یہ جگہ تاریخی اہمیت کی حامل بھی ہے،یہاں مندر ہیں تو کچھ درگاہیں بھی ہیں،یہاں کی تیلیارجھیل،کھاکھرا قلعہ اوراودھم سنگھ میموریل دیکھنے لائق ہیں۔
سونی پت میں واقع کھاکھرا قلعہ۔ تصویر: آئی این این
ہریانہ کی زرخیز دھرتی پر واقع سونی پت صرف ایک شہر نہیں بلکہ تاریخ، ورثے اور روایتوں کا سنگم ہے۔ دہلی سے محض ۴۵؍کلومیٹر کے فاصلے پر،یہ شہر اپنی قدامت، گنگاجمنی تہذیب، تاریخی قلعوں، قدیم مندروں، سرسبز کھیتوں اورجدید صنعتی ترقی کے امتزاج کے باعث آج ایک منفرد شناخت رکھتا ہے۔یہ شہر مغل، افغان اور برطانوی دور کے اتار چڑھاؤ دیکھتا رہا۔ یہاں کے قلعے، قدیم دروازے اور کھنڈرات آج بھی اس کی تاریخ کے گواہ ہیں۔
خُواجه خِضر کا مزار
یہ مزار مغل دور کی شاندار تعمیرات میں سے ایک ہے جو صوفی بزرگ خُواجہ خضر سے منسوب ہے۔ اس مقام پر نہایت پُرسکون ماحول کے ساتھ خوبصورت سنگِ سرخ کی عمارت اور گنبدی محرابیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ یہ مزار ابراہیم لودھی کے دور میں تعمیر ہوا تھا اور آج بھی عقیدت مندوں کا مرکز ہے۔
تیلیار جھیل
سونی پت سے قریب روہتک روڈ پر واقع تیلیار جھیل تفریح کے لیے نہایت دلکش مقام ہے۔ یہاں کشتی رانی، فوڈ کورٹس، منی زو اور بچوں کے لیے کھیل کے میدان موجود ہیں۔ شام کے وقت سورج کی کرنیں جب جھیل کے پانی پر جھلملاتی ہیں تو منظر روح کو چھو لیتا ہے۔
ماما بھانجا درگاہ
یہ سونی پت کا ایک نمایاں اسلامی زیارتی مقام ہے جو بھائی چارے اور مذہبی ہم آہنگی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ یہاں کی قدیم فنِ تعمیر زائرین کو متاثر کرتی ہے۔
سونی پت قلعہ و آثار قدیمہ کا میوزیم
یہاں قدیم مٹی کے برتن، سکے، اور پتھروں پر نقش و نگار دیکھنے کو ملتے ہیں جو ہندوستان کی ہزاروں سال پرانی تہذیب کی داستان سناتے ہیں۔
مٹھا تالاب
یہ تالاب زمانہ قدیم میں بنایا تھا اور مقامی لوگوں کے مطابق اس وقت یہاں مذہبی رسومات ادا کی جاتی تھیں۔لیکن آج اس میں تبدیلی آگئی ہے، آج یہ جگہ خوبصورت پارک میں تبدیل کر دی گئی ہے اور صبح و شام کی سیر کے لیے مقامی باشندوں کی پسندیدہ جگہ ہے۔
بدکھالسا میموریل
یہ یادگار اُن بہادر سپاہیوں کی یاد میں تعمیر کی گئی ہے جنہوں نے وطن کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔ قومی جذبے اور تاریخ میں دلچسپی رکھنے والے یہاں ضرور آتے ہیں۔
کھاکھرا قلعہ
یہ قلعہ مغلیہ دور کی تعمیر ہے اور اپنی مضبوط فصیلوں، بلند برجوں اور اندرونی سرنگوں کے سبب خاص شہرت رکھتا ہے۔ اگرچہ وقت نے اس کے کئی حصے مٹا دیے ہیں، مگر اب بھی یہ تاریخ کے شوقین سیاحوں کے لیے ایک پرکشش مقام ہے۔
پانڈو قلعہ
یہ جگہ سونی پت کے مرکزی علاقے میں واقع ہے، جہاں کہا جاتا ہے کہ پانڈو بھائیوں نے کچھ عرصہ قیام کیا تھا۔ یہاں کے آثار قدیمہ محکمہ کے زیرِتحفظ ہیں اور مذہبی اہمیت کے باعث بڑی تعداد میں عقیدت مند یہاں آتے ہیں۔
اوُدھم سنگھ میموریل
یہ پارک ملک کے عظیم انقلابی اُدھم سنگھ کی یاد میں بنایا گیا ہے۔ یہاں ان کے مجسمے اور تحریکِ آزادی سے متعلق تصویری نمائشیں موجود ہیں، جو حب الوطنی کا جذبہ جگاتی ہیں۔
مُرتھل کے دھابے
اگر آپ سونی پت جائیں اور تھل کے مشہور’پراٹھوں‘کا مزہ نہ لیں، تو سمجھ لیجیے کہ سفر ادھورا رہ گیا۔ مرتھل کی سڑک کے کنارے لگے سدا بہار دھابے، جیسے امر دھابا، گلشن دھابا، ست پال دھابا، شمالی ہندوستان کی خوراکی ثقافت کے عکاس ہیں۔
کھنڈہ مٹھ
یہ گاؤں تاریخی اور مذہبی دونوں لحاظ سے اہم ہے۔ یہاں قدیم مندر، ویدک شالائیں، اور روایتی ہریانوی طرزِ زندگی آج بھی ہے۔
چوکھی دھانی
راجستھانی ثقافت کا حسین نمونہ، یہ گاؤں نما ریزورٹ لوک موسیقی، رقص، اور روایتی کھانوں کے ساتھ ایک ثقافتی تجربہ پیش کرتا ہے۔