Inquilab Logo

بہار میں سیکولر محاذ کی نئے سرے سے صف بندی کا امکان

Updated: February 14, 2023, 4:22 PM IST | Professor Mushtaq Ahmed | Mumbai

اسی ماہ سیمانچل میں ایک عوامی جلسہ ہوگا جس میں جے ڈی یو، آر جے ڈی، کانگریس اور بایاں محاذ کے ساتھ علاقائی سیاسی جماعتوں کے لیڈران عوام سے خطاب کریں گے اور اپنی پالیسیوں کی وضاحت کریں گے۔ عظیم اتحاد اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش میں ہے کہ بی جے پی کو ٹکر دینے کیلئے سیکولر جماعتوں کا اتحاد ضروری ہے

Tejashwi Yadav has also clarified on behalf of the Rashtriya Janata Dal that all the decisions taken in the Grand Alliance are by consensus and no step is being taken in this government without the approval of Nitish Kumar.
گزشتہ دنوں تیجسوی یادو نے بھی راشٹریہ جنتا دل کی طرف سے یہ وضاحت کردی ہے کہ عظیم اتحاد میں جو بھی فیصلے کئے جاتے ہیں وہ اتفاق رائے سے ہوتے ہیں اور نتیش کمار کی منظوری کے بغیر اس حکومت میں کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا جارہا ہے

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمارنے جب سے بی جے پی کا دامن چھوڑ کر راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کا ہاتھ تھاما ہے اور دیگر غیر بی جے پی سیاسی جماعتوں کو متحد کر کے اپنی حکومت تشکیل دی ہے، تبھی سے بہار میں اس طرح کی قیاس آرائیاں ہو رہی  ہیں کہ اب ریاست میں نئی سیاسی صف بندی کا آغاز ہوگا کیوں کہ حکومت سازی کے بعد ہی وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے یہ اشارہ دے دیا تھا کہ اب وہ کسی قیمت پر  بی جے پی کے ساتھ جانے والے نہیں ہیں۔ اگرچہ سیاست میں کب کیا ہو جاتا ہے یہ کہنا مشکل ہے لیکن گزشتہ دنوں نتیش کمار نے اپنا موقف واضح کرتے ہوئے جس طرح کا بیان دیا ہے اس سے اب بہار کی سیاست کا رخ بھی طے مانا جا ر ہا ہے ۔
  واضح ہو کہ ان دنوں نتیش کمار ریاست گیر دورے پر ہیں جس کا نام انہوں نے ’سمادھان یاترا‘ دیا ہے ۔ اب تک ایک ماہ کی مدت میں نصف بہار کا دورہ کر چکے ہیں اور آئندہ بقیہ حصوں میں بھی ان کا دورہ جاری رہے گا جیسا کہ جنتا دل متحدہ کی طرف سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ اسی دورے  میں جگہ جگہ ان سے یہی سوال کیا جاتا رہا ہے کہ کیا وہ پھر راشٹریہ جنتا دل سے الگ ہوسکتے ہیں؟ وہ اس طرح کے سوالوں کا نفی میں دیتے رہے ہیں لیکن دو دن قبل انہوں نے جس تیور کے ساتھ اپنا موقف ظاہر کیا ہے کہ ’’اب مر جائیں گے لیکن  بی جے پی کے ساتھ نہیں جائیں گے‘‘ ۔نتیش کمار کے اس تیور سے نہ صرف ان کے کارکنوں کے اندر نیا جوش پیدا ہوا ہے بلکہ عظیم اتحاد میں شامل دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی تقویت ملی ہے اور وہ اب اس یقین کے ساتھ عظیم اتحاد کے استحکام کیلئے کمر بستہ ہو گئے ہیں کہ کسی بھی طرح ریاست میں عظیم اتحاد کو استحکام حاصل رہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نتیش کمار نے حالیہ دنوں میں سیکولر محاذ کو متحد کرنے کی جی توڑ کوشش کی ہے اور اس میں انہیں کامیابی بھی مل رہی ہے ۔
  بہار میں اب سیکولر طاقتوں کی نئی صف بندی ہو رہی ہے اور آئندہ پارلیمانی ا نتخابات کے مدنظر لائحہ عمل بھی تیار کیا جا رہاہے۔ ایک طرف وزیر اعلیٰ نتیش کمار اپنی یاترائوں کے ذریعہ عوام الناس کا نبض ٹٹول رہے ہیں تو دوسری طرف عظیم اتحاد کی حکومت میں نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو اپنے راشٹریہ جنتا دل کے تنظیمی ڈھانچے کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی شبیہ کوبدلنے میں لگے ہوئے ہیں۔چوں کہ عظیم اتحاد میں کانگریس اور بایاں محاذ کی پارٹیاں بھی شامل ہیں، اسلئے اب ریاست میں ایک ساتھ ان سیاسی جماعتوں کے لیڈران ایک پلیٹ فارم سے عوام الناس میں یہ پیغام دینے کی کوشش میں لگے ہیں کہ ریاست میں ایک مضبوط سیاسی اتحاد بنا ہے اور وہ اپنے مقابل کو شکست فاش دینے کی حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں ۔ اس سلسلے میں عظیم اتحاد کی تمام سیاسی جماعتیں اپنی پہلی مشترکہ عوامی جلسے کا آغاز شمالی بہار کے خطہ سیمانچل سے کرنے جا رہی ہیں۔ ایک اعلامیہ کے مطابق اسی ماہ سیمانچل کے پورنیہ میں ایک ایسا عوامی جلسہ منعقد ہوگا جس میں جنتا دل متحدہ، راشٹریہ جنتا دل، کانگریس، بایاں محاذ کے ساتھ ساتھ دیگر علاقائی سیاسی جماعتوں کے لیڈران ایک ساتھ عوام کو خطاب کریں گے اور اپنی سیاسی پالیسیوں کی وضاحت کریں گے۔ عظیم اتحاد اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش میں ہے کہ ریاست میں  بی جے پی کو ٹکّر دینے کیلئے تمام یکساں فکر ونظر کی جماعتوں کو متحد ہونا ہوگا اور اس کام کو نتیش کمار کی قیادت ہی کر سکتی ہے۔
  شاید یہی وجہ ہے کہ حال ہی میں جب جنتا دل متحدہ کے ایک لیڈر اوپیندر کشواہا نے ذرائع ابلاغ میں کچھ اس طرح کا بیان دیا تھا کہ جس سے جنتا دل متحدہ کو سیاسی نقصان کا امکان تھا تو پارٹی کے تمام سرکردہ لیڈروں نے بہ یک آواز اوپیندر کشواہا کے بیان کو ان کا ذاتی بیان قرار دے کر سرے سے خارج کردیا اور جنتا دل متحدہ کے پہلی صف کے لیڈروں نے عوام الناس کو باور کرادیا پارٹی کے اندر کسی طرح کی رسہ کشی نہیں ہے اور جنتادل متحدہ کے تمام تر فیصلے نتیش کمار ہی کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔
  غرض  یہ کہ پارٹی کے اندر صرف اور صرف نتیش کمار کی قیادت ہی قبولِ عام ہے دیگر لیڈران جو کسی طرح کی بیان بازی کرتے ہیں اس کی حمایت جنتا دل متحدہ نہیں کرتی۔ یہی وجہ ہے کہ اب ذرائع ابلاغ میں بھی اوپیندر کشواہا کے بیان کو ترجیح نہیں دی جا رہی ہے بلکہ سیاسی حوالے سے صرف نتیش کمار کے موقف کو ہی اول وآخر کے طورپر پیش کیا جا رہاہے۔ جہاں تک اتحادی جماعتوں کے ساتھ جنتا دل متحدہ کی اَن بَن کی افواہوں کا سوال ہے تو اس کا بھی خاتمہ ہو چکا ہے کہ تیجسوی یادو نے راشٹریہ جنتا دل کی طرف سے یہ وضاحت کردی ہے کہ عظیم اتحاد میں جو بھی فیصلے کئے جاتے ہیں وہ اتفاق رائے سے ہوتے ہیں اور نتیش کمار کی بغیر منظور ی کے اس حکومت میں کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا جارہا ہے۔ البتہ کانگریس کی طرف سے ایک طرح کی خاموشی ہے اور وہ پارٹی کو تنظیمی طورپر مستحکم کرنے کیلئے طرح طرح کے پروگرام چلا رہی ہے لیکن کانگریس ہو یا دیگر علاقائی سیاسی جماعتیں سب کے سب نتیش کمار کی قیادت کے قائل ہیں اور وہ ان کے ساتھ مل کر ہی ریاست بہار کی سیاسی تصویر کو بدلنا چاہتے ہیں۔
 واضح ہو کہ راشٹریہ جنتا دل سپریمولالو پرساد یادو اسی ہفتے سنگا پور سے وطن واپس ہورہے ہیں اور اگر ان کی صحت نے اجازت دی تو وہ بھی بہار کے دورے پر نکلیں گے کیوں کہ آج بھی راشٹریہ جنتا دل کی تمام تر کھینچ تان کو کم کرنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ لالو پرساد یادو اپنے کارکنوں سے بات چیت کریں کیوں کہ حالیہ دنوں میں لالو پرساد کی غیر حاضری کی وجہ سے پارٹی کو سیاسی خسارہ ہوا ہے۔ اگرچہ لالو پرساد یادو پارٹی کی کمان تیجسوی یادو کو سونپ چکے ہیں لیکن سچائی یہ ہے کہ لالو پرساد کے سحر ہی نے ان کے حامیوں کو آج تک باندھے رکھا ہے ۔ امکان ہے کہ کئی بڑے لیڈران جو حالیہ برسوں میں راشٹریہ جنتادل کا دامن چھوڑ کر دیگر سیاسی جماعتوں میں چلے گئے ہیں وہ پھر راشٹریہ جنتا دل میں واپس آئیں گے اور اسی طرح جنتا دل متحدہ کے بھی کئی لیڈران جو پارٹی سے الگ ہوئے ہیں ان کی واپسی کا راستہ بھی ہموار ہو رہا ہے ۔ غرض کہ بہار میں نئی سیکولر سیاسی صف بندی کے ساتھ ساتھ عظیم اتحاد میں شامل تمام سیاسی جماعتیں اپنی اندورنی طاقت کو بھی مستحکم کرنے میں لگی ہیں تاکہ آنے والے دنوں میں وہ اپنی اپنی طاقت کا مظاہرہ کرسکیں او ر اپنی جمہوری حصہ داری کو یقینی بنا سکیں۔
 اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ نئی صف بندی ریاست میں  بی جے پی کی زمین کو تنگ کرنے میں کس حد تک کامیاب ہوتی ہے؟ دوسری طرف بی جے پی بھی آئندہ پارلیمانی انتخابات کے مدنظر ریاست میں طرح طرح کی سیاسی حکمت عملی کا آغاز کر چکی ہے اور عظیم اتحاد کی طاقتوں کو کم کرنے کی جد وجہد میں مصروف ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK