ہر سال۵؍ جون کو دنیا بھر میں عالمی یومِ ماحولیات (World Environment Day) منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد ماحولیاتی مسائل پر شعور بیدار کرنا، قدرتی وسائل کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور پائیدار طرزِ زندگی کو فروغ دینا ہے۔
EPAPER
Updated: June 05, 2025, 1:17 PM IST | Jawaria Qazi | Mumbai
ہر سال۵؍ جون کو دنیا بھر میں عالمی یومِ ماحولیات (World Environment Day) منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد ماحولیاتی مسائل پر شعور بیدار کرنا، قدرتی وسائل کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور پائیدار طرزِ زندگی کو فروغ دینا ہے۔
ہر سال۵؍ جون کو دنیا بھر میں عالمی یومِ ماحولیات (World Environment Day) منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد ماحولیاتی مسائل پر شعور بیدار کرنا، قدرتی وسائل کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور پائیدار طرزِ زندگی کو فروغ دینا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی سرپرستی میں۱۹۷۴ء سے منایا جانے والا یہ دن اب دنیا کے۱۵۰؍ سے زائد ممالک میں سرگرمیوں، تقریبات، شجرکاری مہمات اور تعلیمی پروگراموں کے ذریعے ماحول دوست پیغام عام کرنے کا ذریعہ بن چکا ہے۔
ماحولیاتی مسائل ایک عالمی بحران سے کم نہیں ، دنیا کو اس وقت کئی ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے، مثلاً:موسمیاتی تبدیلی (Climate Change) ، فضائی، زمینی و آبی آلودگی، جنگلات کی کٹائی، حیاتیاتی تنوع میں کمی، پلاسٹک اور کیمیکل فضلہ، آبی قلت اور زمین کی زرخیزی میں کمی وغیرہ۔ یہ مسائل نہ صرف قدرتی نظام کو نقصان پہنچا رہے ہیں بلکہ انسانوں، حیوانوں اور نباتات کی زندگی کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
ریاست یا حکومت کا کردار ماحول کے تحفظ میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ ریاست کی بنیادی ذمّے داریاں درج ذیل ہو سکتی ہیں:
۱) قانون سازی اور نفاذ: ماحولیاتی تحفظ سے متعلق سخت قوانین بنانا (مثلاً: آلودگی کنٹرول، جنگلات کا تحفظ) قوانین پر عمل درآمد کے لئے اداروں کو با اختیار بنانا
۲) شجرکاری و قدرتی ذخائر کا تحفظ: جنگلات کے رقبے میں اضافہ آبی ذخائر اور پہاڑی نظام کی حفاظت
۳)قابلِ تجدید توانائی کی ترقی: شمسی اور ہوائی توانائی کو فروغ دینااور صنعتی آلودگی کو کنٹرول کرنا
۴) تعلیم و آگاہی: اسکول، کالج اور عوامی سطح پر ماحولیاتی تعلیم کو نصاب کا حصہ بنانا، میڈیا کے ذریعے ماحول دوست طرزِ زندگی کو فروغ دینا
۵) بین الاقوامی معاہدوں پر عمل:پیرس معاہدہ، مونٹریال پروٹوکول جیسے عالمی ماحولیاتی معاہدات پر عمل درآمد۔
ریاست کی کوششیں اُس وقت مکمل نتائج دیتی ہیں جب ہر شہری بھی اپنی انفرادی اور اجتماعی ذمے داریاں پوری کرے۔ ہر فرد درج ذیل طریقوں سے ماحول کا محافظ بن سکتا ہے:
۱) پانی، بجلی اور وسائل کی بچت: نل بند رکھنا، اضافی بجلی استعمال نہ کرنا، کم ایندھن والی سواریوں کو ترجیح دینا
۲) کچرے کا درست انتظام: پلاسٹک کا کم استعمال، ری سائیکلنگ، صاف ستھرا ماحول
۳) شجرکاری اور سبز مقامات کا تحفظ: درخت لگانا اور کاٹنے سے روکنا/گھروں اور محلوں میں پودے لگانا
۴) ماحول دوست مصنوعات کا انتخاب: کپڑے یا کاغذ کی تھیلیاں استعمال کرنا، مقامی اور قدرتی اشیاء کو ترجیح دینا
۵) شعور بیدار کرنا: دوسروں کو ماحولیات کی اہمیت بتانا، سوشل میڈیا، اسکول و کمیونٹی میں آگاہی مہمات چلانا
عالمی یومِ ماحولیات ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ زمین ہماری مشترکہ میراث ہے اور اس کی حفاظت ہم سب کی مشترکہ ذمّے داری ہے۔ اگر ریاست اپنے وسائل اور قوانین کو درست سمت میں استعمال کرے اور شہری اپنی روزمرہ زندگی میں ماحول دوست اقدامات اپنائیں تو نہ صرف آج کی نسل بلکہ آنے والی نسلیں بھی ایک صحت مند، خوشحال اور پائیدار دنیا میں جی سکیں گی۔
تجاویز برائے عمل:
ہر طالب علم کم از کم سال میں۵؍درخت لگائے۔
اسکولوں میں ’ماحولیاتی محافظ‘ کلب قائم کئےجائیں۔
ہر محلہ یا بستی ہفتہ وار صفائی مہم شروع کرے۔
حکومتیں ماحولیاتی سرگرمیوں کو اسکالرشپ اور انعامات سے جوڑیں۔ ماحولیاتی تبدیلی اور پائیداری ایک عالمی ذمّے داری کا تقاضا ہے۔
اکیسویں صدی میں زمین پر رونما ہونے والی بڑی تبدیلیوں میں سے ایک اہم تبدیلی ماحول میں تیزی سے آنے والی خرابی ہے۔ چاہے وہ درجہ حرارت کا بڑھنا ہو، برفانی تودوں کا پگھلنا، جنگلات کی کٹائی ہو یا آلودگی انسانی سرگرمیوں نے قدرتی توازن کو بُری طرح متاثر کیا ہے۔ ایسے حالات میں پائیداری (Sustainability) کا تصور ہمیں ایک ایسا راستہ فراہم کرتا ہے جس سے ہم موجودہ مسائل کا حل نکال سکتے ہیں اور آنے والی نسلوں کے لئے ایک بہتر دنیا چھوڑ سکتے ہیں۔ ماحولیاتی مسائل کے حل کے لئے سماجی آگہی ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔