Inquilab Logo Happiest Places to Work

مسٹری آف دی ٹیٹوخود میں ایک معمہ ہے جس کا کوئی حل نہیں

Updated: September 02, 2023, 11:36 AM IST | Inquilab Desk | Mumbai

منطق سے عاری اس فلم میں ٹیٹو کو ہی اتنی اہمیت دی گئی جیسے ساری دنیا ٹیٹو بنواتی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ۹۸؍فیصد افراد اس کے تعلق سے سوچتے تک نہیں

Rohit Raj can be seen in a scene from the movie `Mystery of the Tattoo`. Photo: INN
فلم’مسٹری آف دی ٹیٹو‘ کے ایک منظر میں روہت راج کو دیکھا جاسکتاہے۔تصویر:آئی این این

فلم مسٹری آف ٹیٹو کا نام سن کر بھی بہت ساری باتیں معلوم ہوجاتی ہیں جیسے کہ یہ ایک سسپنس فلم ہے اور دوسری یہ کہ اس میں ٹیٹو کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ اور یہ دونوں باتیں حقیقت بھی ہیں ۔اس فلم میں قتل کی وارداتیں اور ٹیٹو کے درمیان تعلق دکھایاگیا ہے۔
موضوع :فلم کا موضوع مرڈر مسٹری ہےجبکہ اصل مقصد ایک فنکارہ کے قتل کا معمہ حل کرنے کی کوشش ہے۔اس دوران جیسا کہ ہر فلم میں ہوتا ہے پیار کا قصہ بھی دکھا یا گیا ہے۔
کہانی:فلم کی کہانی ایک آرٹسٹ چترا دیوی(امیشا پٹیل) کے گرد گھومتی ہےجس کا بے رحمی سے قتل کردیاگیا تھا اور اس قتل کا الزام ان کے بیٹےپرآتاہے۔ قتل کی وجہ سے ان کی ایک پینٹنگ ادھوری رہ جاتی ہے۔ آتمیکا(ڈیزی شاہ)ایک آرٹ تھیراپسٹ ہیں جو کسی بھی نشان کے خفیہ معنی تلاش کرنے میں مہارت رکھتی ہے ،چترا دیوی کی پینٹنگ کومکمل کرکے ان کی یاد میں دنیا کے سامنے لانے کی کوشش کرتی ہے۔ اس دوران لندن شہر جہاں کی یہ کہانی دکھائی گئی ہے میں قتل کاسلسلہ سا چل پڑتا ہے اور ان قتل ہونے والوں کا ایک ادھورےٹیٹو سے رابطہ ظاہر ہوتا ہے۔ پولیس اپنی پوری کوشش کے باوجود مجرم کو پکڑنے میں ناکام رہتی ہےتو وہ تھک ہارکر آتمیکاکی آرٹ میں پوشیدہ بات کو تلاش کرنے کی صلاحیت سےمدد حاصل کرتی ہے۔اس کا ہنر ٹیٹو کا راز جاننے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ جرم کامقصدمعلوم ہوسکے۔اس دوران خود آتمیکا پر بھی۲؍مرتبہ حملہ کیا جاتاہے اور جو شخص اسے بچاتا ہے اس کے ہاتھ پر بھی ٹیٹو بنا ہواہے۔ وہ اورکوئی نہیں بلکہ چترا دیوی کا ہی سگا بیٹاوکرم ابھیمنیو(روہت راج) ہے۔جلد ہی وہ اس کے پیار میں گرفتار ہوجاتی ہے۔بعد میں معلوم ہوتا ہے کہ چترا دیوی کا ایک گود لیا ہوا بیٹا کرن ابھیمنیو(ارجن رامپال) بھی ہے اور وہ دونوں اپنی ماں کے حقیقی قاتل کو تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چتراکےکسی بھی بیٹےنے ان کا قتل نہیں کیا ہے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ قتل کس نےکیا ہے اور وہ آتمیکا کے پیچھے کیوں پڑا ہے؟یہ اورایسے کئی سوال ہیں جن کا جواب فلم میں موجود ہے۔
ہدایت کاری: کلائی راسی ستپن نے اس قدر اناڑی پن سے کہانی لکھی ہے کہ چھوٹا بچہ بھی اسے دیکھ کر شرماجائے۔ اس کی کہانی یا اسکرین پلے میں کسی قسم کی منطق کا استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ٹیٹو کو اس قدر اہمیت کے ساتھ دکھایا گیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ۹۸؍ فیصد افراد ٹیٹو کے تعلق سےسوچتے تک نہیں ۔گود لئے ہوئے بیٹے کو سوتیلا بیٹاکہاگیا ہے۔یہ تو ایک چھوٹی سی مثال ہے جبکہ فلم میں کئی بڑی بڑی غلطیاں کی گئی ہیں ۔اسے دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جس دن شوٹنگ ہوئی اسی دن اسکرین پلے لکھ لیا گیا،اس کی کہانی میں ربط اور منطق جیسی کوئی چیز نظر نہیں آتی۔
ڈائیلاگ: راجن اگروال اور ندیم الدین کے ڈائیلاگ بھی عامیانہ درجےکےہیں ۔لندن کی کہانی دکھائے جانے کے سبب بڑی تعداد میں ڈائیلاگ انگریزی میں رکھے گئے ہیں لیکن کم از کم اتنا تو کیا ہی جاسکتا تھا کہ ان کی ادائیگی پر ہی توجہ دےدی جاتی۔ 
اداکاری:ڈیزی شاہ نے اچھی اداکاری کا مظاہرہ کیاجبکہ روہت راج کی اداکاری بھی ٹھیک ٹھاک ہے لیکن انہیں زیادہ موقع نہیں ملا، امیشا پٹیل نےبھی اپناچھوٹاسا رول ٹھیک نبھایا ہے۔
نتیجہ:فلم کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ اسے کسی قسم کی سوجھ بوجھ کے بغیر بنادیا گیا ہے۔ابھینو شیکھرکی موسیقی اور گیتوں کے بول بھی ٹھیک ٹھاک ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK