شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) کانچ کا سترہ (۲) ڈپازٹ کی رقم میں کمی کرنا (۳)اشتہارات سے کمائی (۴) قرض کی ادائیگی اور مکان۔
EPAPER
Updated: July 25, 2025, 4:27 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai
شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) کانچ کا سترہ (۲) ڈپازٹ کی رقم میں کمی کرنا (۳)اشتہارات سے کمائی (۴) قرض کی ادائیگی اور مکان۔
کانچ کا سترہ
مسجد کے اندورنی اور بیرونی حصوں کو کانچ لگاکر الگ کردیا گیا ہے۔ اب ہوتا یہ ہے کہ اندر والے نمازی کانچ کے اس پار سے گزرتے رہتے ہیں جبکہ باہر والے بقیہ نمازیں یا سنت وغیرہ ادا کرتے رہتے ہیں تو کیا کانچ کی یہ دیوار سترہ بننے کی صلاحیت رکھتی ہے جبکہ ہمیں نظر آتا ہے کہ لوگ نمازیوں کے سامنے سے گزر رہے ہیں۔
سیف الرحمٰن، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: سترہ کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ نمازی کے سامنے سے گزرنے کی جو وعید ہے، سامنے سے گزرنے والا اس سے محفوظ رہے مگر یہ ضروری نہیں کہ گزرنے والے نمازی دیگر نمازیوں کو نظر ہی نہ آئیں۔ علماء نے اس موقع پر سترہ کی جو نوعیت بیان کی اس کے مطابق مصلی کے سامنے ایک لکڑی کھڑی کردی جائے تو اس سے سترہ کا مقصد حاصل ہوجاتا ہے ؛لہٰذا صورت مسئولہ میں جو کانچ مستقل طور لگادیا گیا ہے اس کے دوسری جانب لوگوں کی آمد ورفت سے کوئی فرق نہ ہوگا لیکن بہتر یہ ہوگا کہ شفاف کانچ کے بجائے رنگین کانچ لگادیا جائے۔
یاد رہےکہ فقہاء نے نمازی کے سامنے (قبلہ رخ پر)ایسے نقش ونگار کو بھی ناپسند کیا ہے جو یکسوئی میں خلل انداز ہوسکتے ہوں اسلئے اسے بھی مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
ڈپازٹ کی رقم میں کمی کرنا
میں نے ایک پراپرٹی بیچی تھی، مگر لینے والا ٹائم پر پیسے نہیں دے سکا اور ڈیل کینسل ہوگئی۔ اب یہ پراپرٹی کسی اور کو بیچ دی ہے، مگر پہلے سے کم قیمت میں بیچی ہے۔ مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ پہلے والی ڈیل میں مجھے جو ڈپازٹ ملا تھا، اس کے لئے کیا حکم ہے؟کیا میں وہ ڈپازٹ پورا رکھ سکتا ہوں یا کچھ واپس کرنا ہوگا یا جتنا دوسری ڈیل میں میرا نقصان ہوا ہے، اتنا رکھ سکتا ہوں ؟
آفتاب عالم، دہلی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: خرید وفروخت کے سودے میں جو پیشگی رقم بیعانہ یا ڈپازٹ کے نام پر لی دی جاتی ہے وہ طے شدہ قیمت کا جزء ہوتی ہے، اس کے بعد جب سودا مکمل ہوجاتا ہے تو خریدار اسے وضع کرکے باقی رقم بایع کے حوالے کردیتاہے، سودا منسوخ ہونے کے صورت میں شرعاً یہ رقم مشتری یعنی خریدار ہی کی ملک مانی جائیگی اس لئے اس کو واپس کرنا ضروری ہے لہٰذا ڈیل کینسل ہونے کی صورت میں آپ کو ڈپازٹ کی پوری رقم واپس کرنی ہوگی۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
اشتہارات سے کمائی
ایڈ یعنی اشتہارات دیکھ کر پیسے کمانا سود ہے یا نہیں ؟اور اگر کوئی اس سے پیسے کمائے تو اس کا کیا حکم ہے؟نیز ایسے شخص کی عبادت قبول ہوتی ہے یا نہیں ؟ فاروق احمد، پونہ
باسمہ تعالیٰ ھوالموفق: یہ سوال ہی بہت عجیب قسم کا ہے، پوری صورت حال واضح ہونی چاہئے تھی۔ بظاہر یہ عقد اجارہ کی نوعیت ہے، اجارہ کے صحیح ہونے کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ کسی ایسی منفعت کے لئے معاملہ کیا جائے جو مقصود ہو جیسے جانور یا کسی گاڑی وغیرہ میں باربرداری یا سواری کے لئے کرائے پر لینے کا معاملہ ہو۔ محض اشتہار دیکھنا کوئی ایسی منفعت نہیں ہے جسے منفعت مقصودہ کہاجائے البتہ یہ ممکن ہے کہ مثلاً کو ئی سروے کمپنی کسی کو اس کام کے لئے ملازم رکھ لے کہ وہ اشتہارات پڑھ کر ان کی رپورٹ کمپنی کو پہنچائے لیکن یہ بھی ذہن میں رہے کہ صرف اشتہارات پڑھنا نہ تو مقصود ہوتاہے نہ اس غرض سے کو ئی کسی کو ملازم رکھتا ہے البتہ ماضی میں اس طرح کے فراڈ ہوچکے ہیں کہ کسی نے متعین رقم یہ کہہ کر جمع کرائی کہ کمپنی موبائل وغیرہ پر اشتہارات بھیجے گی، آپ اسے پڑھیں گے تو اس کا ماہانہ معاوضہ دے گی مگر تجربہ یہ ہے کہ ایک مدت تک مختلف لوگوں سے اس طرح رقم جمع کرانے کے بعد کمپنی ہی رقم لے کر رفو چکر ہو گئی۔ بہر حال پوری تفصیل سامنے ہوتبھی تفصیلی جواب ممکن ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
قرض کی ادائیگی اور مکان
میں اس وقت مالی طور پہ کافی پریشان ہوں، کچھ قرض وغیرہ ہوگیا ہے بچیوں کی شادی میں۔ ایک گھر کرایہ پہ دے رکھا ہے، ایک میں رہتا ہوں۔ کسی نے مشورہ دیا ہے کہ کرایہ والا گھر دس لاکھ ہیوی ڈپازٹ پہ دے دو، اپنا قرض وغیرہ ادا کرلو اور سہولت سے کرایہ والے کو کچھ رقم دے کر اپنا گھر کچھ عرصے بعد واپس لے لینا۔ کیا مجبوری میں میرے لیے ایسا کرنا درست ہوگا یا میرے لئے کیا مناسب ہوگا ؟گھر بیچ دوں تو ممبئی جیسے شہر میں آج کل گھر خریدنا مشکل کام ہے، کوئی مزید قرض دینے کو تیار نہیں۔
عرفان صادق، ممبئی
باسمہ تعالیٰ ھوالموفق:ہیوی ڈپازٹ پر مکان یا دکان کی نوعیت یہ ہے کہ مالک کسی سے متعینہ رقم لے کر اسے اپنی جگہ بغیر کرائے کے دے دیتاہے۔ اگر اس معاملے کو رہن مانیں تو رہن سے انتفاع سود کے حکم میں ہوتاہے اور اگر قرض کہیں تو کل قرض جر نفعا فھو ربا کی رو سے یہ واضح طور سے سود ہے۔ بعض علماء نے ضروریاتِ زمانہ کے پیش نظر کچھ صورتیں ذکر کی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ جسے دینا ہے اس سے مروجہ کرائے سے کم کچھ کرایہ طے کرلیا جائے، مگر اول تو وہ اس پر راضی بھی ہو، پھر کم کا معیار کیا ہو، بہر حال ایک صورت یہ بھی ہے مگر یہ آخری درجہ ہے۔ ہیوی ڈپازٹ کی مروجہ صورت میں تو آپ کو کرایہ ملےگا ہی نہیں، ظاہر ہے اس صورت میں آپ لی جانے والی رقم کی ادائیگی کے لئے کچھ ذرائع رکھتے ہوں گے، اس لئے بہتر آپ کے حق میں یہ ہوگا کہ یہ مکان فروخت کرکے دس لاکھ سے اپنا قرض ادا کردیں اور باقی رقم سے کچھ کم قیمت کا مکان خرید لیں (مثلاً پچاس لاکھ میں فروخت ہو تو چالیس لاکھ کی قیمت کا دوسرا مکان لیں ) اس صورت میں کرایہ بھی آتا رہےگا اور ہیوی ڈپازٹ پر دینے سے بھی بچ جائینگے۔ ایک صورت یہ بھی ہے کہ باقی رقم سے کسی زیر تعمیر مکان کی بکنگ کرالیں۔ اگر آپ مکان مالک ہیں تو بغیر کرائے کے مکان دینگے، لیں گے نہیں۔ سود اور رشوت کا لینا دینا دونوں منع ہیں لیکن دینے والا بعض وقت مجبور بھی ہوسکتا ہے اسی بنا پر سخت مجبوری میں دینے والے کیلئے کچھ گنجائش ملتی ہے۔ اسلئے اول تو مکان فروخت کرکے باقی رقم سے دوسرا لینے کی کوشش کریں لیکن کسی وجہ سے یہ ممکن نہ ہو سکے اور قرض کی ادائیگی کی کوئی صورت بھی نہ نکل رہی ہو تو آپ ساتھ میں کچھ کرا یہ طے کرلیں تو بوجہ مجبوری گنجائش سمجھ میں آتی ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم