• Thu, 07 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ویٹائیان: رجنی کانت اور امیتابھ بچن کی اداکاری سے سجی فلم

Updated: October 12, 2024, 12:51 PM IST | Mohammed Habib | Mumbai

’جے بھیم‘ جیسی بامقصد فلم بنانے والے ہدایتکار ٹی جے گیانویل کی ایک اور بامقصد فلم جس میں انڈسٹری کے سب سے بڑے اداکار موجود ہیں۔

Rajinikanth can be seen jumping in a scene from the movie `Vettaiyan`. Photo: INN
فلم’ویٹائیان ‘ کے ایک منظر میں رجنی کانت کودیکھاجاسکتاہے۔ تصویر : آئی این این

ویٹائیان (Vettaiyan)
اسٹار کاسٹ:رجنی کانت، امیتابھ بچن، فہد فاصل، رانا دگوبتی، منجو واریئر، ابھیرامی، دشارا وجیان، روہینی، رتیکا سنگھ
رائٹر اورڈائریکٹر : ٹی جے گیانویل
پروڈیوسر: جی کے ایم تمل کمارن، اے سباسکرن
موسیقی: انیرودھ روی چندر
سنیماٹوگرافی: ایس آر کاتھر
ایڈیٹنگ: فلومن راج
پروڈکشن منیجر: ارجن کارتیکین 
اسٹنٹ:انبریو
ویزول افیکٹ: ایس سنجیوی کمار، منو بابو، مبین خان، کنہیا تیواری
سائونڈ ڈیزائنر: ہری ہرن، سچن سدھاکرن
ریٹنگ: ***
ویٹائیان کامطلب ہے شکاری اور مشہور آئی پی ایس آفیسر اتھیان(رجنی کانت) کو ان کے ساتھی اسی نام سے پکارتے ہیں۔ اتھیان کا انصاف فراہم کرنے کا اپنا انداز ہے۔ وہ مجرموں کو انکائونٹر میں مارتا ہے اور اسے انصاف سمجھتا ہے۔ لیکن اتھیان کے خون آلود ہاتھ اس وقت کانپتےہیں جب اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے غلطی سے ایک بے گناہ کو مار دیا ہے۔ تو کیا اب اتھیان اپنےطریقے درست کرے گا؟ کیا اس کی سوچ بدل جائے گی؟
فلم کی کہانی
 انکاؤنٹر اسپیشلسٹ ایس پی اتھیان کاماننا ہے کہ’انصاف میں تاخیرکامطلب انصاف نہیں ہے۔ ‘ لیکن اس کے سامنے جسٹس ستیہ دیو (امیتابھ بچن) ہیں، جو انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے پوری طرح پابندعہدہیں۔ وہ انکاؤنٹر کے خلاف ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ’جلدی میں انصاف کرنا انصاف کو دفن کرنا ہے‘۔ اتھیان اور ستیہ دیو دونوں مخالف نظریات رکھتے ہیں اور اپنی سوچ کی انتہا پر ہیں۔ 
 کہانی سندھیا (دشارا وجین) کے گرد گھومتی ہے، جو ایک سرکاری اسکول ٹیچرہے، جس کی عصمت دری اور قتل کیس میں اتھیان جلد انصاف فراہم کرنا چاہتا ہے۔ میڈیا، سیاسی اور سماجی دباؤ کے سامنے جھکتےہوئے، اتھیان ایک بے گناہ شخص کو انکاؤنٹر میں مار دیتا ہے۔ جب ستیہ دیو اس کا سامنا سچائی سے کرتا ہے تو اتھیان مایوسی سے بھر جاتاہے۔ وہ سندھیا کے اصلی قاتل کو تلاش کرنے نکلتا ہے، جس سے یکے بعد دیگرے نئے انکشافات سامنے آنے لگتےہیں۔ لیکن کیا اتھیان اپنی بندوق دوبارہ استعمال کرے گا یا اپنی غلطی سے سبق سیکھے گا؟ یہ جاننے کے لیے آپ کو فلم دیکھنی پڑے گی۔ 
ہدایت کاری
 کمرشل فلموں میں پولیس کی کہانیوں میں عام طور پر دکھاوا بہت ہوتاہے۔ کہانی کا ہیرو بغیر دیکھے گولی مار سکتا ہے اور اس کا نشانہ ہر بار درست ہوتاہے۔ جب وہ پولیس کی گاڑی سے نیچے اترتا ہے تو وہ مختلف نظر آتا ہے۔ ان کہانیوں میں نہ تو سائنس کام کرتی ہے اور نہ ہی کوئی اور اصول۔ رجنی کانت کے ساتھ ہدایت کار ٹی جے گیان ویل کی اس فلم میں بھی یہ سب کچھ ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ بہت سی مختلف چیزیں ہیں۔ ’ویٹائیان‘صرف انکاؤنٹر میں ہونے والی ہلاکتوں کےبارے میں نہیں ہے، فلم اس پر بحث کا بھی مطالبہ کرتی ہے۔ اس فلم میں بتایا گیا ہے کہ ان انکائونٹروں میں صرف غریبوں کو ہی کیوں نشانہ بنایا جاتا ہےکوئی امیرشخص کبھی گولیوں کےسامنے نہیں آتا۔ یہ فلم تعلیمی نظام کی خامیوں پر بھی سوال اٹھاتی ہے۔ گیان ویل کی پچھلی فلم ’جئے بھیم‘ایک سنجیدہ موضوع پر مبنی تھی۔ اس فلم نے سب کو چونکا دیا ہے۔ اب ’ویٹائیان‘ کی شکل میں گیانویل ایک دلچسپ سماجی ڈرامہ لےکر آئے ہیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ رجنی کانت کے اسٹارڈم کی وجہ سے کہانی یہیں دب کر رہ گئی ہے۔ 
 فلم کےپہلے۳۰؍منٹ رجنی کانت اور ان کے مداحوں کے لیےوقف ہیں۔ لیکن پھر یہ ایک تیز رفتار تحقیقاتی تھریلرمیں بدل جاتی ہے۔ کہانی پہلے ہاف کو انٹرو فائٹ، ڈانس نمبر اور تیز بیان کے ساتھ مضبوط رکھتی ہے۔ یہاں تک کہ جب انٹرول آتا ہے، تو یہ فلم اہم نقطہ تک پہنچ چکی ہوتی ہے۔ لیکن اس کا دوسرا نصف چمک بڑھانے کے بجائے کم کرتا دکھائی دیتا ہے۔ جب کہ فلم میں جوش و خروش مزید بڑھنا چاہیے لیکن ایسا لگنے لگتا ہے کہ کوئی آپ کے سامنے تقریر کررہا ہے۔ 
اداکاری
رجنی کانت، ہمیشہ کی طرح، پوری شان و شوکت کے ساتھ نظر آتےہیں۔ ان کا سپر اسٹارڈم ایسا ہے کہ فلم کے باقی تمام کردار کیمیوز کی طرح لگتےہیں۔ اس کے باوجود فہد فاصل نے پیٹرک عرف بیٹری کےکردار میں دل جیت لیےہیں۔ فلم میں امیتابھ بچن کی موجودگی بہت اچھی ہے۔ لیکن جس منظر میں امیتابھ اور رجنی کانت آمنے سامنے آتے ہیں وہ زیادہ طاقتور نہیں تھا۔ ان کے درمیان مکالمے بہتر ہو سکتے تھے۔ 
نتیجہ
 ’جئےبھیم‘ کےہدایت کارٹی جے گناویل نے اس فلم کے ذریعہ بھی ایک عمدہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے اس کے ساتھ ہی رجنی کانت اور امیتابھ کے ساتھ اسے دلکش بنانے کی کوشش بھی کی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK