کرناٹک میں واقع اس مقام پردلکش قدرتی مناظر، پرسکون مقامات اورتاریخی مقامات کا حسین امتزاج پایا جاتا ہے،یہاں قلعے،ساحل اور آبشار ہیں۔
میںمرودیشور کا مرجان قلعہ دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر: آئی این این
جنوبی ہند کے ساحل پر واقع’مرودیشور قدرتی مناظر، سکون اور تاریخ کاحسین امتزاج ہے۔ یہاں کے سمندر پرسکون ہیں مگر اپنے سینے میں ایک بے حد کشش رکھتے ہیں۔ مرودیشور میں ہر مسافر کے لیے کچھ نہ کچھ خاص ہے، یہاں ایک طرف مندر ہیں تو، مہم جوافراد کیلئے نیلے سمندر کی تہہ میں جھانکنے کا موقع، اور قدرتی مناظر کے چاہنے والوں کے لیے سبز پہاڑوں، جھرمٹ دار درختوں اور بہتے جھرنوں کی وہ دھن جو دل کو چھو جائے۔
مرجان قلعہ
مرودیشور کے قریب واقع مرجان قلعہ شاندار تاریخی ورثے کا زندہ نمونہ ہے۔ سولہویں اور سترہویں صدی میں یہاں کئی جنگیں ہوئیں۔ بعد میں انگریزوں نے اس پر قبضہ کر کے اسے اپنا اسلحہ خانہ بنایا۔ کہا جاتا ہے کہ ’’رانی چنّہ بھاردیوی‘‘ نے۱۶۰۸ءسے ۱۶۴۰ءکے درمیان اس قلعے کی تعمیر کروائی تھی۔ آج یہ۴ء۱؍ ہیکٹر رقبے پر پھیلا ہوا قلعہ محکمۂ آثارِ قدیمہ کی زیرِ حفاظت ہے۔
نیترانی جزیرہ
بحرعرب میں تیرتا ہوا نیترانی، مرودیشور سے تقریباً۱۹؍ کلومیٹر کے فاصلےپر واقع ایک دل کے مانند جزیرہ ہے۔ اس کے نیلے شفاف پانی میں اسکیوبا ڈائیونگ اور اسنورکلنگ کا لطف ہی کچھ اور ہے۔ یہاں سمندری حیات کی بیشمار اقسام ہیں جن میں رنگین مچھلیاں، جھینگے، مرجان، شارک اور وہیل مچھلیاں شامل ہیں۔ کینیا کے ساحلوں کی طرح یہ بھی ڈائیورز کے لیے ایک جنت ہے۔
مرودیشور بیچ
مرودیشور کا ساحل، جہاں ایک جانب نیلا سمندر ہےتو دوسری طرف پہاڑ، انسان کو ایک عجیب روحانی سکون دیتا ہے۔ یہاں کے ناریل کے درخت جھومتے ہیں، لہریں پاؤں کو چھوتی ہیں اور قریب ہی جھوپڑیوں میں تازہ مچھلی کی خوشبو پھیل جاتی ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں وقت تھم سا جاتا ہے۔
اپسرا کونڈا آبشار
مرودیشور سے ۲۰؍ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اپسرا کونڈا ایک دلکش آبشار ہے، جو ہرے بھرے جنگلوں کے بیچ سمندر کی طرف بہتا ہے۔ پانی جب اوپر سے تالاب میں گرتا ہے تو وہ منظر جادوئی معلوم ہوتا ہے۔ گھنے درختوں کے درمیان بہتا یہ جھرنا قدرت کے فن کا ایک نادر نمونہ ہے۔
مرودیشور قلعہ
یہ قلعہ وِجے نگر عہد کی یادگار ہے اور کہا جاتا ہےکہ ٹیپو سلطان نے اس کی مرمت کروائی تھی۔ آج بھی یہ خاموشی سے ایستادہ ہے، مگر اس کی اینٹوں میں تاریخ کی آواز سنائی دیتی ہے۔
جالی بیچ
بھٹکل کے قریب واقع جالی بیچ اپنی خاموشی اور صفائی کے لیے مشہور ہے۔ یہاں بھیڑ بھاڑ نہیں، صرف سمندر کی لہریں اور ناریل کے درختوں کی چھاؤں ہے۔ اگر آپ شہروں کے شور سے تھک چکے ہیں، تو یہ بیچ آپ کے لیے ایک پناہ گاہ ہے۔
کڈوماری (چکتکال) آبشار
چکتکال گاؤں کے جنگلات میں چھپا ہوا یہ آبشار ۳۰۰؍فٹ کی بلندی سے گرتا ہے۔ یہاں تک پہنچنے کے لیے ایک دشوار مگر دلچسپ ٹریکنگ راستہ ہے۔ فطرت کے عاشقوں کے لیے یہ ایک لازمی مقام ہے، البتہ برسات کے موسم میں یہاں جانا خطرناک ہو سکتا ہے۔
بسو راج درگ قلعہ
یہ قلعہ بحر عرب کے بیچ ایک جزیرے پر واقع ہے، جو وجے نگر سلطنت کے زمانے کی یادگار ہے۔ تقریباً۱۹؍ہیکٹر میں پھیلا ہوا یہ قلعہ آج بھی اپنی دیواروں اور توپوں کے کھنڈرات کے ساتھ ماضی کی شاندار یادوں کا گواہ ہے۔
گوکارن
گوکارن ایک ایسا ساحلی قصبہ ہے جسے اکثر ’جنوبی گوا‘ کہا جاتا ہے۔ صاف نیلے سمندر، قدیم مندروں اور خاموش گلیوں سے لبریز، یہ مقام نوجوانوں کے لیے دلکش ہے۔
مرونتھی بیچ
مرودیشور سے قریب، مرونتھی کا ساحل اپنے پرسکون نظاروں اور پہاڑی پس منظر کے باعث مشہور ہے۔ شام کے وقت یہاں کا منظر گویا کسی مصور کے کینوس سے اترا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ جب روشنی پانی پر پڑتی ہےتو لہر در لہر دل کو چھو جاتی ہے۔