Inquilab Logo

تابناک مستقبل کیلئے پیشہ ورانہ تعلیم کے تئیں سنجیدگی ضروری

Updated: February 09, 2020, 3:01 PM IST | Dr Mushtaque Ahmed

ہمارے سماج میں پیشہ ورانہ تعلیم اور مقابلہ جاتی امتحانات کے تئیں بیداری مہم چلانے اور روزگار پر مبنی چھوٹے چھوٹے کورسیز کے تئیں طلبہ میں دلچسپی اور للک پیدا کرنے کی سخت ضرورت ہے بالخصوص معاشی طورپر کمزور خاندانوں کے طلبہ کیلئے کیونکہ اس طرح کی پیشہ ورانہ تربیت کی بنیاد پر آج بھی روزگار کے بہت سارے مواقع موجود ہیں۔

تابناک مستقبل کیلئے پیشہ ورانہ تعلیم کے تئیں سنجیدگی ضروری ۔ تصویر : آئی این این
تابناک مستقبل کیلئے پیشہ ورانہ تعلیم کے تئیں سنجیدگی ضروری ۔ تصویر : آئی این این

اس وقت ملک کی ہنگامی صورتحال اور اقتصادی شرح نمو میں پستی کی وجہ سے بڑھتی بیروزگاری کی شرح سے ہم سب واقف ہیں کہ حالیہ دو تین برسوں میں بیروزگاروں کی ایک لمبی قطار کھڑی ہوگئی ہے اور اس میں روز بروز اضافہ ہی ہورہاہے ۔ اس کی وجہ  یہ  ہے کہ ہر سال ملک کی مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کی تعداد لاکھوں میں ہوتی ہے لیکن اس وقت شہریت ترمیمی ایکٹ ، این پی آر اور این آر سی کے خلاف دو ماہ سے ملک گیر سطح پر احتجاجی جلسے ہو رہے ہیں ۔یوں تو ملک کے ہر طبقے کے اندر اضطرابی کیفیت دیکھی جا سکتی ہے لیکن بالخصوص اقلیتی طبقے میں اس احتجاجی جلسوں نے ایک طرح کی دائمی فکر مندی لاحق کردی ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ جہاں دیکھئے احتجاجی جلسے ہو رہے ہیں اور دوسری طرف توجہ کم ہوگئی ہے جب کہ زندگی جینے کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ نوجوان طبقہ اپنے تابناک مستقبل کے لئے بھی راستہ ہموار کرے۔
 اس میں کوئی شک نہیں کہ حالیہ حکومت نے مذکورہ قانون اور مبینہ این آر سی کے نفاذ کا اعلان کرکے پورے ملک میں ہنگامی صورت پیدا کردی ہے اور اس کا مقصد بھی یہی ہے کہ عوام الناس کو ان کے بنیادی مسائل سے منحرف کیا جائے ۔ اس لئے احتجاجی جلسوں کی بھی ضرورت ہے اور جمہوری طریقے سے اپنے مطالبوں کی بازیابی کیلئے متحرک رہنے کی بھی ضرورت ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ ہمارے طلباء اورطالبات کو اپنے مستقبل کے تئیں بھی سنجیدگی سے غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے۔
  گزشتہ ہفتے دربھنگہ شہر کے امارت مجیبیہ ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ مہدولی میں جانے کا موقع ملا تھا ۔ یہ انسٹی ٹیوٹ مختلف کورسوں کی ڈپلومہ ڈگری دیتا ہے ۔ شہر میں آئی ٹی آئی کا یہ ایک قدیم ادارہ ہے۔ میٹرک پاس ہونے کے بعد یہاں طلبہ داخلہ لیتے ہیں اور سول، الیکٹرونک، الیکٹریکل، پلمبراور فٹر وغیرہ پیشہ ورانہ تعلیم کی سرٹیفکیٹ کے ذریعہ نجی اور سرکاری اداروں میں ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے رہے ہیں لیکن اس وقت مختلف کورسیز میں طلبہ کی تعداد منظور شدہ سیٹوں سے بہت کم ہے۔ انتظامیہ نے بتایا کہ لاکھ کوششوں کے باوجود بھی اقلیتی طبقے کے بچے اس طرف توجہ کم دے رہے ہیں جبکہ ان طلبہ کیلئے ٹیوشن فیس بھی بہت کم رکھی گئی ہے۔ظاہر ہے کہ آج کے دور میں اس طرح کی پیشہ ورانہ سرٹیفکیٹ کے ذریعہ ہی روزگار کے مواقع مل سکتے ہیں ۔
 واضح ہو کہ یہاں سروے (امانت )کا کورس بھی منظور شدہ ہے ۔ حال ہی میں بہار حکومت نے یہ اعلان کیا ہے کہ ہر پنچایت میں ایک سرویئر کی بحالی ہوگی۔ ظاہر ہے کہ جس کے پاس یہ ڈگری ہوگی، اسے بہ آسانی ملازمت مل سکتی ہے یا پھر امانت کی ڈگری حاصل کرنے والے بیروزگار نہیں رہتے کہ وہ نجی طورپر بھی امانت کے ذریعہ زندگی جینے کے سامان حاصل کر لیتے ہیں۔ اسی طرح الیکٹرک یا ڈرافٹ مین شپ کی ڈگری حاصل کرنے والے بھی اپنے طورپر خود مختار ہو جاتے ہیں کہ انہیں نجی کمپنیوں میں آسانی سے روزگار مل جاتاہے۔ اسی طرح پیرا میڈیکل کے چھوٹے چھوٹے تکنیکی کورسیز میں داخلہ لے کر سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر نرسنگ، ایکسرے، پیتھالوجی اور فزیوتھیراپی وغیرہ میں ملازمت حاصل کرکے اپنی بیروزگاری دور کر سکتے ہیں مگر افسوس ہے کہ اقلیتی طبقے میں ان ووکیشنل اور پروفیشنل کورسیز کے تئیں سنجیدگی کم ہے ۔
  اس میں کوئی شک نہیں کہ تعلیم کی طرف تھوڑی سی بیداری آئی ہے لیکن وہ صرف روایتی ڈگری تک محدو د ہے جبکہ وقت کا تقاضا یہ ہے کہ اگر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں کسی طرح کی پریشانی  ہو تو چھوٹی چھوٹی پیشہ ورانہ ٹریننگ کے ذریعہ بیروزگاری دور کی جا سکتی ہے۔ اب جبکہ بہار میں اعلیٰ تعلیم کیلئے اسٹوڈنٹس کریڈٹ کارڈ کی سہولت دی گئی ہے اور پانچ لاکھ تک کی رقم کسی بھی کورس میں داخلے کیلئے بطور قرض حکومت سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے باوجود ہمارے یہاں ایک طرح کی سردمہری دیکھی جا رہی  ہے۔ اگرچہ ایک نا انصافی حکومتِ بہار کی جانب سے ضرور ہوئی ہے کہ وہ آئی ٹی آئی ، پیرا میڈیکل اور بی ایڈ کے لئے اسٹوڈنٹس کریڈٹ کارڈ قرض حاصل کرنے کی سہولت نہیں دی گئی ہے ۔ اس مسئلہ کی طرف بھی حکومت کی توجہ مبذول کرانے کی ضرورت ہے تاکہ معاشی طورپر کمزور طبقے کے لوگوں کو سہولت فراہم ہو سکے۔ اس سے پہلے بھی پیشہ ورانہ تعلیم اور مقابلہ جاتی امتحانات کی اہمیت وغیرہ پر میں لکھتا رہا ہوں اور اس کا واحد مقصد یہی رہا ہے کہ ہمارے طبقے میں بیداری آئے اور وہ سرکاری اسکیموں سے استفادہ کرے۔
  مثلاً اس وقت بہار میں محکمہ اقلیتی فلاح وبہبود حکومتِ بہار ، پٹنہ کی جانب سے محکمہ پولیس میں سب انسپکٹر کیلئے مقابلہ جاتی امتحانات ہوئے تھے، اس میں بڑی تعداد میں طلبہ پاس ہوئے ہیں ۔ اب اس کے تحریری امتحان کیلئے یہ ضروری ہے کہ خاص طرح کی کوچنگ کے ذریعہ تیاری کرائی جائے تاکہ وہ تحریری امتحان میں بھی کامیاب ہو سکیں اور پھر فیزیکل ٹیسٹ میں بھی کامیاب رہیں ۔ اس کیلئے محکمہ اقلیتی فلاح وبہبود حکومتِ بہار، پٹنہ کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری عامر سبحانی نے حج بھون پٹنہ میں خاص کوچنگ کا اہتمام کیا ہے ۔ وہاں اس کوچنگ کا آغاز آئندہ ۱۴؍ فروری سے ہونا ہے ۔ جن طلبہ نے داروغہ کیلئے مقابلہ جاتی امتحان میں پی ٹی امتحان پاس کیا ہے، اس کیلئے یہ سنہری موقع ہے کہ وہ اس کوچنگ میں داخلہ لیں۔ وہاں مفت میں کوچنگ کے ساتھ قیام کا بھی اہتمام ہے ۔ 
 غرض کہ مسلم معاشرے میں پیشہ ورانہ تعلیم اور مقابلہ جاتی امتحانات کے تئیں بیداری مہم چلانے کی سخت ضرورت ہے اور روزگار پر مبنی چھوٹے چھوٹے کورسیز کے تئیں طلبہ کے اندر للک پیدا کرنے کی ضرورت ہے بالخصوص معاشی طورپر کمزور خاندان کے طلبہ کیلئے پیرا میڈیکل ، آئی ٹی آئی او ردیگر پیشہ ورانہ ٹریننگ کورس میں داخلہ لینا ان کے سنہرے مستقبل کیلئے ضروری ہے کہ آج ان ہی پیشہ ورانہ تربیت کی بنیاد پر روزگار کے مواقع موجود ہیں۔ اسلئے ملک کی حالیہ ہنگامی صورتحال میں بھی ہمارے طلبہ کو اپنے تابناک مستقبل کیلئے بھی جدوجہد جاری رکھنی ہوگی۔ انہیں حالاتِ حاضرہ سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس طرح کے حالات سے مقابلہ کرنے کیلئے ذہنی طورپر تیار رہنا ہے کہ اس وقت ملک میں اسی طرح کی فضا تیار کی جا رہی ہے اور ابھی اس زہر کو زائل ہونے میں وقت لگے گا۔ اسلئے اس صبر آزما دور میں کاروبارِ حیات سے بالکل الگ نہیں ہونا ہے بلکہ صبر وتحمل کے ساتھ راہِ مستقبل پر گامزن بھی رہنا ہے کہ یہی وقت کا تقاضا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK