریخ اس سے کہیں زیادہ قدیم ہے۔ یہ خطہ قدیم ستواہن، وشنوکند، چالکیا اور کاکتیہ سلطنتوں کے زیرِ نگیں رہا۔ تلنگانہ کی قدیم تہذیب کا جو رخ ورنگ آج بھی اپنے آثار میں دکھائی دیتا ہے، اس کے کئی نقوش کریم نگر کے آثارِ قدیمہ میں محفوظ ہیں۔ یہاں پائے جانے والے بدھ مت کے اسٹوپے، مٹی کے مجسمے، اور پتھروں پر کندہ تحریریں اس کے قدیم ماضی کی گواہی دیتی ہیں۔
ایلگنڈل قلعہ
کریم نگر کا سب سے مشہور سیاحتی مقام ایلگنڈل قلعہ ہے، جو دریائے منیر کے کنارے ایک پہاڑی پر قائم ہے۔ اس قلعے کی تعمیر چودھویں صدی میں کاکتیہ حکمرانوں نےکی تھی، اور بعد میں قطب شاہی دور میں اسے وسعت دی گئی۔ قلعہ کی بلند فصیلوں سے دریائے منیر اور آس پاس کے مناظر کا جو نظارہ دکھائی دیتا ہے، وہ روح کو سکون بخشتا ہے۔قلعے کے اندر واقع جامع مسجد اور برہن مندر اس سرزمین کی مذہبی ہم آہنگی اور ثقافتی تنوع کی علامت ہیں۔ آج بھی یہ مقام فوٹوگرافروں اور تاریخ کے دلدادہ لوگوں کے لیے جنت سے کم نہیں۔
لوور منیر ڈیم
دریائے منیر پر تعمیر کیا گیا یہ ڈیم نہ صرف زراعتی اہمیت رکھتا ہے بلکہ ایک خوبصورت تفریحی مقام بھی بن چکا ہے۔ شام کے وقت جب سورج کی سنہری کرنیں پانی پر بکھرتی ہیں تو فضا میں ایک رومانوی خاموشی چھا جاتی ہے۔ ڈیم کے اطراف میں بنے تفریحی پارک، بوٹ کلب، اور کیفے سیاحوں کے لیے خاص کشش کا باعث ہیں۔
راجانا سرسلہ
کریم نگر کے قریب واقع راجانا سرسلہ کو تلنگانہ کی ٹیکسٹائل راجدھانی کہا جاتا ہے۔ یہاں کے بُنکر صدیوں سے روایتی کپڑے اور ساڑیاں تیار کرتے آئے ہیں۔ ان کے ہاتھوں کی بنائی میں وہ نزاکت اور نفاست جھلکتی ہے جو محنت اور محبت سے جنم لیتی ہے۔ یہاں کے بُنکر کالونیوں کا دورہ سیاحوں کو ہندوستانی دستکاری کی زندہ جھلک دکھاتا ہے۔
ہرنوں کا پارک
لوور منیر ڈیم کے قریب واقع یہ پارک فطرت اور جنگلی حیات کے شائقین کے لیے کسی جنت سے کم نہیں۔ یہ ایک محفوظ علاقہ ہے جہاں مختلف اقسام کے ہرن، نیل گائے، خرگوش، مور، اور کئی اقسام کے پرندے قدرتی ماحول میں آزادانہ گھومتے نظر آتے ہیں۔یہ پارک اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ سیاح فطرت کے قریب رہ کر جنگلی حیات کا مشاہدہ کر سکیں، مگر کسی طرح کی خلل یا نقصان کے بغیر۔ صبح کے وقت جب سورج کی پہلی کرنیں درختوں کے درمیان سے چھن کر آتی ہیں اور ہرنوں کے جھنڈ ہلکی دھند میں دوڑتے ہیں، تو منظر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کسی مصور کی بنائی ہوئی تصویر زندہ ہوگئی ہو۔
مالا ریڈی آبشار
مالا ریڈی آبشار کے اطراف گھنے درختوں کا سلسلہ، چٹانوں پر اگی ہوئی سبز کائی، اور ہوا میں نمی کی خوشبو اس جگہ کو ایک روحانی سکون بخش فضا عطا کرتی ہے۔یہاں آپ کو ندی کنارے بیٹھنے، درختوں کے نیچے ٹھنڈی چھاؤں میں وقت گزارنے، یا گرتے ہوئے پانی کی آواز سننے کے لمحے نصیب ہوتے ہیں، وہی لمحے جو انسان کو روزمرہ کی دوڑ سے دور لے جاتے ہیں۔چونکہ یہ جنگلاتی علاقہ ہے، اس لیے یہاں مختلف اقسام کے پرندے، تتلیاں اور چھوٹے جانور بھی ہیں۔
ماناکنڈہ ہلز
یہ پہاڑیاں اپنی قدرتی خوبصورتی کے باعث ٹریکرز اور نیچر لورز کے لیے خاص دلکشی رکھتی ہیں۔ یہاں سے طلوع آفتاب کا منظر ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے سورج زمین کے سینے سے جنم لے رہا ہو۔