Inquilab Logo

اکیسویں صدی ، مصنوعی ذہانت اور تعلیم

Updated: September 24, 2023, 1:20 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

دنیا ہمیشہ زمین سے چاند کو دیکھتے آئی ہے۔ یہ منظر لطف دیتا ہے مگر سوچئے چاند سے زمین کو دیکھنے کا تجربہ کیسا رہے گا؟ ہم یہاں اس سوال کا جواب نہیں دے رہے ہیں بلکہ اس سوال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دوسرا سوال قارئین کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں ۔

The world is Moving Fast Due To Artificial Intelligence. Photo: INN
مصنوعی ذہانت کی وجہ سے دنیا تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔تصویر:آئی این این

دنیا ہمیشہ زمین سے چاند کو دیکھتے آئی ہے۔ یہ منظر لطف دیتا ہے مگر سوچئے چاند سے زمین کو دیکھنے کا تجربہ کیسا رہے گا؟ ہم یہاں  اس سوال کا جواب نہیں  دے رہے ہیں  بلکہ اس سوال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دوسرا سوال قارئین کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں ۔ وہ یہ کہ ہم اپنے علاقے کے ایک چھوٹے سے اسکول سےمصنوعی ذہانت کی دنیا کا  تصور کریں  یا مصنوعی ذہانت کی دنیا میں  بیٹھ کر اپنے چھوٹے سے اسکول کا جائزہ لیں  ؟ یہ سوال اس لئے کیا جارہا ہے کہ دنیا غیرمعمولی رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے ۔ اب تک ٹیکنالوجی نے جتنے معرکے سر کئے اس سے کہیں  زیادہ مہمات مصنوعی ذہانت کے ذریعے سر کی جارہی ہیں ۔ ماہرین بتاتے ہیں  کہ وہ خود بھی نہیں  جانتے کہ مستقبل کی دنیا کیسی ہوگی؟ان حالات میں  ہمیں  یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہماری تعلیم کیسی ہو۔اگر ہم اپنے چھوٹے سے اسکول میں  بیٹھ کر مصنوعی ذہانت کی دنیا کا جائزہ لیتے رہیں  گے  اور وہاں  تک پہنچنے کی اہلیت اپنے اندر پیدا نہیں  کریں  گے تو وہ دنیا ہمارے پاس آکر ہماری کامیابی کے نقشے نہیں  بنائے گی۔ ہمیں  کم وقت میں  زیادہ مستعدی کے ساتھ    وہاں  تک پہنچنے کی سعی کرنی ہوگی۔  اس کے لئے ابتدائی جماعتوں  ہی سے طلبہ کوتکنیکی  امور سے روشناس کرانے،  انہیں تکنیکی  مہارت سے آراستہ کرنے اورحقیقی معنوں  میں  ۲۱؍ویں  صدی کے طلبہ  بنانے کی کوشش کرنی ہوگی۔
 یہ کیسے ممکن ہے ؟ اس کے لئے ہمارے طریقہ  ٔ تعلیم کو  روایتی  روش ترک کرکے  جدید بلکہ جدید تر اسلوب کو اختیار کرنا پڑے گا۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے اس کی سفارش یا وکالت ہویا نہ ہو، کوئی فرمان آئے یا نہ آئے  ، ہمارے کلاس رومس کو وسائل کی کمی کے باوجودتکنیکی روشناسی اور ممکنہ مہارت کا مرکز بنانا ہوگا۔مصنوعی ذہانت کی وجہ سے دنیا جتنی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے کیا ہم اتنی تیزی سے اپنے طلبہ کی ذہنی صلاحیتوں  کو پروان چڑھانے پر توجہ دے سکتے ہیں ؟بظاہر یہ بہت مشکل لگتا ہے کیونکہ الگ الگ درسگاہوں  کے الگ الگ مسائل ہیں  ۔ کہیں  اساتذہ کم ہیں  تو کہیں  ایسے اساتذہ بھی ہیں  جنہیں  سرکاری اسکیل کے مطابق تنخواہ نہیں  ملتی، کہیں  سائنس اور ٹیکنالوجی کی لیب نہیں   ہے تو کہیں  کمپیوٹرس کی یا تو کمی ہے یاوہ بہت پرانے ہیں ۔کیا ان مسائل کے باوجود طلبہ کو ذہنی سطح پر اتنا بلند کیا جاسکتا ہے کہ  اُن میں  سوچنے سمجھنے ، غور کرنے اورسوال کرنے کی صلاحیت پیدا ہوجائے؟ ہمارے خیال میں  اتنا تو ہوہی سکتا ہے ۔جب ہم اپنے طلبہ کی ذہنی سطح بلند کرنے میں  کامیاب ہونے لگیں  گے تو کلاس رومس میں  ازخود ایک نئی قسم کی توانائی پیدا ہوگی اور ہمارے طلبہ مصنوعی ذہانت اور اس کے مظاہر کو دیکھنے ، ان کے بارے میں  جاننے  اور انہیں  سمجھنے کی ، کم ازکم ، ابتدائی صلاحیت کے حامل ہوتے نظر آئیں  گے۔یہ ایک خارجی نقطہ ٔ  نظر ہے۔ کیا ہوسکتا ہے اور کتنا ہوسکتا ہےاس کا بہتر فیصلہ کلاس رومس کے مالک یعنی اساتذہ ہی کرسکتے ہیں ۔  ویسے، ہمارا خیال یہ ہے کہ وہ اِن معروضات سے انکار نہیں  کریں  گے کیونکہ مصنوعی ذہانت کے جتنے بھی مظاہر ہمارے سامنے ہیں  وہ بہت کچھ سوچنے پر مجبور کررہے ہیں  ۔ جب ماہرین یہ کہتے ہوں  کہ کل کی دنیا کیسی ہوگی اس کا علم نہیں  ہے توہم کیسے کہہ سکتے ہیں  کہ کل کا کلاس روم کیسا ہوگا۔ جیسا بھی ہو، اُس کی تیاری تو شروع کرنی پڑے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK