Inquilab Logo Happiest Places to Work

دو زبانوں والا شخص

Updated: January 01, 2021, 7:17 PM IST | Muhabulha Qasmi

ہم تصور کریں کہ ایک ایسا شخص جس کے دوچہرے ہوں اور اس کے منہ میں دہکتے ہوئے شعلوں کی دوزبانیں ہوں ، اس کا چہرہ کس قدر بھیانک اور کتنا بدنما ہوگا! اب ذہن میں سوال آئے گا کہ وہ شخص کون ہے؟

Picture.Picture :INN
علامتی تصویر ۔ تصویر:آئی این این

ہم تصور کریں کہ ایک ایسا شخص جس کے دوچہرے ہوں اور اس کے منہ میں دہکتے ہوئے شعلوں کی دوزبانیں ہوں ، اس کا چہرہ کس قدر بھیانک اور کتنا بدنما ہوگا! اب ذہن میں سوال آئے گا کہ وہ شخص کون ہے؟ اس گھٹیا اور ناعاقبت اندیش شخص کی کیا پہچان ہے، جسے نبی کریم ﷺ نے ’’بدترین انسانوں میں سے‘‘ قرار دیا ہے؟ تو آئیے ہم ایسے شخص کے بارے میں نبی ﷺ کی زبان مبارک سے جاننے کی کوشش کرتے ہیں ۔ آپ ﷺکا ارشاد  مبارک ہے: ’’یقیناً بدترین شخص وہ ہے جو دو منہ رکھتاہو، کچھ لوگوں کے پاس ایک منہ لے کرجاتا ہے اور کچھ لوگوں کے پاس دوسرا منہ لے کرجاتا ہے۔‘‘  (مسلم)ایسے انسان کو آپﷺ نے کیوں بدترین انسان قرار دیاہے؟ اس سوال پر ہم غور کریں گے تو ہمیں معلوم ہو گا کہ اسلام، معاشرہ میں امن و سکون اور خوش گوار ماحول دینا چاہتا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ انسانوں میں باہمی ربط وتعلق مضبوط ہو ۔ایسے اسباب پیدا نہ ہوں جن کی وجہ سے ان کے درمیان کسی طرح سے قطع تعلق ، یا فساد اور بگاڑ پیدا ہوجائے۔ لہٰذا اسلام ان تمام بری خصلتوں اور گھٹیا عادتوں سے مسلمانوں کو دور رہنے کی تعلیم دیتا ہے۔ یہ دورخی اختیار کرنا، ان ہی بری خصلتوں میں سے ایک ہے۔ چنانچہ اس کیلئے بڑی سخت وعید سنائی گئی  ہے، تاکہ مسلمان اس بری عادت سے بچیں۔ آپؐ نے فرمایا:
’’جو شخص دنیامیں دوچہرے رکھتاہوگا، قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی دو زبانیں ہوں گی۔‘‘ (ابوداؤد)سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برے لوگوں میں وہ شخص بھی ہے جو دوغلے پن کا مظاہرہ کرے، ایک گروہ کے پاس ایک بات کرتا ہو اور دوسرے کے پاس جا کر دوسری۔“ (صحیح بخاری)دورخی اختیار کرنے والا شخص سچ اور جھوٹ کوملاکر لوگوں میں فساد اور  بگاڑ پیداکرنے کی کوشش کرتاہے۔ اسی وجہ سے اس عادت بد کو نفاق کی علامت قراردیا گیاہے۔ ایسے شخص کو انسانیت کا دشمن اورمعاشرے کا ناسور سمجھاجاتاہے۔ وہ لوگوں کی کمزوریوں کی ٹوہ میں لگارہتاہے، تاکہ ان کی اطلاع دوسرں کو دے۔ اس طرح ان کے مابین قطع تعلق ہوجائے۔ اسی وجہ سے اس کا دل حسداور کینہ کی آگ میں جلتا رہتا ہے۔
امام غزالیؒ نے دوطرفہ باتیں بنانے والی خصلت بد کوچغل خوری کی خصلت سے بھی بدتر قرار دیا ہے۔ چغلی میں آدمی صرف ایک کی بات کو دوسرے کے یہاں نقل کرتاہے، جب کہ دو رُخے پن کی جو بات یہاں بتائی جارہی ہے اس میں  دوطرفہ مخالفانہ باتیں پہنچائی جاتی ہیں۔ قیامت کے دن ایسے شخص کے منہ میں آگ کی دو زبانیں ہوگی۔  یہ وہ برائی ہے جو مسلم معاشرے میں بھی عام ہوتی چلی گئی ہے۔ ہم نے اس کو محسوس کیا مگر بے اعتنائی برتی، اسے روکا نہیں جبکہ روکنا ہمارا فرض تھا۔  ایسے میں ہمیں خود کابھی محاسبہ کرنا چاہئے کہ کہیں وہ بری خصلت ہم میں تو نہیں آگئی ہے؟ اگر ہے تو ہمیں اسے فوراً دور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اگر نہیں ہے تو اس پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK