• Wed, 26 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مرشدآباد: نوابوں کے ذریعہ بسایا گیا محلوں اور حویلیوں کا دلکش شہر

Updated: November 26, 2025, 11:27 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

نواب مرشد قلی خان سے منسوب اس شہر کے قابل دید مقامات میں ہزاردروازوں کا محل،نظامت امامباڑہ،کٹرامسجد،خوش باغ اور دیگر مقامات ہیں۔

Hazardwari Palace in the first picture. Photo: INN
پہلی تصویر میں ہزاردواری محل۔ تصویر:آئی این این
مرشدآبادمغربی بنگال کا وہ شہر ہے جس کے نام پر نوابی شان، برطانوی کمپنی کی آمد، اور مشہور بنگالی ریشمی دستکاری سب کا ایک حسین امتزاج قائم ہے۔ کبھی بیگم پیغمبری دورِ حکومت کا گڑھ، کبھی تجارتی راستوں کا سنگم اور آج ایک ایسا تاریخی شہر جہاں ہر مقام ایک داستان سناتا ہے، یہی مرشدآباد کی اصل کشش ہے۔ 
تاریخی پس منظر
مرشدآباد کو۱۸؍ویں صدی میں نواب مرشد قلی خان نے قائم کیا،یہی وجہ ہے کہ شہر کا نام انہی کے نام پر مرشدآباد پڑا۔ نوابوں کے زمانے میں یہ علاقہ بنگال کی سیاسی و اقتصادی راہ داری بن گیا، ہزار دواری پیلیس، قلعہ نظامت اور متعددمقابر اسی دور کے آثارِباقیماندہ ہیں۔ شہر کی نوابانہ یادیں آج بھی محلات،باغات اور مقبروں کے سنگِ مرمر میں زندہ ہیں۔ 
ہزار دروازوں کا محل
مرشدآباد کی جان، اورشاید پورے ضلع کی سب سے مشہور عمارت ہزار دواری محل یعنی ہزار دروازوں کا محل ہے۔ یہ خوبصورت نیوکلاسیکل طرزِ تعمیر میں تعمیرشدہ محل نوابِ وقت(ہمایوں جاہ)نے ۱۸۳۷ءکے قریب بنوایا۔ محل کے اندر نفیس فرنیچر، تلواریں، نقش و نگار، اور نوابی دور کے قیمتی نوادر موجود ہیں، آج یہ میوزیم کے طور پر کھلا ہے اور سیاحوں کو نوابوں کی زندگی کی جھلک دکھاتا ہے۔ محل کا مشہور لقب’ہزار دواری:ہزار دروازوں کا محل‘اسی بناء پر ہے کہ اس میں بہت سے دروازے بنائے گئے جن میں کچھ نقلی بھی ہوتے تھے تاکہ دشمن/چور الجھ جائیں۔ یہ مقام قلعہ نظامت کمپلیکس میں واقع ہے۔ 
اس محل میںصبح یا سہ پہر جائیں، محل کے اندر میوزیم کوسکون سے دیکھیں، فوٹوگرافی کی اجازت اور داخلہ فیس کی تازہ معلومات مقامی ٹکٹ کاؤنٹر سے لیں۔
نظامت امامباڑہ
دنیا کے بڑے امامباڑہ میں شمار ہونے والے اس  امامباڑہ کی موجودہ عمارت۱۸۴۷ءکے قریب نوابِ نظام منصور علی خان نے بنوائی۔اصل (پرانا) امامبارہ ایک آگ میں جل گیا تھا، موجودہ بناؤ اس کے قریب مگر مختلف مقام پر تعمیر کیاگیا۔ یہ طویل، افقی عمارت اپنے بلندطاقوں، مرکزی گنبد اور شائستہ اندرونی جگہ کی وجہ سے منفرد ہے۔ اس کے قریب پرانی مدینہ مسجد کے باقیات بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ امامباڑہ کی سادگی اوروسعت آپ کو نوابی روایات کا احساس دلائے گی۔
کٹرا مسجد
یہ مسجد دراصل ایک وسیع کارواںسرائے کا حصہ تھی،جہاں سیاح، تاجر اور زائر ایک وقت میں مقیم رہ سکتے تھے۔کٹرا مسجدکی تعمیر ۲۴۔۱۷۲۳ءمیں ہوئی اور یہ اس علاقے کی بڑے تاریخی مساجد میں سے ایک ہے۔ اسی کےاندرنواب مرشد قلی خان کی قبر بھی موجود ہے۔ آج یہ جزوی طور پرکھنڈرات میں تبدیل ہوچکی ہےلیکن اس کی شکل اور تعمیراتی پیمائشیں بہت متاثر کن ہیں۔مسجد کے اردگرد کے سکون اور سنگ مرمر کے نقشوں کو نوٹ کریں، صبح یا شام کے اوقات میں روشنی ذاتی طور پر بہتر تصویری مواقع دیتی ہے۔
خوش باغ
یہ خوبصورت باغ نوابی خاندان کے مقبرے ہیں خوش باغ میں کئی نوابوں کے مقبرے پائےجاتے ہیں، اور جعفرگنج قبرستان میں مرشدآباد کے چند نمایاں سیاسی و فوجی شخصیات کی قبریں موجود ہیں، جن میںمیر جعفرکےخاندان کی قبروںکاتذکرہ بھی ملتاہے۔اس کے سامنے نمک حرام ڈیوڑھی بھی ہے۔یہ مقامات نوابانہ سیاسی تاریخ اور۱۸؍ویں صدی کے اندرونی سازشوں کی یاد دلاتے ہیں، یہاں کے مزار اور پتھر کی سادگی دل کو بھاتی ہے۔ حویلی کی ساخت، سادہ قبریں اور باغیچوں میں چلتےہوئے نوابوں کی دولت و ساز و سامان کے عہد کی تصویر ذہن میں آتی ہے۔
کاٹھگولا باغ اور محل
یہ سبز باغ اور محل کے تجارتی خاندان جو جاگرن اور بینکنگ میں مشغول تھےکی باقیات ہیں۔اس کےاندر چھوٹا مگر عمدہ بائراج، قدیم ڈیزائن اور مندر بھی موجود ہے۔مقامی سیاح عام طور پر یہاں صبح کے وقت سیر کیلئے آتے ہیں۔ کھلے باغ، عمارتی آرائش اور اندرونی مندر گیلری قابل توجہ ہیں؛ داخلہ فیس معمولی ہوتی ہے اورکھلنے کے اوقات عمومی طور پر صبح تا شام رہتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK