Inquilab Logo

شوٹائم: فلم انڈسٹری کی چمک دمک کے پیچھے کی حقیقت

Updated: March 24, 2024, 11:43 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

کرن جوہر کی اس ویب سیریز میں نصیرالدین شاہ،عمران ہاشمی اور مہیما مکوانا کی عمدہ اداکاری کا جلوہ ہے۔ اس میں کافی گلیمر بھی پیش کیا گیا ہے۔

Mahima Makwana and Emraan Hashmi can be seen in a scene from the web series `Showtime`. Photo: INN
مہیما مکوانا اور عمران ہاشمی ویب سیریز’شو ٹائم‘ کے ایک منظر میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر : آئی این این

شو ٹائم (Showtime)
 اسٹریمنگ ایپ :ڈزنی پلس ہاٹ اسٹار(۴؍ ایپی سوڈ)
اسٹار کاسٹ:نصیرالدین شاہ، عمران ہاشمی، مہیما مکوانا، مونی رائے، راجیو کھنڈیلوال، شریا سرن، وشال وششٹھ، وجے راز
رائٹر:علیشہ سیٹھ، جیہاں ہانڈا، لارا چندی، متھن گنگوپادھیائے
ڈائریکٹر:میہر دیسائی، ارچت کمار
پروڈیوسر:کرن جوہر، اپوروا مہتا، سومن مشرا، میہر دیسائی
سنیماٹوگرافی:ویویک شاہ
ایڈیٹر:منن مہتا، سرویش کمارسنگھ
ریٹنگ: ***

 بالی ووڈ کی دنیا جتنی گلیمرس اور چمک دمک سےبھری نظر آتی ہے، اس کے پیچھے اتنا ہی اندھیراہے۔ یہ بات لوگوں نے کئی بار کئی طریقوں سے کہی اور سنی ہے۔ پروڈیوسر ہدایت کار مدھر بھنڈارکر نے گلیمرانڈسٹری کی اس سیاہ سچائی کو اپنی فلموں’پیج۳‘، ’فیشن‘ اور ’ہیروئن‘ میں دکھایا ہے۔ اب پروڈیوسر کرن جوہر اس تلخ سچائی کو او ٹی ٹی پر ویب سیریز’شو ٹائم‘کی شکل میں لے کر آئے ہیں۔ اس سیریز کے پہلے حصے کے طور پر فی الحال ۴؍ایپی سوڈ جاری کئے گئے ہیں بقیہ ایپی سوڈ جون میں جاری کئے جائیں گے۔ 
کہانی: کہانی ایک مشہور فلم اسٹوڈیو وکٹری کےاردگرد بنی ہے جس کے مالک وکٹر کھنہ(نصیر الدین شاہ) اپنے وقت کے ایک ہٹ رومانوی فلم ساز تھے۔ وہ فلمیں بنانے کو اپنا کاروبار نہیں بلکہ اپنا مذہب سمجھتے ہیں۔ لیکن ان کی پچھلی چند فلمیں باکس آفس پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکیں، اس لیے اس اسٹوڈیو کی کمان ان کے بیٹے رگھو کھنہ (عمران ہاشمی) کو سونپ دی گئی ہے۔ رگھو کا منتر یہ ہے کہ مواد کیسا بھی ہو، اسے پیسہ کمانا چاہیے۔ اس کے لیے بلاک بسٹر کی تعریف یہ ہے کہ۲؍ گھنٹے فلم دیکھو، کھاؤ، پیو، کھسکو۔ لہٰذا، وہ ناقدین کو پیسے دے کر اسٹار ریٹنگ خریدتا ہے، لیکن ایک نئی آنے والی صحافی، ماہیکا نندی (مہیمامکوانا)، اس کی فلم کی پول کھول کر رکھ دیتی ہے۔ 
 یہاں، ایک سپر سٹار ارمان (راجیو کھنڈیلوال) ہے، جس کے الگ ہی نخرے ہیں۔ کہانی میں موڑ اس وقت آتا ہے جب رگھو کے والد، اپنی موت سے پہلے، رگھو سے اس کے اسٹوڈیو کی باگ ڈور چھین لیتےہیں اوراپنی پہلی بیوی کی نواسی ماہیکا نندی کے حوالے کر دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ وہی ماہیکا نندی ہے جس نے اس سے قبل بطور صحافی فلم کی پول کھولی تھی۔ یہیں سے رگھو کی پیسہ کمانے اور ماہیکا کی فلم بنانے والی سوچ کے درمیان تنازع شروع ہوجاتاہے۔ یہ جنگ کیا موڑ لیتی ہے یہ جاننے کے لیے سیریز دیکھنا ہو گی۔ 
سیریز کیسی ہے؟:یہ سیریزبغیر کسی ہچکچاہٹ کےاقربا پروری، بالی ووڈ کے فلمسازوں کی صرف پیسہ کمانے کی ذہنیت، ستاروں کی ہچکچاہٹ، فلمیں بنانے کے پیچھے جوڑ توڑ، تبصروں کی خرید و فروخت وغیرہ جیسے بہت سے زیر بحث موضوعات کو دکھاتی ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ موضوع کی گہرائی میں اتنی سنجیدگی سےنہیں جاتی جتنی مدھربھنڈارکر کی فلموں میں تفصیل پیش کی جاتی تھی۔ سیریز ان موضوعات کوسطحی طورپر چھوتی ہوئی آگے بڑھ جاتی ہے اور اس میں کوئی نئی بات بھی نہیں کہی گئی ہے۔ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ سب کچھ عجلت میں ہو رہا ہے، گویا بنانے والے کی ٹرین چھوٹ رہی ہے۔ ۳؍ ایپی سوڈ کے بعد کہانی قدرے دلچسپ ہونے لگتی ہے کیونکہ آپ ان کرداروں کے ساتھ رشتہ استوار کرنے لگتے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تورائٹروں کے پاس اس موضوع پر لکھنے کیلئے بہت کچھ تھا لیکن وہ اس سے فائدہ نہیں اٹھاسکے۔ 
اداکاری: مہیما مکوانہ نے اس سے خوب فائدہ اٹھایا ہے۔ وہ ماہیکا کے طور پر متاثر کرتی ہے۔ عمران ہاشمی نے بھی مغرور، شیطانی اور خود غرض رگھو کاکردار ایمانداری سے ادا کیا ہے، لیکن وہ کئی جگہوں پر ایسا لگتا ہے کہ وہ کچھ زیادہ ہی کررہے ہیں۔ نصیرالدین شاہ چھوٹے کردار میں اداکاری میں ماسٹر کلاس ثابت ہوتے ہیں۔ راجیو کھنڈیلوال ٹھیک ہیں۔ جبکہ شریا سرن اور مونی رائے کوئی نشان چھوڑنے میں ناکام رہے ہیں۔ ویب سیریز کے گانے بھی کچھ خاص نہیں ہیں۔ 
نتیجہ: یہ سیریز، جو انڈسٹری کے پیچھے کی سیاہ حقیقت کو پیش کرتی ہےخود اسی چمک دمک سے بھری ہوئی ہے۔ اس حقیقت کے ساتھ نصیرالدین شاہ، عمران ہاشمی اور مہیما کی اداکاری کیلئےفارغ وقت میں ایک بار دیکھی جا سکتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK