Inquilab Logo Happiest Places to Work

سرمایہ کاری سے قبل بنیادی اصولوں کو جانئے

Updated: July 05, 2025, 1:27 PM IST | Maulana Khalid Saifullah Rahmani | Mumbai

اللہ تعالیٰ نے اس کائنات میں نعمتوں اور صلاحیتوں کی ایسی تقسیم فرمائی ہے کہ ہر شخص اپنے آپ میں نا مکمل اور دوسرے کا محتاج ہے، اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ہی اپنی منزل تک پہنچ سکتا ہے۔

Before starting any business, one must consult an expert. Photo: INN
کوئی بھی کاروبار شروع کرنے سے پہلے اس کے ماہر سے مشورہ ضرور کرنا چاہئے۔ تصویر: آئی این این

اللہ تعالیٰ نے اس کائنات میں نعمتوں اور صلاحیتوں کی ایسی تقسیم فرمائی ہے کہ ہر شخص اپنے آپ میں نا مکمل اور دوسرے کا محتاج ہے، اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ہی اپنی منزل تک پہنچ سکتا ہے۔ کسی کے پاس دولت ہے لیکن وہ جسمانی قویٰ سے محروم ہے، کوئی شخص صحت مند اور محنت کرنے کے لائق بھی ہے، لیکن علم و آگہی سے تہی دامن ہے، جیسے اندھا اور لنگڑا ایک دوسرے کی مدد کر کے اپنا سفر طے کر سکتے ہیں، اسی طرح یہ مختلف صلاحیتوں کے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اپنی مطلوبہ منزل کو پا سکتے ہیں۔ 
 معاشی نظام میں بھی یہی طریقہ کار کسی قوم اور سماج کی ترقی کا راز ہے۔ کچھ لوگوں کے پاس سرمایہ ہے، لیکن خود کاروبار اور تجارت کی قوت یا اس کا تجربہ نہیں، کچھ لوگ کاروبار کی صلاحیت رکھتے ہیں، لیکن ان کے پاس سرمایہ نہیں، اگر سرمایہ کاروں کا منجمد سرمایہ اور اس دوسرے گروہ کی محنت کا اشتراک ہو، تو اس سے دونوں طبقوں کو نفع ہوگا اور بحیثیت مجموعی قوم اور ملک کو بھی اس کا نفع پہنچے گا، اسی لئے اسلام نے ایسے اشتراک کی نہ صرف گنجائش رکھی بلکہ اس کی حوصلہ افزائی بھی کی ہے۔ 
 اسلام نے بنیادی طور پر اس کیلئے دو طریقے رکھے ہیں : شرکت اور مضاربت۔ شرکت کے معنی ساجھے دار ہونے کے ہیں ، یعنی ایسا کاروبار جس کو متعد د لوگ مل کر کریں۔ جو شخص کسی چیز میں کچھ حصہ کا مالک ہو، عربی زبان میں وہ ’’شریک“ کہلاتا ہے، فقہ کی اصطلاح میں شرکت ایسے کاروبار کو کہتے ہیں، جس میں ایک سے زیادہ لوگوں کا سرمایہ شریک ہو، اور نفع میں بھی وہ سب شریک ہوں۔ 
  قرآن مجید میں گو احکام شرکت کی تفصیل تو مذکور نہیں، لیکن اس کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ نے احکام میراث کے ذیل میں چند ورثاء کے بارے میں ذکر فرمایا ہے کہ وہ سب ایک تہائی میں شریک ہیں۔ ( نساء (۱۳)۔ حدیث میں نسبتاً زیادہ وضاحت کے ساتھ شرکت کا تذکرہ ہے، جائز اور حلال طریقہ مقرر فرمایا ہے، جس میں سرمایہ کار نفع کے ساتھ نقصان کا خطرہ بھی قبول کرتا ہے۔ اور اسی کو قبول کرنے کی وجہ سے اس پر حاصل ہونے والا نفع اس کے لئے جائز اور حلال ہے۔ 
 اگر ایمانداری کے ساتھ شریعت کے اصولوں کو برتتے ہوئے شرکت اور مضاربت کے کاروبار کئے جائیں تو اس سے زیادہ نفع حاصل ہو سکتا ہے۔ لیکن خیانت اور بد دیانتی آخرت ہی میں نہیں، دنیا میں بھی انسان کو نقصان سے دو چار کرتی ہیں۔ کاروبار کی کامیابی میں دو باتیں بنیادی اہمیت کی حامل ہیں : ایک دیانت و امانت، دوسری تجربہ اور کاروبار سے واقفیت۔ اسلام سے پہلے زمانۂ جاہلیت میں حضرت سائبؓ بن سائب سرکار دو عالم ﷺ کے کاروباری شریک تھے۔ جب مکہ فتح ہوا تو خدمت اقدس میں حاضر ہوئے، نبی کریم ﷺ نے ان کا استقبال کیا اور فرمایا : میرے بھائی اور میرے شریک ! تمہارا آنا مبارک جو ایسے شریک تھے کہ نہ جھگڑتے تھے اور نہ ہیرا پھیری کرتے تھے۔ ( فتح القدیر ) 
 اسلام میں امانت و دیانت کی جو اہمیت و تاکید ہے، وہ ظاہر ہے۔ خاص کر شرکت کے معاملہ میں آپؐ نے اس کی خصوصی تاکید فرمائی۔ حضرت ابو ہریرہؓ نقل کرتے ہیں کہ حضور پُرنورؐ نے ارشاد فرمایا : اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب دو آدمی شرکت کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں، تو جب تک ان میں سے کوئی اپنے ساتھی کے ساتھ خیانت نہ کرے، مَیں اُن میں کا تیسرا ہوتا ہوں ۔ اور جب ان میں سے کوئی خیانت کرتا ہے میں ان کے بیچ سے نکل جاتا ہوں۔ ‘‘ (ابوداؤد)
 بد قسمتی سے آج کل جو لوگ سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ پہلے ہی دن سے ان کے گھر میں دودھ اور شہد کی نہریں بہنے لگیں ، اور ایسی شاہ خرچی شروع ہوتی ہے کہ گزشتہ زمانہ کے فضول خرچ نواب اور جاگیردار بھی شرمسار ہو جائیں، عمدہ سے عمدہ مکان، اچھی سے اچھی گاڑیاں، شاہی دعوتیں، اور ہر سماجی محفل میں پیسے دے کر مہمان خصوصی بننے کا شوق اور ان سب سے سوا ذرائع ابلاغ میں آنے کی خواہش، اور ہر روز اپنی تصویر کی نمائش، اور کتنی ہی ایسی خواہشیں کہ ہر خواہش پر دم نکلے! اور یہ سب کچھ غریب اور متوسط الحال محنت کش عوام، بیواؤں اور یتیموں کے پیسوں کے بل پر! یہ کتنی شرمناک اور افسوس ناک بات ہے۔ اس سے جہاں سرمایہ کاروں کو نقصان پہنچتا ہے، وہیں خود وہ بھی نقصان سے دوچار ہوتا ہے، اگر دیانت اور ایمانداری سے کاروبار کو چلایا جائے تو لوگوں کا اعتماد قائم رہے گا۔ اور یہ کاروبار مدتوں جاری رہے گا، اس میں برکت ہوگی اور سرمایہ کاروں سے زیادہ نفع خود اس شخص کو حاصل ہوگا۔ اگر یہ نہ ہوا بلکہ خیانت اور بد دیانتی ہوئی تو اس سے اللہ تعالیٰ کی مدداٹھ جاتی ہے۔ جن لوگوں نے سرمایہ لگایا ہے ان کا بھی نقصان ہوتا ہے اور جن کے پاس سرمایہ مشغول کیا گیا ہے وہ دنیا میں ذلیل و خوار بھی ہوتا ہے، مستقل نفع سے محروم بھی اور اس اجتماعی ظلم پر اللہ کے یہاں جو پکڑ ہے وہ اس کے سوا ہے۔ 
  کسی بھی تجارت کیلئے تین چیزیں بنیادی اہمیت رکھتی ہیں ، اول یہ کہ سامان کہاں سے خریدا جائے کہ اس کو کم سے کم قیمت میں حاصل کر سکے، دوسرے یہ سامان کہاں بہتر طور پر فروخت ہو سکے گا ؟ کہاں اس کی مانگ زیادہ ہے؟ اورتیسرے جو لوگ اس مال کے خواہاں ہیں وہ کس طرح کا مال پسند کرتے ہیں ؟ ان تینوں امور کو ملحوظ رکھتے ہوئے یہ کوشش بھی کرنی چاہئے کہ اس کے لانے اور فروخت کرنے میں کم سے کم اخراجات آئیں۔ یہ بات بھی ملحوظ خاطر رکھنے کی ہے کہ پورا سرمایہ ایک ہی یونٹ یا اکائی یعنی ایک ہی جگہ پر نہ لگایا جائے، اگر مختلف کاروبار میں سرمایہ مصروف کیا جائے تو اگر ایک یونٹ میں نقصان بھی ہو تو دوسری یونٹوں کے نفع سے اس کی بھر پائی ہو سکتی ہے۔ 
 جو لوگ سرمایہ کاروں کو شرکت کی دعوت دیں ان کو چاہئے کہ وہ پہلے سرمایہ کاری کے فائدہ بخش مواقع کو ماہرین کی مدد سے خوب اچھی طرح سمجھ لیں، پھر قدم اٹھائیں۔ جو لوگ اپنا سرمایہ مشغول کریں ، ان کے لئے بھی ضروری ہے کہ سنہرے خواب دکھانے والوں کی طرف آنکھ بند کر کے نہ دوڑیں ، بلکہ پہلے خوب اچھی طرح تفتیش کریں که کمپنی سرمایہ کہیں مشغول بھی کر رہی ہے یا نہیں ؟ اگر مشغول کر رہی ہے تو کیا اس کا روبار سے وہ نفع حاصل ہو سکتا ہے جس کا وعدہ کیا جا رہا ہے؟ اس کے بارے میں ماہرین سے دریافت کریں، پھر خوب سوچ سمجھ کر سرمایہ لگائیں، یہ کہنا کہ آٹھ دس ہزار روپے لگا ئیں اور کل ہی سے اس پر نفع حاصل کریں، بلکہ پہلے مہینہ کا نفع رقم دیتے ہوئے ہی وضع کر لیں، نا قابل فہم باتیں ہیں۔ دنیا میں شاید ہی کوئی ایسی تجارت ہو جو شروع ہونے سے پہلے ہی یا شروع ہوتے ہی نفع دینے لگے۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں نفع و نقصان کو ظاہری اسباب سے متعلق رکھا ہے، ان اسبا ب کو نظر انداز کر کے کام کرنا تو کل نہیں، بے وقوفی اور بے عملی ہے، اور اس کی وجہ سے نقصان اٹھانا اور حسرت و افسوس سے دوچار ہونا نوشتہ دیوار !

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK